علیحدگی پسند کشمیری قائدین کی گرفتاری اور رہائی - این ایس اے بات چیت پروگرام کے مطابق - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-21

علیحدگی پسند کشمیری قائدین کی گرفتاری اور رہائی - این ایس اے بات چیت پروگرام کے مطابق

سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر میں ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی( ڈی ایف پی) سربراہ شبیر احمد شاہ اور دیگر علیحدگی پسند قائدین کو ڈرامائی انداز میں آج صبح گرفتار کرکے چند گھنٹوں بعد ہی رہا کردیا گیا ۔ سخت گیر حریت کانفرنس کے ترجمان ایاز اکبر نے بتایا کہ تاہم صدر حریت کانفرنس کی نظر بندی ہنوز جاری ہے ۔ انہیں15اپریل کو نظر بند کیا گیا تھا ۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے سرتاج عزیز ۔ اجیت دوول بات 23-24اگست سے قبل کشمیری علیحدگی پسند قائدین کو پاکستانی مشیر قومی سلامتی سے ملاقات کے لئے مدعو کیا تھا۔ ریاستی حکومت نے آج صبح ان تمام قائدین کو گرفتار کر لیا تاہم چند گھنٹوں بعد ہی ڈرامائی انداز میں رہا بھی کردیا گیا۔ حکومت کے اس عمل کو ہدف تنقید بناتے ہوئے تمام علیحدگی پسند تنظیموں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے لئے کسی بھی نوعیت کی بات چیت میں کشمیری قائدین کی شرکت ضروری ہے ۔ این ایس اے بات چیت سے قبل پاکستان کی جانب سے علیحدگی پسند کشمیری قائدین سے گفت و شنید کی دعوت ، لائن آف کنٹرول پر اس جانب سے گولہ باری اور جموں علاقہ میں بین الاقوامی سرحد کے علاوہ عام باشندوں کے علاقہ کو نشانہ بنائے جانے کے واقعات نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات چیت پر حکومت کو مجبور کردیا ہے جب کہ اپوزیشن جماعتیں، پڑوسی ملک کے ساتھ بات چیت کی بحالی پر سوال اٹھا رہی ہیں ۔ صرف گزشتہ شب سے لائن آف کنٹرول کی اس جانب پاکستانی بندوقیں خاموش ہیں ۔ بین الاقوامی سرحد پر سامبا سیکٹر میں پاکستانی فوجیوں نے بلا اشتعال فائرنگ کی تاہم میندھر اور پونچھ میں بندوقیں کل سے خاموش ہیں ۔گزشتہ سال گاست میں معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت سے قبل پاکستانی ہائی کمیشن نے کشمیری علیحدگی پسندوں کو گفت و شنید اور مشاورت کے لئے مدعوکیاتھا جس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان نے معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت کا پروگرام منسوخ کردیا تھا ۔ وزارت خارجہ کے ذرائع نے وضاحت کی کہ پاکستانی انتظامیہ نے اس بار بھی اسی پرانی حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے بات چیت کی تنسیخ پر ہندوستان کو مجبور کرنے کی کوشش کی تاکہ یوفا میں امن بات چیت کو تعطل کا شکارکرنے کے لئے ہندوستان کو مورد الزام ٹھہرایاجاسکے۔ اسی کے پیش نظر پاکستان نے علیحدگی پسند قائدین کو بات چیت کے لئے مدعو کیا اور گولہ باری کا سلسلہ بھی شروع کردیا ۔ پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے تقریبا تمام علیحدگی پسند کشمیری قائدین کو بشمول حریت کانفرنس کے دونوں گروپس، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ اور ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کو سر تاج عزیز کے ساتھ ملاقات کے لئے مدعو کیا۔ہندوستان کی تقریبا تمام سیاسی جماعتوں خصوصی طور پر اپوزیشن نے پاکستان کے اس اقدام پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنایا اور اسے اپنا پرانا موقف یاد دلاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور بات چیت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتیں۔ نئی دہلی سے15اپریل کو واپسی کے بعد سے سید علی شاہ گیلانی نظر بند ہیں ۔ صرف یک مئی اور5جون کو ان پر یہ پابندی عائد نہ تھی۔ اعتدال پسند حریت کانفرنس قائد میر واعظ عمر فاروق اور اتحاد کے سابق سربراہ مولانا عباس انصاری کے علاوہ بھی کئی دیگر قائدین کو صبح گرفتار کرلیا گیا ۔ ڈی پی ایف سربراہ شبیر احمد شاہ بھی ایک ماہ سے نظر بند ہیں ۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ صدر محمد یاسین ملک اور نائب صدر نشین شوکت احمد بخشی کو بھی آج صبح گرفتار کرلیا گیا۔ علیحدگی پسند کشمیری قائدین کی گرفتاری کا نصب العین انہیں سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات سے محروم کردینا تھا تاہم ڈرامائی انداز میں حکام نے اچانک ہی انہیں آزاد کردیا ۔ البتہ گیلانی اور شاہ مایوسی کا شکار ہیں کہ انہیں رہائی حاصل نہیں ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نظر بند گیلانی نے23-24اگست کو این ایس اے بات چیت سے قبل سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات سے صاف انکار کردیا ۔ سخت گیر حریت کانفرنس قائد ایاز اکبر نے بتایاکہ تمام گرفتار قائدین کو جن میں میرے علاوہ محمد اشرف صھرائی بھی شامل ہیں رہا کردیا گیا ۔ ایاز اکبر نے یہ بھی بتایا کہ سیکوریٹی فورسس اور ریاستی پولیس ارکان عملہ، حیدر پورہ میں گیلانی کی رہائش گاہ کے ارد گرد تعینات ہیں اور انہیں گھر سے باہر قد م نکالنے کی اجازت نہیں ۔ ایاز اکبر نے وضاحت کی کہ سرتاج عزیز کے ساتھ پیر کو ہماری ملاقات یقینی ہے ۔ گیلانی کی زیر قیادت ایک وفد پیر کی صبح روانہ ہوگا اور سرتاج عزیز کے ساتھ گفت و شنید کا فیصلہ ہوچکا ہے ۔ انہوں نے اس موقف کا پرزور انداز میں اعادہ کیا کہ کسی بھی نوعیت کی ہند۔ پاک بات چیت میں کشمیری قائدین کی شرکت ضروری ہے تاکہ دیرینہ مسئلہ کشمیر حل ہو جس کے سبب علاقہ کا امن درہم برہم ہونے کا خطرہ ہے۔ ایاز اکبر نے یہ بھی بتایا کہ اتوار کو ایک اجلاس کے دوران انتظامیہ تنظیم سے متعلق بعض معاملات پر تبادلہ خیال ہوگا جس کے سبب گیلانی اور دیگر ارکان وفد، سرتاج عزیز سے ملاقات کے لئے دورہ دہلی سے محروم رہیں گے۔ صدر ڈی ایف پی شبیر احمد شاہ نے بتایا کہ وہ گھر پر نظر بند ضرور ہیں تاہم اجازت ملی تو وہ سرتاج عزیز کے ساتھ ماقبل این ایس اے بات چیت میں ضرور شریک ہوںگے۔ اعتدال پسند حریت کانفرنس، ایڈوکیٹ شہید الاسلامنے بتایا کہ میر واعظ اور مولانا عباس کو رہا کردیا گیاہے جو صبح سے نظر بند تھے ۔ انہوں نے یہ اطلاع بھی دی کہ ان کی رہائش گاہ کے ارد گرد تعینات ریاستی پولیس اور سیکوریٹی فورسس کو باز طلب کرلیا گیا ہے ۔ میر واعظ کی زیر قیادت ایک وفد ہفتہ کو نئی دہلی کے لئے روانہ ہوگا تاکہ سرتاج عزیز سے بات چیت ممکن ہو۔ جے کے ایل ایف چیر مین یسین ملک اور وائس چیر مین بخشی کو بھی رہائی نصیب ہوئی۔ انہیں آج صبح گرفتار کیا گیا تھا ۔ اس صورتھال کے دوران تاہم ایک بات واضح نہ ہوسکی کہ دختران ملت سربراہ آسیہ اندرا کو بھی سرتاج عزیز کے ساتھ بات چیت کے لئے مدعو کیا گیا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خواتین کی تنظیم کے کسی عہدیدار یا رکن کے ساتھ فوری ربط قائم نہ ہوسکا۔ پاکستان کے69ویں یوم آزادی کے موقع پر پڑوسی ملک کا پرچم لہرانے اور26/11ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں کے منصوبہ ساز حافظ سعید کے زیر اہتمام ایک ریالی سے14اگست کو لاہور میں خطاب کرنے کی پاداش میں انسداد غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ کے تحت آسیہ اندرا بی کے خلاف ایک کیس درج کرلیا گیا ہے ۔
سرینگر
آئی اے این ایس
جموں وکشمیر کے سابق چیف منسٹر عمر عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان این ایس اے سطح کی بات چیت سے قبل علیحدگی پسند کشمیری قائدین کو نظر بند کرنے اور بعد ازاں رہا کرنے حکومت کے احکامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ۔ انہوں نے اس کے اسباب سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیوں؟آخر ایسے احکامات کیوںح؟ بس۔ مرکز سے گرفتاری کا حکم جاری ہو تو بلا جواز بھی گرفتار کرلیا گیا اور ٹھیک اسی طرح رہائی کا حکم ملا تو رہا کردیا گیا ۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان یہی حقیقی اور مکمل ہم آہنگی ہے ۔ عمر عبداللہ نے اپنی توئٹر سائٹ پر علیحدگی پسند کشمیری قائدین کی نظر بندی اور ایک گھنٹہ میں ہی پابندی واپس لئے جانے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے احساسات بیان کئے ۔ انہوں نے آج صبح ریاستی حکومت کی جانب سے سید علی شاہ گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق، عباس انصاری اور محمد یسین ملک کی نظر بندی پر حکومت کی کارروائی کو مضحکہ خیز قرار دیا جبکہ خود علیحدگی پسند قائدین نے وضاحت کی کہ اس کا مقصد انہیں23اگست کو سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات سے باز رکھنا ہے ۔ حکام نے تاہم حیرتناک قدم اٹھاتے ہوئے نظر بند قائدین کو رہا کردیا۔
اسلام آباد
آئی اے این ایس
پاکستانی وفاقی وزیر کامرس خرم دستگیر خان نے باہمی سفارتی تعلقات میں بہتری نمایاں ہونے تک ہندوستان کے ساتھ تجارت کا امکان مسترد کردیا ۔ڈان آن لائن نے ان کے حوالے سے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ ہندوستان نے2014سے نہ تو تجارت کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے اور نہ اس سلسلہ میں کوئی بات چیت ہی کی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ وزیر اعظم کے مشیر سیکوریٹی اور غیر ملکی امور سرتاج عزیز ہندوستان کے ساتھ23اگست کو نئی دہلی میں بات چیت کریں گے ۔ اور دورہ کے نتیجہ میں تعلقات میں بہتری آئے گی ۔ دستگیر نے مزید کہا کہ اگر سفارتی تعلقات بہتر ہوئے تو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو یقینی طور پر فروغ حاصل ہوگا۔

Ahead of NSA-level talks, separatists detained, released

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں