یو این آئی
زبی راحمد خان جس نے ممبئی بم دھماکوں کے الزام میں پھانسی پر لٹکائے گئے یعقوب میمن کے ساتھ ہمدردی ظاہر کی تھی آج اس وقت باندرہ میں اپنی رہائش گاہ سے فرار ہوگیا جب پولیس اسے گرفتار کرنے پہنچی ۔ زبیر نے یعقوب میمن کو سوشل میڈیا پر شہید قرار دیا تھا اور دولت اسلامیہ میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ۔ اس نے پھانسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہندوستان کی شہریت مسترد کردینے کا بھی ارادہ ظاہر کیا تھا ۔ یعقوب میمن کو12مارچ1993کو ممبئی میں ہوئے سلسلہ وار دھماکوں کے الزام میں جس میں257افراد ہلاک اور700دیگر زخمی ہوگئے تھے 30جولائی کو پھانسی پر لٹکایا گیا تھا ۔ سٹی پولیس نے زبیر کی تلاش شروع کردی تھی ۔ اطلاع ملنے پر کہ وہ باندرہ کے ایک مقام پر ہے پولیس اسے گرفتار کرنے پہنچی تاہم وہ وہاں سے فرار ہوگیا ۔ ایک پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نوی ممبئی کا رہنے والا زبیر خان 29جولائی کو سوشل میڈیا پر دولت اسلامیہ کے لیڈر ابوبکر البغدادی کے نام پیام تحریر کیا تھا جس میں لکھا تھا کہ وہ منگل کو راجدھانی اکسپریس سے دہلی جارہا ہے جہاں وہ عراقی سفارتخانہ میں جاکر خلاف بغداد کے نام ایک یادداشت پیش کرے گا ساتھ ہی وہ دولت اسلامیہ میں بحیثیت ترجمان یا صحافی تقرری کے لئے اپنے دستاویزات بھی پیش کرنے والا ہے۔ اس نے لکھا کہ وہ5دن دہلی میں رہے گا ۔ اس دوران وہ پاکستانی سفارتخانہ کا بھی دورہ کرے گا جہاں وہ اپنے وزیا کی کارروائی کو تیز رفتار بنانے کے لئے پاکستان سے سفارش کی خواہش کرے گا اور شہید یعقوب میمن کی موت کے بعد مسلمانوں اور حالات پر معلومات حاصل کرے گا۔ زبیر احمد خان نے خود کو انٹر نیشنل پیس کا چیف ایڈیٹر قرار دیا۔
Journalist hailed Yakub Memon as a martyr
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں