دہلی کی اورنگ زیب روڈ کا بدلنا نامناسب - مایاوتی - مسلم تنظیمیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-01

دہلی کی اورنگ زیب روڈ کا بدلنا نامناسب - مایاوتی - مسلم تنظیمیں

نئی دہلی
یو این آئی
بہوجن سماج پارٹی( بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی نے ایک مغل بادشاہ کے نام پر یہاں واقع اورنگ زیب روڈ کا نام بدل کر سابق صدر اے پی جے عبدالکلام روڈ کرنے کو نامناسب قرار دیتے ہوئے آج حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ بی ایس پی کی سربراہ نے یہاں جاری ایک بیان میں حکومت کے اس فیصلے کو تنگ ذہنیت والا قرار دیااور کہا کہ حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہئے ۔ انہوں نے کاہ کہ نئی دہلی کی اورنگ زیب روڈ ،کانام بدل کر اے پی جے عبدالکلام کے نام پر کرنا بالکل غلط اور نامناسب ہے۔ بی ایس پی حکومت سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں خصوصاً کانگریس اور حکومت کے مابین سیاسی رسہ کشی بڑھ گئی ہے۔ اس سے ملک میں ایک سیاسی بحران پیدا ہوگیا ہے جس سے ملک کی سوارب آبادی کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ بی ایس پی کی راجیہ سبھا کی رکن نے حکومت پر الزام لگایا کہ مودی حکومت بدعنوانی اور کالے دھن کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں الیکشن سے پہلے بڑی بڑی باتیں کرتی تھی لیکن اقتدار میں آنے کے بعداس حکومت نے اس سمت کوئی قدم نہیں اٹھایا۔
دریں اثنا نئی دہلی سے ایجنسی کی اطلاع کے بموجب مسلم تنظیموں نے آج نئی دہلی میونسپل کونسل( این ایم ڈی سی) کے فیصلہ کی مکالفت کی جس کی تحت اورنگ زیب روڈ کا نام تبدیل کر کے سابق صدر اے پی جے عبدالکلام کے نام سے موسوم کیا جائے گا۔ انہوں نے اسے ایک ارادی حرکت قرار دی جس کے بعد عین ممکن ہے کہ ملک کے تمام سڑکوں اور شہروں کے نام کو تبدیل کرتے ہوئے تاریخ کو مسخ کیاجائے ۔ یہ ایک سوچی سمجھی کارروائی ہے ۔ یہ یہاں رکنے والی نہیں ہے ۔ کیوں کہ عبدالکلام جی کا نام سے موسوم کی جائے گی ۔ شیو سینا نے کہا کہ وہ مہاراشٹرا کے اورنگ زیب ضلع کا نام بھی تبدیل کرے گی جہاں مغل شہنشاہ کا مقبرہ ہے ۔ ان کے پاس شہروں اور سڑکوں کی ایک طویل لسٹموجود ہے جس میں کئی تاریخی مسلم حکمرانوں کے نام شامل ہیں جسے وہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر ایس کیو آرالیاس، صدر ویلفیر پارٹی آف انڈیا اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ممبر ہیں۔ الیاس ساتھ ہی آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت(اے آئی ایم ایم ایم) کے جنرل سکریٹری بھی ہیں۔ ایک ایسا ادارہ جو مسلمانوں کے کئی آرگنائزیشنوں سے مربوط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شہنشاہ مخالف ہندو نہیں تھے ۔بلکہ ایک سیکولر شخصیت تھے ۔ انہوں نے سابق اڈیشہ گورنر بھیشما بھارناتھ پانڈے کلکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اورنگ زیب کے فرمان جو فارسی زبان مین ہیں میں لکھا تھا کہ شہنشاہ نے کئی اراضیات کو منادر کی تعمیر کے لئے عطیہ دیا تھا ۔ سڑکوں کو نام دیاجاتا ہے تاکہ تاریخ کی عزت کی جاسکے ۔ یہ بڑی بد قسمتی ہے کہ ہم اسے برباد کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔ اس سڑک کے نام کو تبدیل کرنے کی تجویز دہلی رکن پارلیمان مہیش گری کی تھی انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی تاریخ کو از سر نو لکھیں گے تاکہ اس میں خرابیوں کو دور کریں ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوںنے اپنا ذہن بنالیا ہے اور یہاں رکنے والے نہیں ہیں ۔ عطائر الرحمن قاسمی، چیر مین شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ ، دہلی نے کہا کہ کلام خود بھی اس فیصلہ کو پسند نہیں کرتے اگر وہ زندہ ہوتے ۔ اس فیصلہ سے سابق صدر سے کسی عقیدت کا اظہار نہیں ہوتا ۔ بہوجن سماج پارٹی صدر مایاوتی نے اورنگ زیب روڈ کو ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے نام سے موسوم کرنے کی مخالفت کی۔ اے پی جے عبدالکلام کی اپنی ایک انفرادیت ہے ۔ ایک سڑک کے نام کو تبدیل کرنے کا فیصلہ تنگ ذہنی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور اس سے ایک غلط روایت کا آغاز ہوگا۔ اس فیصلے کے سبب ملک کا نام بدنام ہوگا۔ انہوں نے ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ اس سڑک کے نام کو تبدیل کرنے کے فیصلہ کو واپس لیا جائے ۔ کسی اور سڑک کو یا کسی نئی سڑک کو عبدالکلام کے نام سے موسوم کیاجائے ۔28اگست کو نئی دہلی میونسپل کونسل (این ایم ڈی سی) نے اس معاملہ میں اپنی رضا مندی ظاہر کی ۔ یہ فیصلہ مرکزی دہلی کی بلدی نظم و نسق نے لیا جب انہیں مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے ہری جھنڈی دکھادی گئی ۔ عاپ حکومت نے اس فیصلہ کا خیر مقدم کیا ۔ کلام کی موت کے بعد کئی گوشوں سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ سماج مین کسی سڑک کو ان کے نام سے موسوم کرتے ہوئے میزائل میان کو خراج پیش کیاجائے ۔ بی جے پی کے مہیش گری نے وزیر اعظم کو قبل ازیں اپنے مکتوب میں اورنگ زیب روڈ کو ڈاکٹر کلام کے نام سے موسوم کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

Don't rename Aurangzeb Road, name new road after Kalam, BSP chief Mayawati

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں