امریکہ نے افغان دواخانہ پر حملہ کی غلطی تسلیم کر لی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-08

امریکہ نے افغان دواخانہ پر حملہ کی غلطی تسلیم کر لی

واشنگٹن
یو این آئی
افغانستان میں بین الاقوامی فورسس کے امریکی کمانڈر نے کہا ہے کہ افغان شہر قندوزمیں ایک اسپتال میں فضائی حملہ امریکی کمان کی غلطی کے باعث ہوا۔ واضح رہے کہ ہفتہ کو میڈیسنس سنز فرنٹیئر اسپتال( ایم ایس ایف) پر امریکہ کی جانب سے فضائی حملہ کیا گیا جس میں22افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ ایم ایس ایف حکام نے امریکہ پر اس کا الزام عائد کرتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اسے ایک جنگی جرم قرار دیا ۔ جنرل جان کیمبل نے امریکی سینیٹ کی آردمڈ سرویسس کمیٹی کے سامنے اپنے بیان میں کہا یہ بات واضح ہے کہ ہوائی فائرنگ کا فیصلہ امریکی فیصلہ تھا جو امریکی کمان نے کیا۔ ایک اسپتال اس میں غلطی سے نشانہ بن گیا ، ہم نے دانستہ طور پر کسی طبی مرکز کو ہدف نہیں بنایا۔ جنرل جان کیمبل کا منگل کو دئیے جانے والا یہ بیان اب تک امریکی حکومت ی جانب سے کیاجانے والا بڑا اعتراف ہے ۔ اسی دوران انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ افغانستان کے شمالی شہر قندوز میں میڈیسننز سانز فرنٹیئرز( ایم ایس ایف) کے اسپتال پر حملے کے بارے میں امریکی فوج کے بیان کی قابل اعتماد آزادانہ اور شفاف ذرائع سے تصدیق کی ضرورت ہے ۔ امریکی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسپتال پر حملہ غلطی سے ہوا تھا جس میں کم از کم 22طبی عملے کے ارکان اور مریضوں کی موت ہوئی تھی ۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا خطہ کے دائرکٹر بریڈایڈ مس نے کہا ایم ایس ایف کے اسپتال پر ہونے والے حملے میں تباہ کن غلطیاں ہوئی ہیں لیکن اب یہ امریکی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری اور شفافاقدام اٹھائے۔ حملے کے متاثرین کے نقصانات کی پوری طرح فوری طور پر تلافی کرے، جو کچھ ہوا ہے اس کی پوری ذمہ داری لے اور ایسے طریقے اپنائے جس سے اس بات کی یقین دہانی ہو کہ آئندہ ایسا نہ ہوگا۔ اس سے قبل گزشتہ روز امریکہ میں سینیٹ کی سماعت کے دوران افغانستان میں ناٹو افواج کے کمانڈر اور امریکی فوج کے جنرل جان کیمبل نے کہا ہے کہ افغان شہر قندوز میں ایم ایس ایف کے اسپتال پر بمباری ایک غلطی تھی اور اس کا فیصلہ امریکی چین آف کمانڈ کے تحت لیاگیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ناٹو، امریکی وزارت دفاع اور حکومت افغانستان کی جانب سے اس واقعہ میں کی جانے والی تفتیش میں حقیقت سامنے آجائے گی۔ تاہم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ3اکتوبر کے حملے کے بعد سے باہم مختلف اور متضاد بیانات ان جانچ کے قابل اعتبار ہونے پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ اس سے قبل یہ بیان آیا تھا کہ اسپتال پر بمباری افغان فوج کی درخواست پر کی گئی تھی اور یہ بیان امریکی فوج کے اس ابتدائی بیان کی نفی تھا جس کے مطابق جب امریکی طیاروں نے کاروائی کی تو طالبان شدت پسند امریکی فوجیون پر فائرنگ کررہے تھے اور یہ جوابی کارروائی تھی۔ اس کے برعکس ایم ایس ایف کا شروع سے یہ موقف رہا ہے کہ اسپتال میں کوئی مسلح طالبان نہیں تھے اور امریکی اور افغان حکام کو اسپتال کی جانب سے اس کی اطلاع تھی ۔ ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات میں مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات دئیے جانے چاہئیں ۔
1) کیا اے سی130میں جے ٹی اے سی کارکن سوار تھا؟
2) کیا امریکی فورسس نے صرف افغان فوج کی فراہم کردہ معلومات پر کارروائی کی ؟ کیا امریکہ نے خود بھی اس ٹارگٹ کی نشاندہی کی ؟
3) کیا اے سی130نے بڑے پیمانے پر دھماکہ کرنے والے ہتھیا ر استعمال کئے جیسے کہ105ایم ایم ہووٹزر؟ اس قسم کے ہتھیار آبادی والے علاقوں میں استعمال کرنا درست نہیں ۔

Obama apologizes for Kunduz attack, MSF demands independent probe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں