پی ٹی آئی
جموں و کشمیر میں تباہ کن سیلاب کے ایک سال بعد سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے آج مرکز سے کہا کہ وہ اگر سیلاب متاثرین کی باز آبادکاری کے لئے کسی پیکیج کا اعلان کرنے تیار نہیں یا پھر اس کے پاس رقم نہیں تو وہ بین الاقوامی امداد حاصل کرنے کی اجازت دے ۔ عمر عبداللہ نے یہاں سیلاب کی پہلی برسی کے موقع پر اپنی پارٹی کے خون کے عطیہ کیمپ میں عطیہ دینے کے بعد کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جہاں سے بھی مدد مل سکتی ہو وہ ہمیں ملے ۔ اگر مرکز ، مالی امداد کے لئے تیار نہیں یا پھر اس کے پاس رقم نہیں ہے تو ہمیں کہیں سے بھی(بین الاقوامی طور پر) مدد حاصل کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ عمر عبداللہ نے جو اپوزیشن نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر ہیں ، کہا کہ ریاست کے عوام کو دونوں طرف سے مسائل کا سامنا ہے ۔ مرکز انہیں نہ تو کوئی پیکیج دے رہا ہے اور نہ بین الاقوامی امداد حاصل کرنے کی اجازت دے رہا ہے ۔ ہم (سابق نیشنل کانفرنس، کانگریس حکومت) نے ورلڈ بینک سے بات چیت کرتے ہوئے بین الاقوامی مدد حاصل کرنے کا عمل شروع کیا تھا ۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے پہلے میری ورلڈ بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے عہدیداروں سے ملاقات ہوئی تھی ۔ ہم نے ایک پراجکٹ تیار کیا تھا لیکن اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے لہذا ہم دونوں طرف سے مسائل کا سامنا کررہے ہیں ۔ نہ ہمیں یہاں سے کوئی مدد ملی ہے اور نہ کہیں اور سے۔ سیلاب کی برسی منانے حکمراں پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے فیصلہ کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ سیلاب سے متاثرہ عوام کے پاس منانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہائی کورٹ کو اس معاملہ کا از خود نوٹ لینا پرا جو اس حکومت کی غیر موثر کارکردگی کا نتیجہ ہے ۔ سابق چیف منسٹرنے کہا کہ عدالت نے ریاست اور مرکزی حکومت کو جواب دینے پر مجبور کردیا ہے ۔ اب ہمیں امید ہے کہ ہائی کورٹ کے دباؤ کے سبب عوام کو کچھ ملے گا جو یہ حکومتیں اب تک دینے پر رضا مند نہیں تھیں ۔ میں نے اپنی حکومت کے دور میں عوام کو جو کچھ دیا تھا انہیں اس سے زیادہ کچھ نہیں ملا ہے ۔ عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ یکم مارچ سے پہلے ہی سیلاب متاثرین کو امداد حاصل ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی ۔ بی جے پی حکومت کی حلف برداری کے بعد(یکم مارچ) سے متاثرین کو مسلسل نظر انداز کیاجارہا ہے ۔ انہوں نے بڑی مشکل سے دو ہزار تا ڈھائی ہزار کروڑ کا فنڈ حاصل کیا تھا ۔ وہ بھی ریاستی ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کو چلا گیا جس کا حکومت ہند نے میرے دور اقتدار میں اعلان کیا تھا ۔ اس سے زیادہ ایک پیسہ نہیں دیا گیا۔ نیشنل کانفرنس قائد نے الزام عائد کیا کہ مرکز نے ریاست کو جو رقم دی تھی وہ مختلف مصارف کے بہانے واپس لے لی گئی ۔ جن لوگوں نے نقصان اٹھایا ہے انہیں کچھ نہیں ملا۔ ہیلی کاپٹر استعمال کئے گئے، لیکن رقم ہم سے لی گئی ۔ ان کی کشتیاں یہاں استعمال کی گئیں، لیکن رقم ہم سے لی گئی ۔ وزیر اعظم کے تعمیر نو پروگرام کے تحت مختص فنڈ سیلاب کے نام پر واپس لے لیے گئے۔
Ex-CM Omar decries Modi Govt's 'step-motherly treatment to Kashmir'
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں