مسلمانوں کی قوم پرستی پر شبہ - وزیر اعظم مودی سے اسد اویسی کی وضاحت طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-19

مسلمانوں کی قوم پرستی پر شبہ - وزیر اعظم مودی سے اسد اویسی کی وضاحت طلبی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر مہیش شرما کے اس ریمارک کی مذمت کرتے ہوئے کہ اے پی جے عبدالکلام مسلمان ہونے کے باوجود ایک بڑے قوم پرست تھے صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے17کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کی قوم پرستی کو شبہ کی نظر سے دیکھنے پر انہیں کابینہ سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ آزادی کے69سال بعد بھی مسلمانوں کی قوم پرستی پر ایک وزیر کی جانب سے شبہ کیاجارہا ہے اور سوال کیا کہ آیا وزیر اعظم مودی بھی ان کے(شرما) کے اس خیال سے اتفاق کرتے ہیں ۔ صدر مجلس نے کہا کہ مرکزی وزیر نے واضح طور پر کہا ہے کہ مرحوم (صدر) کلام ایک مسلمان ہونے کے باوجود قوم پرست اور انسانیت دوست تھے ، اس سے کیا پیام جاتا ہے ۔ اس کا کھلا مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ ایک مذاق ہے کہ اس عظیم ملک کی آزادی کے69سال بعد بھی مودی کی کابینہ میں ایک ایسے وزیر ہیں جو میری قوم پرستی پر شبہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے تہذیب وثقافت کے وزیر شرما کو غیر مہذب شخص قرار دیا اور کہا کہ انہیں حکومت سے لازما نکال باہر کرنا چاہئے ۔ اسد الدین اویسی نے وزیر اعظم سے یہ وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا کہ آیا ان کی حکومت ملک کے17کروڑ مسلمانوں کو غیر قوم پرست سمجھتی ہے ۔ کیا یہ وزیر اعظم کا خیال ہے کہ ان کی حکومت ہندوستان میں رہنے والے سترہ کروڑ قابل فخر مسلمانوں کو قوم پرست کی حیثیت سے نہیں دیکھتی وہ مودی سے اس کا جواب چاہتے ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں کمپیوٹر دیکھنا چاہتے ہیں۔

یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے انتباہ دیا ہے کہ رواں ہفتہ میں وزیر اعظم مودی سے ان کی ملاقاتکی بے بنیاد اور غلط خبر کی اگر کل تردید شائع نہیں کی گئی تو وہ متعلقہ اخبار کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں گے۔ حیدرآباد سے فون پر یہاں یو این آئی اردو سروس کو اپنے تاثر میں اویسی نے دعویٰ کیا کہ غلط خبر شائع کرنے والے اخبار کے بیورو چیف نے انہیں کل کی اشاعت میں ازالہ کی یقین دہانی کرائی ہے بصورت دیگر وہ نہ صرف اخبار کے خلاف توہین عزت کا مقدمہ دائر کریں گے بلکہ الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کریں گے کیونکہ یہ معاملہ صرف زرد صحافت کا نہیں بلکہ پیڈ نیوز کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اخبار کے بیورو چیف سے ان کی بات ہوئی ہے اور انہوں نے اگلی اشاعت میں یعنی کل کے شمارے میں ازالہ کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ ایسا نہ ہونے پر وہ قانونی کارروائی کا راستہ اختیار کریں گے ۔ قبل ازیں حکمراں بی جے پی نے بھی اس خبر کی تردید کی ہے کہ مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس ہفتہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کی تھی۔بی جے پی نے بھی ملاقات سے متعلق رپورٹ شائع کرنے والے ایک انگریزی روز نامہ کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ بی جے پی کے ترجمان ایم جے اکبر نے ملاقات کی رپورٹ کو سیاسی اغراض پر مبنی قرار دیتے ہوئے آج یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ خبر پوری طرح جھوٹ پر مبنی اور گھٹیا صحافت کا ثبوت ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ بی جے پی اس روزنامہ کے خلاف ہتک عزت کا معاملہ درج کراسکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی قانونی امور کی کمیٹی معاملہ کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کے بعد ناشر پر بھاری ہرجانہ کا دعویٰ کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ مجلس نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ بہار اسمبلی انتخابات میں ریاست کے سیمانچل علاقہ سے اپنے امید وار کھڑے کرے گی ۔ اس علاقہ میں پچھلی بار بی جے پی کی کارکردگی اچھی نہیں رہی تھی ۔ مذکورہ انگریزی روزنامہ کی رپورٹ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بی جے پی اور مجلس کے درمیان بہار انتخابات کے حوالہ سے کوئی ایسی خفیہ مفاہمت ہوئی ہے جس سے این ڈی اے کو فائدہ ہو۔

Asaduddin Owaisi demands Mahesh Sharma's dismissal for remark on A P J Abdul Kalam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں