برطرفی کے فیصلے کو چیلنج نہیں کروں گا - گجرات آئی پی ایس عہدیدار سنجیو بھٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-21

برطرفی کے فیصلے کو چیلنج نہیں کروں گا - گجرات آئی پی ایس عہدیدار سنجیو بھٹ

احمد آباد
یو این آئی
کل برطرف کئے گئے گجرات کے آئی پی ایس عہدیدار سنجیو بھٹ نے کہا ہے کہ وہ حکومت کے اس فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے تاہم کہا کہ اگر انہیں کسی دوسرے مسئلے میں پھنسانے کی کوشش کی گئی تو وہ قانونی چارہ جوئی کرسکتے ہیں ۔ خیال رہے کہ2002کے گجرات فسادات کے حوالے سے چار سال قبل مودی حکومت کے خلاف بیان دینے والے آئی پی ایس عہدیدار سنجیو بھٹ کو کل برطرف کردیا گیا تھا ۔ مرکزی وزارت داخلہ نے گزشستہ سال ہی انہیں برطرف کرنے کی سفارش کردی تھی ۔ 1988م؎بیاچ کے آئی پی ایس عہدیدار کے قریبی ذرائع نے کہا کہ وہ اپنی بر طرفی کو چیلنج نہیں کریں گے ۔ لیکن اگر انہیں کسی دوسرے مسائل میں پھنسانے کی کوشش کی گئی تو وہ اپنے دفاع کے لئے قانونی طریقے استعمال کریں بھٹ نے ٹوئٹر پر لکھا کہ27برس کی سروس کے بعد بالآخر مجھے برطر ف کردیا گیا ۔ اب ایک بار پھر میں ملازمت کے دستیاب ہوں ، کیا کسی کو میری ضرورت ہے ۔ یاد رہے کہ سنجیو بھٹ گجرات فسادات کے معاملے میں2011میں اس وقت کی نریندر مودی حکومت کے خلاف کھل کر سامنے آگئے تھے ۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ گودھرا سانحہ کے بعد27فروری2002کو گاندھی نگر میں اپنی رہائش گاہ پر اجلاس کے دوران چیف منسٹر مودی نے عہدیداروں کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہندوؤں کا غصہ نکل جانے دیں ۔ عدالت عظمیٰ کی طرف سے گجرات فسادات کی تحقیقات کرنے والی خصوصی ٹیم نے بہر حال ان کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا تھا ۔ انہیں 29ستمبر2011کو اپنے متنازعہ دعویٰ کی حمایت میں حلف نامہ دائر کرنے کے لئے ایک ناسبٹل کو مجبور کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا ۔ پچھلے دنوں سنجیو بھٹ کو ریاستی حکومت کی طرف سے ایک وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا ۔ یہ نوٹس ایک سیکس ویڈیو کے سلسلے مٰیں موصولہ شکایت کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا ۔ بھٹ نے اس نوٹس کے جاری کرنے کے وقت پر سوال اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ یہ ان کے امیج کو خراب کرنے کی کوشش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مجھے پسند نہیں کرتی ہے تو میں اس کے فیصلے کو چیلنج نہیں کروں گا ۔ واضح رہے کہ نریندر مودی کے خلاف آواز بلند کرنے کے ساتھ ہی سنجیو بھٹ کے خلاف تادیبی کارروائیاں شروع ہوگئی تھیں ۔ انہیں جونا گڑھ کی پولیس اکیڈمی میں ٹرانسفر کردیا گیا تھا۔ پھر انہیں مذکورہ اکیڈمی سے اطلاع دئیے غیر حاضر رہنے اور سرکاری گاڑی کا بے جا استعمال کرنے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ۔ اس وقت انہوں نے اپنی صفائی میں کہا تھا کہ چونکہ ان کی ماں بیمار تھیں اس لئے وہ ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوسکے تھے۔ ریاستی حکومت کی کارروائیوں کے بعد بھی سنجیو بھٹ نے ہار نہیں مانی اور انہوں نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کے گجرات فسادات کے حوالے سے وہی بات کہی جو وہ ناناوتی کمیشن میں کہہ چکے تھے کہ27فروری کی رات مودی نے پولیس عہدیداروں کو ہندوؤں کا غصہ نکلنے دینے کی ہدایت دی تھی ۔

Sacked Gujarat IPS officer Sanjeev Bhatt not to challenge termination of services

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں