پی ٹی آئی
جموں و کشمیر میں بیف پر امتناع کے تنازعہ کو لے کر مفتی حکومت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل وشال شرما کوعہدہ سے ہٹا دیا ہے ۔ ہائی کورٹ میں حکومت کے موقف کی مدافعت میں ناکامی پر غالبا ان کے خلاف یہ کارروائی کی گئی ، کیونکہ ان کی موثر پیروی نہ ہونے کی وجہ سے ہائی کورٹ نے بیف کی فروخت کے خلاف1932ء کے قانون کو سختی سے روبعمل لانے کی ہدایت دی ۔ محکمہ قانون کے معتمد محمد اشرف میر نے تاہم کہا کہ شرما کا داخلہ سے تعلیم کے محکمہ میں تبادلہ کردیا گیا ہے ۔اور یہ ایک معمول کا عمل ہے۔ ذرائع نے کہا کہ وزارت قانون نے کل شرما کو وزارت داخلہ سے ہٹا دینے کی ہدایت دی تھی ۔ اور کہا تھا کہ اب وہ اسکولی تعلیم اور دیہی ترقیات کے محکموں سے متعلق مقدمات کی پیروی کریں ۔ ذرائع نے کہا کہ ریاست میں گائے کے گوشت کی فروخت اور اس کے استعمال پر امتناع کی عمل آوری کی خواہش کرتے ہوئے دائر کردہ ایک درخواست کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ میں حکومت کے موقف کی مدافعت میں شرما کی مکمل ناکامی کا وزارت قانون نے سخت نوٹ لیا ہے ۔ تاہم میر نے کہا کہ شرما کے تبادلہ کا بیف پر امتناع کے مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ وشال شرما نے ربط پیدا کرنے پر کہا کہ ابھی حکومت سے انہیں کوئی احکام موصول نہیں ہوئے ۔ یادرہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتہ ایک درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ ریاست میں کہیں بھی بڑے جانور کے گوشت کی فروخت نہ ہونے پائے اس بات کو یقینی بنایاجائے اور جو لوگ اس قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ شرما نے اس کیس میں جواب داخل کرنے سے قبل وزارت داخلہ اور ڈیویژنل کمشنر کشمیر سے مشورہ نہیں کیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلہ کے خلاف ریاست میں بڑے پیمانہ پر احتجاج شروع ہوگیا اور مختلف گوشوں سے مفتی حکومت پر تنقیدیں کی جانے لگی ہیں ۔ مذہبی و علیحدگی پسندگروپوں نے اسے جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی امور میں راست مداخلت سے تعبیر کیا ہے ۔
Additional Advocate General shunted out by Mufti government over handling of beef ban case
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں