بہار اسمبلی انتخابات میں سہ رخی مقابلہ کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-18

بہار اسمبلی انتخابات میں سہ رخی مقابلہ کا امکان

نئی دہلی
یو این آئی، پی ٹی آئی
لمحہ آخر میں تیسرا محاذ ابھرنے کی وجہ سے بہار میں آئندہ مہینہ والے اسمبلی انتخابات میں دلچسپ موڑ آگیا ہے ۔ اس صورتحال میں جہاں ریاست میں سہ رخی مقابلہ دیکھاجارہا ہے وہیں نتائج کی قیاس آرائی بھی ایک مشکل کام ہوگا۔ بہار انتخابات کو ملک کی سیاسی صورتحال میں کلیدی اہمیت دی جارہی ہے جہاں اب بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے ،جنتادل متدہ کی زیر قیادت عظیم اتحاد اور سماج وادی پارٹی کی زیر قیادت تیسرے محاذ کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہونے کا امکان ہے ۔ عظیم اتحاد سے علیحدگی اختیار کرنے والی سماج وادی پارٹی نے این سی پی، سماج وادی جنتادل (سابق مرکزی وزیر دیویندر پرساد یادو کی زیرقیادت پارٹی) کے ساتھ اتحاد قائم کرلیا ہے اور لکھنو میں تیسرا محاذ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے انتخابی میدان میں داخل ہونے سے صورتحال ناقابل قیاس ہوگئی ہے ان میں مجلس اتحاد المسلمین کے اسد الدین اویسی اور پپو یادو بھی شامل ہیں ۔ موجودہ چیف منسٹر نتیش کمار کی زیر قیادت عظیم اتحاد ریاست میں اپنے مظاہرہ کی بنیاد پر اقتدار کا حامی ہے جب کہ این ڈی اے1۔25لاکھ کروڑ روپے کے پیاکیج کے ذریعہ سے اسے چیالنج کررہی ہے جس کا اعلان وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کیا تھا ۔ عظیم اتحاد کو اس وقت دھکا لگا تھا جب سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے اس سے علیحدگی اختیار کی جب کہ عظیم اتحاد قائم کرنے میں انہوں نے ہی موثر رول ادا کیا تھا ۔ انہوں نے اپنی کوششوں کے ذریعہ بہار کے کٹر حریف سمجھے جانے والے نتیش کمار اور لالو یادو کو متحد کیا تھا ۔ دوسری طرف بی جے پی اپنے اتحادیوں کو متحد رکھنے میں کامیا ب رہی ہے ۔ جو نشستوں کی تقسیم کی وجہ سے ناراض دکھائی دے رہے تھے ۔ رام ولاس پواسوان اور سابق چیف منسٹر جیتن رام مانجھی اور کشواہا کے درمیان توازن قائم کرنے میں زعفرانی پارٹی کو کافی دقت پیش آئی ۔ بی جے پی نے43امید واروں کی اپنی پہلی فہرست کا اعلان اسی وقت کردیا جب کہ الیکشن کمیشن نے12اکتوبر کو رائے دہی کے لئے پہلے مرحلے کے لئے اعلامیہ جاری کیا۔ اسی دوران این سی پی نے عظٰم اتحاد میں شامل ہونے کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ وہ ریاست میں25نسستوں پر مقابلہ کرے گی ۔ پارٹی کے ترجمان رکن راجیہ سبھا ڈی پی ترپاٹھی نے کہا کہ اب سمجھوتہ کا وقت نہیں ہے این سی پی25اسمبلی نشستوں پر کٹیہار کے علاقہ مین سماج وادی پارٹی سے اتحاد کے ساتے مقابلہ کرے گی۔ این سی پی لیڈر نے کہا کہ پارٹی ریاست میں چند دیگر ہم خیال جماعتوں سے بات چیت بھی کررہی ہے جن میں پ پو یادو کی جن ادھیکار پارٹی شامل ہے۔ پپو یادو آر جے ڈی سے نکالے گئے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ اگرچہ نتیش کمار ترقی کی بنیاد پر رائے دہندوں سے اپنے لئے ایک اور اقتدار کے طالب ہیں وہیں مرکزی حکومت کے مظاہرہ کی بنیاد پر بی جے پی ریاست میں اقتدار کی خواہشمند ہے ۔ گزشتہ دو میعادوں سے نتیش کمار کی حکومت ہے اس لئے ریاست میں مخالف حکومت لہر چل رہی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ عظیم اتحاد کی دو جماعتوں جنتادل متحدہ اور آر جے ڈی کے علاوہ کانگریس بھی اس لہر سے متاثر ہوسکتی ہے ۔ مودی بہار میں حالیہ وقتوں میں دو ریالیوں سے خطاب کرچکے ہیں اور مزید ریالیوں کی منصوبہ کی جارہی ہے ۔ پہلے مرحلہ میں جس کا اعلامیہ کل جاری کیا گیا۔49حلقوں کے6۔68رائے دہندے حق رائے دہی سے12اکتوبر کو استفادہ کریں گے ۔ جب کہ16اکتوبر کو32نشستوں کے لئے رائے دہی ہوگی ۔ اسی دوران سماج وادی پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال یادو نے لکھنو میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی ، این سی پی اور سماج وادی جنتا دل کے درمیان اتحاد کا اعلان کیا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں