امیگریشن قانون میں عنقریب ترمیم - سشما سوراج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-01

امیگریشن قانون میں عنقریب ترمیم - سشما سوراج

ممبئی
یو این آئی
بیرون ملک روزگار حاصل کرنے والوں اور ملک کے ریکروٹنگ ایجنٹ کے لئے درد سر بننے والے نئے امیگریشن قانون میں پندرہ دنوں کے اندر ترمیم کی جائے گی اور اسے آسان اور سہل بنایاجائے گا تاکہ بیرون ملک روزگار حاصل کرنے والوں کو با آسانی روزگار دستیاب ہوسکے یہ یقین دہانی آج یہاں وزیر خارجہ سشما سوراج نے کانگریس رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی کی قیادت میں ریکروٹنگ ایجنسیوں کی تنظیم انڈین پرسنل ایکسپورٹ پرموشن کونسل( ایپسل) کے عہدیداروں کو دی جنہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے ایکم اگست سے نافذ کئے گئے ای مائیگرویٹ نظام کے تعلق سے مختلف شکایتیں کیں۔ ممبئی میں واقع کانگریس رکن پارلیمنٹ کے دفتر سے جارہ شدہ اخباری بیان کے مطابق ایپسل کے عہدیداران غلام پیش امام، آدم علی، عادل پرکا، بلال دادانی، سپریت ایم جے اور دیگر پر مشتمل ایک وفد نے سشما سوراج سے شکایت کی کہ وزارت خارجہ نے یکم اگست کو ای مائیگریٹ کا جو نظام شروع کیا ہے اس سے ملک کے ٹریول ایجنٹوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے ایک جانب جہاں کروٹنگ ایجنسی کا دھندا ٹھپ پڑ گیا ہے وہیں بیرون ملک روزگارحاصل کئے افراد کی ہندوستان سے باہر جانا ایک دشوار گزار مرحلہ ہوچکا ہے ۔ حسین دلوائی نے وزیر خارجہ کو یہ بتلایا کہ امیگریشن کے قانون کو اتنا سخت کردیاگیا ہے کہ اس کی وجہ سے اب پوشنگ اور ڈیفر جیسے قانون کے تحت غیر قانونی طریقہ سے ملازمت پیشہ افراد بیرون ملک جا رہے ہیں جو کہ ملک کے اقتصادی نظام کے لئے نقصان دہ ہے ۔ وزیر خارجہ کو یہ بھی بتلایا گیا کہ آج ملک میں جو رکروٹنگ ایجنٹ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اس میں صرف فیصد افراد ہی نئے قانون کے اصول و ضوابط کے مطابق کام کرسکتے ہیں نیز ایجنٹوں کے لئے حکومت کی نئی شرائط اور نئی پابندیوں کی وجہ سے آج رکروٹنگ ایجنٹ صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔ وفد کے ممبران نے گھریلو خادماؤں کو بیرونی ممالک میں حراساں کئے جانے کی بھی شکایت کی اور مطالبہ کیا کہ اس ضمن میں سخت قانون مرتب کیاجائے تاکہ خادماوں کے جنسی استحصال اور انہیں حراساں کئے جانے پر روک لگائی جاسکے ۔ سشما سوراج کی توجہ بیرونی ممالک میں واقع ہندوستانی مشن کی جانب سے کم سے کم اجرت طے کرنے کے معاملے میں دلائی گئی اور بتلایا گیا کہ کم سے کم اجرت متعلقہ ملک کے قانون کے مطابق طئے کی جائے ، یہی وجہ ہے کہ ہندوستان سے مزدور کی ایک بڑی تعداد خلیجی ممالک سمیت دیگر ممالک میں نہیں بھیجی جارہی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں