مردم شماری پر میڈیا کی یکطرفہ بحث افسوسناک - میم افضل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-01

مردم شماری پر میڈیا کی یکطرفہ بحث افسوسناک - میم افضل

نئی دہلی
یو این آئی
مذہبی بنیاد پر جاری کردہ مردم شماری کے اعداد و شمار پر میڈیا خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا پر جو یکطرفہ بحث کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کانگریس کے قومی ترجمان م۔ افضل نے آج کہا ہے کہ جس طرح ہندو آبادی کے مقابلہ مسلم آبادی میں اضافہ کی منصوبہ بند تشہیر ہورہی ہے وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے حق میں کسی بھی طرح فال نیک نہیں۔ انہوں نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ یہ رویہ انتہائی تشویشناک ہے کہ رپورٹ کے دوسرے حقائق کو پس پشت ڈال کر محض مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کا پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے جس کا بظاہر مقصد ملک کی اکثریت کو ڈر اور خوف میں مبتلا کرنا ہے ۔ حالانکہ کسی ملک کی اکثریت کو اقلیت سے کوفزدہ کرنے کی سازش خود اکثریت کو بدنام کرنے کی مترادف ہے ۔ افضل نے سوال کیا کہ مودی حکومت قائم ہونے پر سنگھ پریوار اس مبینہ اصرار کے ساتھ کہ ایک ہزار سال کے بعد ہماری حکومت آئی ہے ، کیا یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ مسلمان جب سے اس ملک میں آئے تب سے اقتدار میں رہے یا کانگریس کی حکومت میں بھی مسلمان ہی اقتدار میں تھے ۔ م ۔ افضل نے اس مبینہ تشہیر پر کہ اگر مسلمانوں کی آبادی مین اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو270برسوں میں ا ن کی آبادی ہندوؤں کے برابر ہوجائے گی ۔ سوال کیا کہ جب ایک ہزار سال کے اقتدار میں مسلمان ہندوؤں کے برابر نہیں ہوسکے تو اگلے270سال میں وہ کس طرح ان کی آبادی کے برابر ہوسکتے ہیں ؟ اور کیا اس مدت میں ہندوؤں کی آبادی میں اضافہ کا عمل رک جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی واضح رپورٹ تو یہ ہے کہ مسلمانوں کی آبادی میں0.8فیصد اضافے کے باوجود ہندو آبادی میں محض0.7فیسد کی ہی کمی آئی ہے ۔ مزیر برآں بیشتر انگریزی اور ہندی اخبارات میں جلی سرخیوں میں اس سچائی کو اجاگر کیا گیا ہے کہ گزشتہ دہائیوں کے مقابلہ مسلم آبادی میں اضافے کی شرح میں کمی آئی ہے ۔ ایک مقبول ہندی اخبار نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ ہندوؤں کے مقابلہ مسلمانوں میں آبادی کے اضافہ کی شرح میں زیادہ کمی واقع ہوئی ہے ۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ آبادی کنٹرول کی مہم اب مسلمان زیادہ حساسیت کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ کانگریسی رہنما نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ اس روشن پہلو کو یکسر نظر انداز کرکے بس ایک ہی رٹ لگائی جارہی ہے کہ مسلمان بہت تیزی سے اپنی آبادی میں اضافہ کرتے جارہے ہیں۔ م افضل نے اعدا د و شمار کے حوالے سے کہا کہ2001سے 2011کے درمیان ہندو آبادی میں جہاں16.76فیصد کا اضافہ ہوا ہے وہیں مسلم آبادی24.6فیصد بڑھی ہے جب کہ اس سے پہلے کی دہائی میں ہندو آبادی جہاں19.92فیصد کے حساب سے بڑھی تھی وہیں مسلم آبادی29.52فیصد کا اضافہ ہوا تھا اس کا مطلب یہ ہے کہ ہندوؤں کا گروتھ ریٹ جہاں3.6فیصد کم ہوا وہیں مسلمانوں کی شرح پیدائش میں11.92فیصد کی کمی آئی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں