سری نگر میں عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو بھی ناکام بنا دیا گیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-25

سری نگر میں عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو بھی ناکام بنا دیا گیا

سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر میں سویکوریٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں نے آٹھویں محرم کے تاریخی ماتمی جلوس کی طرح تاریخی لال چوک کے آبی گزر سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو بھی ناکام بنادیا۔ اگرچہ درجنوں شیعہ عزاداروں جن میں بزرگت علیحدی پسند لیڈر سید علی گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس کے کارکن بھی شامل تھے، نے سخت حفاظتی پابندیوں کو توڑتے ہوئے آبی گزرسے ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش کی ۔تاہم سیکوریٹی فورسز نے عز اداروں کی پیش رفت کر روکتے ہوئے بیشتر عزاداروں کو تحویل میں لے لیا اور پولیس اسٹیشن کوٹھی باغ منتقل کیا۔ قابل ذکر ہے کہ تاریخی لال چوک کے آبی گزر سے براآمد ہونے ولے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس پر ریاست میں لی ٹنسی کے آغاز یعنی1989سے پابند ی عائد ہے ۔ یوم عاشورہ کے ماتمی جلوس کے علاوہ8ویں محرم الحرام کو سری نگر کے گروبازار سے بر امد ہونے والے ماتمی جلوس پر بھی پابندی عائد ہے۔ ان دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر1989میں اس وقت ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کردی تھی ۔ انتظامیہ اسی عرصے سے آٹھ اور دس محرم کو سری نگر کے سول لائنز علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کرکے ماتمی جلوس نکالنے کی کوششوں کو ناکام بناتی آئی ہے ۔ اگرچہ سینکڑوں عزہ داروں کرفیوں اور پابندیوں کے درمیان ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم پولیس لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کر کے انہیں منتشر کرتی ہے۔ اس کے علاوہ عز اداروں کو حفاظتی تحویل میں لیاجاتا ہے اور بعض شیعہ علماء کو محرم جلوس کی قیادت کرنے سے روکنے کے لئے انہیں اپنے گھروں میں نظر بند کیاجاتا ہے ۔ 2012میں آٹھ ویں اور دس ویں محرم کے تاریخی جلوسوں پر عائد پابندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک عزا دار نے خود کو گ لگا کر خود سوزی کی ناکام کوشش کی تھی ۔ پابندی کے خلاف جموں و کشمیر اتحاد المسلمین نے2008میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا۔ ذرائع کے مطابق ریاستی انتظامیہ دونوں تاریخی جلوسوں پر سے پابندی ہٹانے کافی الوقت ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس پر پابندی لگانے سے قبل یہ جلوس لال چوک کے آبی گزر علاقے سے بر آمد ہوکر لال چوک ، بڈشاہ چوک، مائسمہ، گاؤ کدل اور شہر خاص سے ہوتا ہوا امام بارگاہ جڈی بل میں اختتام پذیر ہوتا تھا۔ انتظامیہ نے اس بار بھی کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر کے ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوششوں کو ناکام بنادیا ۔
تاہم سرکاری ذرائع نے بتایا کہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے شہر خاص ، ڈاؤن ٹاؤن اور سول لائنز کے کچھ علاقوں میں دفعہ144کے تحت پابندیاں عائد کردی گئی تھیں ۔ ان علاقوں میں کل بھی علیحدگی پسند لیڈران کے مجوزہ احتجاجی پروگرام کے پیش نظر کرفیو جیسی پابندیاں نافذ تھیں۔ ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے سول لائنز علاقوں میں خاص طور پر آبی گزر میں ریاستی پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ پابندی والے علاقوں میں تقریبا سبھی راستوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا تھا ۔ مصروف نالہ مارروڈ پر خار دار تاربچھا کر اس سے کسی بھی قسم کی آم دو رفت کے لئے بند کردیا گیا تھا۔ پابندی والے علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں نے الزام لگایا کہ انہیں صبح سے ہی اپنے ہی گھروں تک محدود رکھا گیا ۔ کشمیر انتظامیہ نے کسی بھی ماتمی جلوس کی قیادت یاایسے جلوسوں میں شرکت کرنے سے روکنے کے لئے تقریبا تمام علیحدگی پسند لیڈران بشمول حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہوں اور جموں و کشمیر فرنٹ لبریشن کے چیرمین محمد یاسین ملک کو نظر بند رکھا تھا ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں امن و امان کی صورتحال کو برقرا ر رکھنے کے لئے بیشتر علیحدگی پسند لیڈران کو نظر بند جب کہ مسٹر ملک کو تھانہ میں نظر بند رکھا گیا ہے ۔ حریت کانفرنس کے چیر مین میر واعظ مولوی عمر فاروق جنہیں آج حسب روایت آستانہ عالیہ الم صاحب نرورہ میں بعد نماز ظہر تا عصر شہدائے کربلا خاص طور پر نواسہ رسول امام عالی مقام کی عظیم قربانی ، شہادت اور کربلا کے واقعات پر خطاب کرنا تھا ، کو بدستور اپنی نگین رہائش گاہ پر نظر بند رکھا گیا جہاں حریت ترجمان کے مطابق سیکوریٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کرکے رکھی گئی ہے ۔ جے کے ایل ایف کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مسٹر ملک جنہیں اپنے کچھ ساتھیوں سمیت21اکتوبر کو شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں گرفتار کیا گیاتھا جہاں وہ آنسو گیس کا شیل لگنے کی وجہ سے شدید زخمی ہونے والے نوجوان کی خیر و عافیت دریافت کرنے کے لئے گئے ہوئے تھے، کو بدستور تھانہ نظر بند رکھا گیا ہے ۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے بتایا کہ مسٹر گیلانی بدستور اپنی حیدر پورہ رہائش گاہ پر نظر بند ہیں ۔ دریں اثناء ریاستی گورنر این این ووہرا ، وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید ، نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹرفاروق عبداللہ ، سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے امام حسین ؓ اور دیگر شہدائے کربلا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ اپنے ایک پیغام میں گورنر نے کہا کہ حضرت امام حسین ؓ اور ان کے ساتھیوں کی قربانی میں سچائی اور انسانیت کے اصولوں کی پاسداری جھلکتی ہے ۔ سابق وزیر اعلیٰ اور پارٹی کے کار گزار صدر عمر عبداللہ نے یوم عاشورہ کے موقع پر اپ نے اپنے بیان میں امام عالی مقام حضرت حسین ؓ اور ان کے ساتھیوں کی عظیم شہادت کو مظلوم اقوام کی جدو جہد کے لئے فتح و نصرت کی منادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خدا ہم سب کو حسینی راستے پر چلنے اور حق و صداقت کی سر بلندی کے لئے راہ قربانی اختیار کرنے کی توفیق بخشے۔

Ashura procession foiled, dozens arrested in Srinagar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں