کانگریس ارکان پارلیمنٹ کی معطلی جمہوریت کا قتل - سونیا گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-05

کانگریس ارکان پارلیمنٹ کی معطلی جمہوریت کا قتل - سونیا گاندھی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
کانگریس کے25ارکان کی معطلی کے بعد دیگر جماعتوں کی حمایت سے حوصلہ افزا ہوتے ہوئے کانگریس نے آج نریندر مودی حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کیا۔ انہوں نے اپنے ارکان کی معطلی کو جمہوریت کا قتل قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم سے ملک کے عوام کی آواز پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی اور ان کے نائب راہول گاندھی نے پارلیمنٹ ہاؤز کے احاطہ میں دھرنا کی قیادت کی۔ انہوں نے اس کے خلاف پر زور نعرے بلند کئے اور یہ واضح کردیا کہ اگر پارلیمنٹ سے کانگریس کے تمام ارکان کو بھی باہر کا راستہ دکھادیاجائے تو بھی پارٹی کی جانب سے بی جے پی قائدین کے استعفیٰ کی مہم جاری رہے گی ۔ سونیا گاندھی نے بلند آواز میں کہا کہ ہمارے ارکان پارلیمنٹ کی معطلی غیر جمہوری ہے۔ (آئی اے این ایس کے بموجب سونیا نے معطلی کو جمہوریت کا قتل قرار دیا) اس موقع پر انہیں غلام نبی آزاد اے کے انٹونی اور آنند شرما کے ساتھ نعرے بلند کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا جب کہ وہ اکثر نعرے بلند کرنے سے گریز کرتی ہیں ۔ دھرنا میں اسپیکر کے فیصلہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کے دوران سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ بھی موجود تھے ۔ راہول گاندھی نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران یہ وضاحت کردی کہ پارٹی اپنے موقف پر اٹل رہے گی اور جہاں تک بد عنوانیوں کا سوال ہے تو وہ حکومت کے زیر دباؤ ہرگز نہیں آئے گی ۔ راہول گاندھی نے یہ وضاحت بھی کردی کہ بی جے پی قائدین کے مبینہ ملزمین کو غلط کاریوں کو ہرگز معاف نہیں کیاجائے گا اور ان کے استعفیٰ کے مطالبہ کی مہم بھی جاری رہے گی۔ ویاپم اسکام نے ہزاروں ارکان پارلیمنٹ کے مستقبل کو تاریک و تباہ کردیا ہے۔ حالات کے جائزہ سے واضح ہوتا ہے کہ سشما سوراج نے قانون شکنی کی ہے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں ۔ راجستھان کی چیف منسٹر وسندھرا راجے بھی راست طور پر مالی اعتبار سے للت مودی کے ساتھ ملوث ہیں اور اس کے بھی ثبوت موجود ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو اس حوالہ سے نشانہ بناتے ہوئے کانگریس قائدین نے کہا کہ وہ ریڈیو پر من کی بات کے ذریعہ عوام تک اپنی آواز پہنچاتے ہیں جب کہ ملک کے عوام کی آواز سننے کے لئے وہ تیار نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں خود اپنے طور پر بی جے پی قائدین کے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کرتا، کانگریس پارٹی بھی اس کا مطالبہ نہیں کرتی بلکہ یہ مطالبہ تو ملک کے عوام کی جانب سے ہے۔ میں صرف وزیر اعظم تک ملک کے عوام کی آواز پہنچانے کی کوشش کررہا ہوں ۔ وزیر اعظم من کی بات کے ذریعہ عوام تک اپنی آواز پہنچانے کے عادی ہوچکے ہیں ۔ اب انہیں عوام کی آواز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کانگریس کے احتجاجی ارکان پارلیمنٹ نے نریند ر مودی مردہ باد ہمیں انصاف چاہئے، ڈکٹییٹر شرم کرو، جیسے نعرے بلند کئے ۔ گاندھی جی کے مجسمہ کے قریب احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا کے دوران انہوں نے بازوؤں پر سیاہ پٹیاں بھی ناندھ رکھی تھیں ۔ احتجاج میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کے قائدین بھی شریک ہوئے جن میں خصوصی طور پر سماج وادی پارٹی اور آر جے ڈی قائدین شامل ہیں۔ ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے کہا کہ لوک سبھا اسپیکر کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی اسپیکر سے اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترنمول کانگریس اور این سی پی کے ارکان پارلیمنٹ نے لوک سبھا کی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا ۔ حتی کہ بائیں بازو جماعتوں، ایس پی اور آر جے ڈی نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا جس کے سبب ایوان زیریں مکمل طور پر مجہول ہوگئی ۔ کانگریس، ترنمول کانگریس، جے ڈی یو، مسلم لیگ اور این سی پی نے لوک سبھا کی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔ پارٹیوں کے درمیان اتحاد اور ایسی یکجہتی کا مظاہرہ خال خال ہی ہوتا ہے۔ یہاں یہ تذکرہ بے محل نہ ہوگا کہ اسپیکر سمترا مہاجن نے کل25ارکان کانگریس پارلیمنٹ کو پانچ نشستوں کے لئے معطل کردیا تھا ۔ واک آؤٹ اور بائیکاٹ کے نتیجہ میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کوئی کارروائی نہیں ہوسکی۔ لوک سبھا میں اپوزیشن بنچس ویران پڑی تھیں اور ایسے ماحول میں ریلویز اپروپریئشنس بل2015منظور کرلیا گیا حالانکہ بی جے ڈی کے رکن پارلیمنٹ تتھا گت ست پتی نے کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی غیر حاضری میں ایوان کی کارروائی جاری رکھنے کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ انہوں نے یہ درخواست کی کہ حکومت ایوان کی کارروائیاں چلانے سے متعلق پریشان ہے اور ہم آپ کے صبرو تحمل کے معترف بھی ہیں ۔ بلا شبہ صورتحال سے نمٹنے میں آپ نے کافی صبروتحمل سے کام لیا ہے ۔ بے شک سارا ملک پریشان ہے تاہم ہماری یہ درخواست ہے کہ آپ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کے خلاف سزا میں تخفیف پر غور کریں ۔ سست پتی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پارلیمانی جمہوریت میں اپوزیشن کارروائی کا ایک اہم حصہ ہے لہذا کوئی بھی سرکاری کام کاج اپوزیشن کی غیر موجودگی میں نہیں ہونا چاہئے ۔
نئی دہلی
یو این آئی
وزیر خارجہ سشما سوراج اور بی جے پی کے دو چیف منسٹرس کے استعفیٰ کے حوالہ سے راجیہ سبھا کا مانسوس سیشن مسلسل تیسرے ہفتہ بھی تعطل کا شکار ہے اور اسی دوران کانگریس نے اپنے مطالبات کی یکسوئی کے لئے دباؤ ڈالنے کے ارادہ سے نئی اصطلاحات( نئے نعروں) کی اختراع کی ۔ اپوزیشن نے مودی تیری تانا شاہی نہیں چلے گی ، نہیں چلے گی ، اب تو یہ اسپشٹ ہے، مودی سرکار بھرسٹ ہے ، مودی سرکار شرم کرو ۔ جیسے نعرے بلند کئے ۔ دلچسپ بات تویہ رہی کہ سرکاری بنچ نے کانگریس کی من مانی نہیں چلے گی، نہیں چلے گی، جیسے نعروں سے اپوزیشن کے نعروں کی گونج کو غیر موثر کرنے کی کوشش کی۔ مانسون سشن کے آغاز سے ہی کانگریس اپنے مطالبات پراٹل رہتے ہوئے ایوان بالا کی کارروائیوں میں خلل انداز ہوتی رہی ہے ۔ للت گیٹ اور ویاپم اسکام کے حوالہ سے سشما سوراج ، وسندھرا راجے اور شیو راج سنگھ چوہان سے استعفیٰ کا مطالبہ برقرار ہے ۔

'Murder of Democracy,' Says Sonia Gandhi on Suspension of Party Lawmakers

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں