بدعنوان وزراء کا استعفیٰ ضروری - سونیا گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-04

بدعنوان وزراء کا استعفیٰ ضروری - سونیا گاندھی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
محاذ آرائی کے لئے تیار دکھائی دینے والی سونیا گاندھی نے آج للگ مودی تنازعہ اور ویاپم اسکام پر وزیر اعظم کی مداخلت کو مسترد کردیا ۔ صدر کانگریس نے واضح کردیا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی آسانی سے چلانے کے لئے للت مودی تنازعہ اور ویاپم اسکام میں ملوثوزراء کو پہلے مستعفیٰ ہونا چاہئے۔ پارلیمنٹ ہاؤز میں کانگریس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اپنی وزیر خارجہ سشما سوراج ، چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے اور چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان کے خلاف خلاف ورزیوں کے واضح شواہد کے باوجود ، من کی بات کا یہ چمپئن مجسمہ خاموشی (مون ورت) بن گیا ہے ۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کو اقتدار میں آئے ایک سال ہوگیا ہے اور یہ حکومت پہلے سال کی مدت میں ہی اس حکومت کی پول کھل گئی ہے ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جب تک بد عنوانیوں کے الزامات کا سامنے کرنے والے وزراء کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی ، پارلیمنٹ میں نہ کوئی بحث ہوگی اور نہ ہی کوئی با معنی کارروائی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اول روز سے ہی ہمارا موقف سیدھا سادھا اور واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے دو ہفتوں سے جاری تعطل کو ختم کرنے کے لئے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس میں جاتے ہوئے پہلے استعفیٰ، بعد میں بحث کا اپنا موقف بتاتے ہوئے کہا کہ سشما سوراج ، وسندھر راجے اور شیور راج سنگھ چوہان کے خلاف شواہد کا پہاڑ موجود ہے جن کی بنیاد پر وزیر اعظم ان سے استعفیٰ طلب کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کی جانب سے ان اصولوں کو فراموش کردینے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد آج یہ بھول گئی ہے کہ اس نے ہی پہلے استعفیٰ دو اور بحث کرو کا اصول اپنایا تھا اور اس نے اس اصول کا استعمال متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت کے ایک دہائی کی مدت کے دوران کم از کم پانچ بار کیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یادداشت کمزور ہوتی ہے ۔ اس لئے کانگریس نسیان کا شکار ہیں اپنی سیاسی حریف کو یاددلانا ضروری ہے ۔ انہوں نے اپنے طنز کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں وہ لوگ پارلیمانی برتاؤ کی نصیحت کررہے ہیں جو خود ہی بحیثیت اپوزیشن پارٹی پارلیمنٹ میں گڑ بڑ کے حربوں کی تائید کیا کرتے تھے ۔ اس مدت میں نریندر مودی پرانی چیزوں کی ری پیکنگ کرنے والے ایک کامیاب کاروباری ، ایک ہوشیار سیلس مین، اخبارات کی سر خیاں بٹورنے میں تیز طرارشخص اور ایک ہوشیار نیوز منیجر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں ۔ کانگریس کی صدر نے کہا کہ مودی حکومت نیا کچھ نہیں کررہی ہے لیکن پرانی چیزوں کو نیا بتا کر بخوبی پیش کررہی ہے ۔ اس طرح کے کام میں مودی کی ماسٹری لاجواب طور دیکھنے کو ملی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کا ایک بھی دن ایسا نہیں گزرا، جب اس نے یوپی اے حکومت کی مدت کے دوران شروع کئے گئے پروگراموں کو نیا نام نہ دیا ہو اور اسے نئے طریقے سے پیش نہ کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ وزیر اعظم کا خصوصی استحقاق ہوتا ہے لیکن سماجی شعبے کی ترقی کے پروگراموں کے لئے انہوں نے الاٹ شدہ بجٹ کو کم کرکے بڑے پیمانے پر عام افراد کو تکلیف دینے والا کام کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کانگریس کو اس بات کی فکر نہیں ہے کہ ان کی حکومت کی مدت کے دوران بنی منصوبوں کو اپنا بتا کر پیش کیاجارہا ہے بلکہ ان کی فکر یہ ہے کہ ان منصوبوں کا مختص بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے۔ سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر حقائق کو چھپانے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ نومبر2013سے مئی2014کے درمیان خواتین اور بہبود اطفال محکمہ نے یونیسیف کے ساتھ مل کر بچوں کی صحت پر ایک سروے کیا تھا لیکن مودی حکومت نے اس سروے کی رپورٹ کو عام نہیں کیا۔ اس وجہ یہ تھی کہ اس مدت میں نریندر مودی گجرات کے چیف منسٹر تھے اور جس گجرات کو ترقی کی ماڈل کہہ کر تشہیر کی جارہی ہے وہاں کے بچوں کے بارے میں یہ رپورٹ اچھی تصویر پیش نہیں کررہی تھی۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے کہا کہ کانگریس کی حکومت کے دوران شمال مشرقی کی ترقی کے لئے4دہائی سے زیادہ وقت تک وہاں کے ریاستوں کو خصوصی ریاست کا درجہ دیا گیا تھا ۔ یہ درجہ ملنے سے مرکز کی خصوصی مدد سے پہاڑی ریاستوں میں ترقیاتی سرگرمیاں چل رہی تھیں لیکن مودی حکومت نے اس منصوبہ کو ہی ختم کردیا اور اب خصوصی ریاست کا درجہ نہ ملنے سے ان کے علاقہ کے عوام کی زندگی متاثر ہورہی ہے۔ سونیا گاندھی نے کہا کہ کئی دہائیوں تک کانگریس اقتدار میں رہی ہے اور اسے حکومت چلانا یا حکومت کے نظام کو آپریٹ کرنا آتا ہے ۔ کانگریس پارلیمنٹ میں اپنی ذمہ داری کو سمجھتی ہے لیکن اس حکوم تکی ہماری بات مانو یا چھوڑو کی پالیسی اور اس کے سربراہ کے جمہوری اقدار کو نظر انداز کرنے اور حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں کی عدم ادائیگی کے رجحان سے حالت بدلی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دکھاوا، تکبر، مکر اور بیان بازی کانگریس کو قبول نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے ممبئی میں26/11کے حملے کے دوران بھی اپنے رویے کا ثبوت دیا تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے کی وجہ سے جب حالات درہم برہم تھے تو واقعہ کے دودن بعد یعنی28نومبر کو اس وقت کے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی شہر میں آئے تھے اور ان کے اس دورہ سے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے لئے پریشانی پیدا کردی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے کبھی ذمہ داری کا ثبوت نہیں دیا آج وہ ہم پر مہذب نہ ہونے کا الزام لگا رہا ہے ۔

Corrupt ministers must resign - Sonia Gandhi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں