آپ نے جس طرح عرب امارات کے شاہوں کی جانب سے ابو ظہبی میں مندر کی تعمیر کی اجازت ملنے پر، دُبئی کے عوام سے تالیاں بجوائیں ہیں اسی طرح اپنے ملک کی سیکڑوں ویران اور منہدم مسجدوں کی آبادی اور تعمیر نو کی اجازت دے کر کچھ تالیاں یہاں بھی بجوا دِیجیے !
یقین جانیے ان تالیوں کی بازگشت دُبئی سے کہیں زیادہ بلکہ عالم گیر ہوگی !!
شروعات دہلی کی ان مساجد سے کیجیے جن پر بہ نامِ حفاظت آثار قدیمہ والوں کا قبضہ ہے اور جہاں پابندی ہے تو صرف نماز پراور اَٹالی تو آپ کی سرکاری رہائش سے محض 30 کلو میٹر دور ہے۔ وہاں صرف ایک چھوٹی سی مسجد درکار ہے جسے آپ کے پریوار والے بننے نہیں دے رہے ہیں ۔ اُن پر اَنکُش لگائیے ،اُنہیں لگام دیجے اُن سے کہیے کہ سَد بُدھی سے کام لیں ! اُنہیں بتائیے کہ اِحسان کا بدلہ احسان ہی ہوتا ہے !
حالانکہ یہ تو شیخ زائد کو چاہیے تھا کہ وہ آپ سے کہتے کہ جنابِ وزیر اعظم !ہم اپنے ملک میں رہنے والے آپ کے ہم مذہب اور آپ کے ہم وطنوں کی فرمائش پر ایک اور مندر کی تعمیر کی اجازت دے رہے ہیں،جن کے لیے یہاں پہلے سے کئی مندر موجود ہیں ، اور آپ سے یہ توقع کرتے ہیں کہ ایک شریف انسان کی طرح آپ اس کے صلے میں یہاں اعلان کریں کہ ۔۔ہم اجودھیا کی ساڑھے چار سو سال قدیم مسجد کو اُسی جگہ بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے جہاں وہ 1525 سے سر اُٹھائے کھڑی تھی اور جسے ہمارے ہی بد بخت پریوار جَنوں نے 1992 میں مسمار کر ڈالا تھا ۔
اُمرائے عرب اگر ان سے یہ کہتے کہ جنابِ وزیر اعظم ! اگر آپ نے اپنے ملک میں "قید مسجدوں" کو آزاد کر ادیا اور اور شہید بابری مسجد کی شان و شوکت دوبارہ بحال کردی تو صرف ہم ہی نہیں پوری دُنیا آپ کے گُن گائے گی !آپ نے دُبئی کے اسٹیڈیم میں موجود حاضرین سے ہمارے لیے Standing Ovation کروایا تھا ،آپ نے اگر بابری مسجد کی تعمیر نَو کروادی تو پوری مسلم دنیا آپ کی تعظیم کرے گی !
عرب کے سلطانوں نے کوئی نئی با ت نہیں کی ۔ مسلم حکمرانوں نے اپنی غیر مسلم رعایا کو قرطبہ سے قسطنطنیہ تک ، اور اراکان سے اقصائے چین تک کبھی پریشان نہیں کیا ۔جس اورنگ زیب عالم گیر کو دشمنوں اور بد خواہوں نے سب سے زیادہ بدنام کیاہے، اُس نے بھی مندر توڑ کے مسجدیں نہیں بنائیں بلکہ بنارس اور ملک کے دیگر متعدد مقامات پر مندروں کی تعمیر اور دیکھ ریکھ کے لیے جاگیریں عطا کیں جن کے شاہی فرامین آج بھی اُن مندروں کے متولیوں کے پاس محفوظ ہیں۔
سومناتھ اور اجودھیا کے بارے میں جو گوئیبلزی افسانے مشہور کیے گئے ہیں ان کی تاریخ ڈیڑھ سو سال سے زیادہ پرانی نہیں ۔ ہندوستان کی تاریخ میں جھوٹ اور من گھڑت کہانیوں کے پیوند انگریزوں نے لگائے اور اپنے غلاموں سے لگوائے۔ محمود غزنوی کے عہد سے لے کر بہادر شاہ ظفر کے عہد تک کی کوئی بھی عربی ،فارسی ،ترکی ، سنسکرت ،اودھی ،سرائیکی اور پنجابی زبانوں میں لکھی ہوئی تاریخ،دستاویز یا مذہبی ادب مثلاً تلسی داس کی رام چرت مانس یا گرو نانک دیو کی ، گرو گرنتھ صاحب اُ ٹھا کر دیکھ لیجیے، وہ مندروں کی مسماری وغیرہ کے من گھڑت افسانوں سے یکسر خالی نظر آئیں گے ۔
اگر اجودھیا میں کوئی "بھویہ رام مندر" توڑا گیا ہوتا تواور یہ کام اورنگ زیب نے کیا یا کروایا ہوتا تو تلسی داس اور گرو نانک دیو کے شاہکار ،اُس کے مرثیے اور ظالموں کی مذمت سے خالی نہ ہوتے !
خدا کا شکر ہے کہ جنوبی ہند ابھی آر ایس ایس کی فرقہ پرستانہ خباثت و منافرت سے بڑی حد تک محفوظ ہے اور اس کا ثبوت کرالا میں کڈنگلور سے منگلورکے ساحل تک موجود 1400 سال قدیم چیرا من پیرومل جامع مسجد سمیت ، وہ 12 مسجدیں ہیں ،جو نبی کریم صلی ا للہ علیہ و آلہ و سلم کی حیات مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ایک صحابی حضرت مالک بن دینار رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کڈنگلور کے راجہ چیرامن پیرومل کی اجازت سے بنوائی تھیں ۔
راجہ چیرامن پیرومل نے مدینہ منورہ پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دستِ مبارک پر اسلام قبول کیا تھا اور حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے راجہ چیرا من کا نام "تاج الدین" رکھا تھا ۔ وہ مالک بن دینار رضی اللہ تعالی عنہ کو ساتھ لے کر اپنی مملکت میں تبلیغ اسلام کے لیے کیرالا واپس آرہے تھے کہ یمن کی بندرگاہ سلالہ پہنچتے ہی بیمار ہو گئے اور ہندوستان کے لیے جہاز کی روانگی سے پہلے ہی مالک حقیقی کا بلاوا آگیا اور وہیں پیوند خاک ہو گئے ۔
کیرالا کے راجہ چیرامن پیرومل تاج الدین بحیرۂ عرب کے ایک کنارے پر یمن کے ساحل سلالہ پر محو خواب ہیں اور دوسرے کنارے پر عرب کے ایک سردار مالک بن دینار آسودۂ خاک ہیں !
ایک مشہور صحافی اے یو آصف نے چند سال قبل چیرامن پیرومل جامع مسجد ٹرسٹ کے ٹرسٹی سے انٹروِیو کرتے ہوئے اجودھیا اور بنارس کے تناظر میں پوچھا کہ :
آپ کے یہاں تو ان قدیم مسجدوں کے خلاف کوئی آواز نہیں اُٹھی ؟
اُن کا پہلا اور برجستہ جواب تھا :ہم کوئی نارتھ انڈیا تھوڑی ہیں !
مودی جی !
شمالی ہند پر لگے ہوئے اس داغ کو دور کر دیجیے تو سنگھ پریوار بھلے ہی آپ کا ساتھ چھوڑ دے پورا ہندوستان آپ کے ساتھ کھڑا ہوگا !
***
Alam Naqvi
Mob.: 07830003089
Alam Naqvi
Mob.: 07830003089
PM Modi and UAE Temple Land. Article: Alam Naqvi
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں