کشمیر سے متعلق واشنگٹن کے موقف میں تبدیلی نہیں - وائٹ ہاؤس عہدیدار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-21

کشمیر سے متعلق واشنگٹن کے موقف میں تبدیلی نہیں - وائٹ ہاؤس عہدیدار

واشنگٹن
پی ٹی آئی
ہندوستان اور پاکستان کے مابین اہمیت کے حامل ایم ایس اے سطح کے مذاکرات سے قبل امریکہ نے آج اس امید کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک کے قومی سلامتی مشیر تمام باہمی مسائل بشمول متنازعہ کشمیر معاملہ کی راست طریقہ سے یکسوئی کی کوشش کریں گے اور ان مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں گے ۔ خصوصی اسسٹنٹ برائے صدر و سینئر ڈائرکٹر آف جنوبی ایشیائی امور قومی سلامتی کونسل وائٹ ہاؤس پیٹیر آر لیووے نے پی ٹی آئی سے کہا کہ ہم دونوں ممالک کے درمیان علاقائی اور دیگر مسائل کی پر امن یکسوئی کی حمایت کرتے ہیں ، ہم اس بات پر پر امید ہیں کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان مذاکرات کا مرحلہ نہایت کامیاب رہیگا نیز ہند۔ پاک کے درمیان جاری سیاسی مذاکرات ثمر آور رہیں گے ۔ لیوو نے جو جنوب ایشیائی معاملات پر وائٹ ہاؤس کے سر کردہ عہدیدار ہیں ، کہا کہ امریکہ کو اس وقت تشویش ہوتی ہے جب دونوں ممالک مسائل کو حل کرنے کے لئے پر امن مذاکرات کے بر خلاف تشدد کا سہارا لیتے ہیں ۔ لیوو نے کہا کہ امریکہ کی توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ دونوں جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے قومی سلامتی مشیروں کے مابین ہونے والی بات چیت کامیاب رہے، یہ دونوں ممالک کے مفاد میں رہے گا ۔ کہ وہ مل بیٹھ کر مذاکرات کے ذریعہ اپنے مسائل کو حل کریں ۔ اور دہشت گردی اور دیگر معاملات سے نمٹنے کے لئے باہمی تال میل کی راہ اپنائیں ۔ ان کے مطابق سرحدوں پر یا خطہ قبضہ پر فائرنگ کے تبادلے کے بجائے مل بیٹھ کر بات چیت کہیں بہتر طریقہ کار ہوگا ۔ واضح رہے کہ ہندوستان کے قومی سلامتی مشیر اجیت دوول کی پہلی مرتبہ اپنے پاکستانی ہم منصب سرتاج کے ساتھ نئی دہلی میں ملاقات کریں گے ۔ جو23اگست کو مقرر ہے ۔ اس سلسلہ میں دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نریندر مودی اور نواز شریف نے گزشتہ ماہ روس کے شہر اوفامیں فیصلہ کیا تھا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ پاکستانی حکام نے این ایس اے مذاکرات سے عین قبل علیحدگی پسند کشمیری لیڈرس کو اجلاس کے لئے طلب کیا ہے جس سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ، وائٹ ہاؤس کے عہدیدار نے کہا کہ وہ اس معاملہ کو دونوں حکومتوں پر چھوڑتے ہیں ، جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے لہذا میں سمجھتا ہوں کہ یہ دونوں ممالک پر منحصر ہے کہ وہ ان مسائل کو باہمی طور پر حل کریں ۔ لیوو نے مزید کہا کہ کشمیر کے تعلق سے امریکہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جب کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور ہم اس معاملے میں مداخلتکے خواہاں نہیں ہیں ۔
یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کو اختلافدور کرکے اپنے مسائل پر امن طریقے پر حل کرنے کی صلاح دی ہے ۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کر بی نے صحافیوں سے کہا کہ شدت پسندی کے چیلنج کا سامنا کرکے اسے نیست و نابود کرنا دونوں ممالک کے مفاد میں ضروری ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ دونوں ملکوں نے اپنا یوم آزادی منایا اور اس سلسلہ میں تقریبات کا اہتمام کیا گیا ۔ یہ تقریبا دونوں فریقوں کو یہ سوچنے کا موقع دیتے ہیں کہ ان کے سامنے کس طرح کے چیلنج ہیں اور وہ اپنی سلامتی کے لئے مشترکہ چیلنجوں کا کس طرح سامنا کرسکتے ہیں ۔ امریکی عہدیدار نے دونوں ملکوں کے ذریعہ اپنے اختلافات ختم کرنے کی کوشش میں ایک ودسرے کے خلاف لگائے گئے الزامات کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کیا ۔ جان کربی نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں ممالک یوم آزادی کی تقریبات سے پیدا ہونے والے ماحول کا فائدہ اٹھا کر اپنے اختلافات دور کریں گے ۔ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات اور شدت پسندی کے خلاف لڑائی مین اس ملک سے مانگے گئے تعاون کے بارے میں پوچھے جانے پر امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہندوستان کے وزیر اعظم کو اپنے ملک اور اس کے عوام کے تحفظ کے سلسلہ میں فکر مند ہونے اور سیکوریٹی سے متعلق اقدامات کرنے کا پور ا حق حاصل ہے ۔
نیویارک سے یو این آئی کی ایک اور اطلاع کے بموجب ایٹمی طاقت حاصل کرچکے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک اور جنگ سے پاکستان کے مقابلہ میں ہندوستان کو زیادہ نقصان پہنچ سکتاہے ۔ یہ تبصرہ نیویارک ٹائمز نے آج اپنے خصوصی کالم میں کیا ہے ۔ کالم میں لکھا گیا ہے کہ ہندوستان نسبتا زیادہ طاقتور اور زیادہ کامیاب ملک ہے لیکن ایک اور جنگ ہونے پر اسے مزید نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ کالم میں لکھا گیاہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشمیر زیادہ خطرناک مسئلہ بن گیا ہے اور یہاں دونوں ممالک کے درمیان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ آئے دن جاری ہے۔ ادھرحالیہ مہینوں میں اس میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس سے ایک اور جنگ کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔ صرف گزشتہ ہفتہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان شدید فائرنگ ہوئی جس میں مارٹر تک استعمال کیا گیا ۔ پیر کو پاکستان کی وزارت خارجہ نے ہندوستان کے نائب ہائی کمشنر کو طلب کر ہندوستان کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ اور ہندوستانی فوج کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا تھا۔ فریقین ان واقعات کے سلسلے میں ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہتے ہیں ۔ ماہرین نے کہا کہ پاکستان ان واقعات سے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے صبر کا امتحان لے رہا ہے ، مودی اپنے پیشرو وزرائے اعظم کے رخ کے برعکس ان حملوں کو نظر انداز کرنے کا اشارہ دے چکے ہیں ۔

U.S policy vis-A-vis Kashmir has not in fact changed

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں