یو این آئی
ملک کے موجودہ کشیدہ حالات سے فکر مند دانشورا ن اور سول سوسائٹی کے نمائندے ملک گیر پیمانے پر اپنی تحریک چھیڑنے کے لئے یکم نومبر کو دارالحکومت میں جمع ہوں گے ، جس میں گووند پنسارے اور نریندر دابھولکر کے خاندان کے لوگ بھی حصہ لیں گے ۔ دہلی کے ماؤلنکر ہال میں اتوار کو ہونے والے اس اجتماع کے کنوینر اور سینئر مصنف و صحافی اوم تھانوی اور مشہور فنیکر اور شاعر اشوک واجپائی نے وی این آئی کو بتایا کہ اس اجتماع میں مصنفین کے علاوہ فنکار، آرٹسٹ ، مورخ، سیاستداں ، سماجی ماہرین اور صحافی حضرات بھی حصہ لیں گے ۔ جن ستہ کے سابق ایڈیٹر تھانوی نے بتایا کہ اس کانفرنس میں فرقہ پرست طاقتوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے نریندر دابھولکر کی بیوی مکت دابھولکر اور گووند پنسارے کے خاندان سے مگدھا پنسارے بھی آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کلبرگی کے خاندان سے بھی درخواست کی ہے ۔ اس کے علاوہ پدم بھوشن یافتہ مشہور سائنسداں بھارگو سے بھی رابطہ کررہے ہیں۔ کانفرنس میں ہندکی تجربہ کار مصنفہ کرشنا سوبتی، مشہور مورخ رومیلا تھاپر ، عرفان حبیب ، مشہور پینٹر کرشن کھنہ، غلام محمد شیخ ، مشہور ایڈوکیٹ اندرا جے سنگھ، مشہور سیاستداں گوپال گرو، ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ یافتہ انگریزی کے مشہور شاعر کیکی این داروالا ، منگلیش ڈبرال، ادے پرکاش، اور ساہتیہ اکیڈیمی سے استعفیٰ دینے والی انگریزی کی مصنفہ ششی دیش پانڈے مقررین کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔ کانفرنس میں ایک تجویز بھی پاس کی جائے گی جس کو صدر جمہوریہ کو بھیجاجائے گا ۔ واجپائی نے کہا کہ ہم لوگ احتجاج کے ہر طریقے کو اپنائیں گے ۔ ابھی تو انعام واپس کر کے اور کانفرنس کرکے مخالفت ظاہر کررہے ہیں ۔ پھر تحریروں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ ہم لوگ صدر جمہوریہ سے ملنے کی کوشش کریں گے اور ملک کے حالات نہیں بدلے تو ضرورت پڑنے پر پارلیمنٹ مارچ بھی کریں گے اور ریلیاں نکالیں گے ۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی ایسی احتجاجی کانفرنسیں ہوں اور کچھ شہروں سے ہمیں اطلاع بھی مل ہے کہ لوگ مزاحمتی جلسے بھی کررہے ہیں ۔
Indian intellectuals alarmed by rising intolerance attacks
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں