پی ٹی آئی
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکام کی جانب سے داخل کردہ ایک شکایت پر ہندویواواہنی کے عہدیداروں کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیا گیا ہے کیونکہ اس دائیں بازو تنظیم نے یونیورسٹی کو دہشت گردی کی نر سری سے تعبیر کرتے ہوئے بیان بازی کی۔ اڈیشنل ضلعی مجسٹریٹ اودیش تیواری نے کہا کہ ہندویواواہنی کے ریاستی صدر کے بشمول دیگر تین تنظیمی عہدیداروں کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے اور امن عامہ کے لئے خطرہ بننے جیسی تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے حکام کی جانب سے داخل کردہ ایک شکایت پر کیس درج کرلیا گیا ہے ۔ جنہوں نے واہنی قائدین پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر فرقہ وارانہ بیانات جاری کررہے ہیں ۔ تاکہ اے ایم یو طلبہ کے درمیان بے چینی اور بد امنی کا ماحول عام کریں۔ یونیورسٹی کی جانب سے شکایت کنندہ اے ایم یو ترجمان راحت ابرار نے آج یہ الزام عائد کیا کہ واہنی قائدین نے چہار شنبہ کے دن ایک پریس کانفرنس کے دوران یونیورسٹی کو دہشت گردی کی نر سری سے تعبیر کیا۔ نیز ابرار نے کہا کہ ان قائدین نے اے ایم یو طلبہ کے تئیں لمبے چوڑے، بے بنیاد اور انتہائی اشتعال انگیز الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان طلبہ کی آئی ایس( داعش)نامی دہشت گرد تنظیم سے گہری وابستگی ہے ۔ ابرار نے کہا کہ واہنی قائدین کے الزامات تاریخی پس منظر میں نہ صرف تحرف کے مترادف ہے بلکہ ملکی آزادی کی تحریک میں اے ایم یو کے سابق طلبہ کے شاندار کارناموں کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی بھی ایک ناکام سازش کا حصہ ہیں۔ ان الزامات پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایم ایم یو کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل( سبکدوش) ضمیر الدین شاہ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اے ایم یو، ہندوستانی تہذیب و ثقافت کی یکجہتی اور اتحاد کا ایک جیتا جاگتا مظہر ہے ۔ اس جامعہ نے ملکی تعمیر کے تمام ہی شعبوں میں اپنا اہم کردار نبھایا ہے ۔ہم قطعی طور پر اس طرح کے الزامات پر خاموش تماشائی بنے نہیں بیٹھیں گے اور نہی ہی ملکی ترقی اور تعمیر میں اپنا رول ضرور نبھائیں گے ۔ نیز انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کے قائدین کی جانب سے انتہائی نا زیبا ریمارکس پر دنیا بھر میں موجود یونیورسٹی کی برادری کو سخت قلبی صدمہ پہنچا ہے اور اس تنظیم کا صاف اور واضح مقصد صرف یہی ہے کہ وہ اس بھائی چارگی کی حامل برداری کے مزاج کو متزلزل کردے جس میں وہ کبھی بھی کامیاب نہ ہوگی ۔ خیال رہے کہ اے ایم یو طلبہ کی جانب سے واہنی قائدین کی جانب سے یونیورسٹی کی خلاف جاری کردہ بیانات کے خلاف کیمپس کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہرے منظم کئے گئے۔
Hindu Yuva Vahini president, 3 others booked for calling AMU 'nursery of terror'
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں