پی ٹی آئی
کیرالا کے ادبی حلقوں میں ہلچل پیدا کرتے ہوئے سرکردہ ملیالی ناول نگار سارہ جوزف نے آج ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا، جب کہ شاعر کے سچیدانندن اور مختصر کہانی نگار پی کے پرکادیو نے اکیڈیمی کی رکنیت سے دستبرداری کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مصنفین پر حالیہ حملوں پر خاموشی کے خلاف یہ فیصلہ کیا۔ سارہ جوزف جنہیں الایوڈوپن مکل ناول پر یہ باوقار دیا گیا تھا ، نے کہا کہ وہ بہت جلد نقدانعام اور توصیفی لوح اکیڈیمی کو ذریعہ کوریئر لوٹادیں گے ۔ انہوں نے تھریسور میں پی ٹی آئی کو بتایا کہ مودی کی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد زندگی کے تمام شعبوں میں چونکا دینے والی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ مذہبی رواداری اور سیکولرازم کو ملک میں ایسا خطرہ پیدا ہوگیا ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ۔ انہوںنے کہا کہ تین مصنفین کو پہلے ہی ہلاک کردیا گیا اور کے ایس بھگوان کو فرقہ وارانہ طاقتوں سے خطرہ کا سامنا ہہے تاہم مرکز کی جانب سے مصنفین ،سماجی کارکنوں اور سماج کے دیگر طبقات میں فروغ پاتے ہوئے خوف کو ختم کرنے کچھ نہیں کیاجارہا ہے ۔ احتجاج کرنے والے مصنفین کے گروپ میں شامل ہوتے ہوئے سچیدانندن نے یہ کہتے ہوئے کہ ادبی تنظیم( ساہتیہ اکیڈیمی) مصنفین کے شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا فرض انجام دینے میں ناکام ہوگئی ہے اکیڈیمی کی تمام کمیٹیوں سے استعفیٰ دے دیا ۔ سچیدانند اکیڈمی کے جنرل کونسل، اگزیکٹیو بورڈ اور فینانشیل کمیٹی میں بحیثیت رکن خدمات انجام دے رہے تھے ۔ مصنف نے مزید کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر افسوس ہورہا ہے کہ اکیڈیمی ، مصنفوں کے تئیں فرض انجام دینے اور دستور کے تحت دئیے گئے اظہار خیال کی آزادی کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ جب کہ ملک میں ہر روز دستور کی ایسی خلاف ورزیاں پیش آرہی ہیں ۔ سچیدا نند نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ قبل ازیں ایم ایم کلبرگی کے قتل پر انہوں نے اکیڈیمی کو مکتوب روانہ کیا تھا ۔ انہوں (اکیڈیمی) نے بنگلور میں صرف ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا لیکن انہیں چاہئے تھا کہ وہ قومی سطح پر کچھ کرتے۔ اس تعلق سے ایک قرار داد منظور کرنے کے لئے میری درخواست پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ساہتیہ اکیڈیمی مصنفین برادری کی ضمیر کا محافظ ہے کہا کہ ادبی تنظیم کو چاہئے تھا کہ کلبرگی کے قتل کی پرزور مذمت کرتی ۔ پرکادیو نے بھی کہا کہ وہ بھی اکیڈیمی کی رکنیت سے مستعفیٰ ہورہے ہیں ۔ گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ ایم ٹی واسو دیو نائر نے کہا کہ وہ کسی بھی احتجاج کے خلاف نہیں ہیں، تاہم انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس نہیں کریں گے ۔ سرکردہ شاعر سوگاتھا کماری نے بھی کہا مصنفین کا احتجاج ظاہر کرنے ایوارڈ واپس کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا ۔ ناول نگار پی ولسالا نے اپنے ریمارک میں کہا کہ بعض افراد کو ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا اور بعض نے ایوارڈ خریدا تھا ۔ جنہوں نے ایوارڈ خریدا تھا وہ ایوارڈ واپس کررہے ہیں۔ جاریہ ہفتہ کے اوائل میں نامور مصنف یو اے قادر نے بھی ایسا ہی خیال ظاہر کیا ۔ مصنف سبھاش چندرن جنہیں گزشتہ سال اکیڈیمی ایوارڈ عطا کیا گیا تھا، نے کہا کہ بطور احتجاج وہ بھی ایوارڈ واپس کرنے پر سنجیدگی سے غور کررہے ہیں ۔ جاریہ ہفتہ قبل ازیں سرکردہ مصنفہ نین تارا سہگل اور سابق صدر نشین للت کلا اکیڈمی اشوک واجپائی نے حق اظہارخیال پر حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اکیڈیمی ایوارڈ واپس کردیے ۔ نامور ہندی مصنف ادے پرکاش نے سب سے پہلے کلبرگی کے قتل کے خلاف بطور احتجاج اپنا ایوارڈ واپس کیا تھا۔
Malayalam novelist Sarah Joseph returns her Sahitya Academy award
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں