یعقوب میمن سے متعلق اسدالدین اویسی کی حقیقت بیانی پر بی جے پی چراغ پا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-25

یعقوب میمن سے متعلق اسدالدین اویسی کی حقیقت بیانی پر بی جے پی چراغ پا

نئی دہلی، حیدرآباد
پی ٹی آئی
ممبئی ھم دھماکوں کے کیس میں یعقوب میمن کو سزائے موت کے مسئلہ پر صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی کے اظہار خیال پر ایک بحث چھڑ گئی ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ میمن کو محض اس کے مذہب کی وجہ سے یہ سزا دی جارہی ہے ۔ اس ریمارک پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے کہا کہ جو عدلیہ کا احترام نہیں کرتے وہ پاکستان جاسکتے ہیں ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے بیرسٹر اویسی پر فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ۔ اس کے ساتھ ہی کئی سیاستدانوں نے بیرسٹر اویسی کے موقف کی تائید کی یا پھر ان کے سوالات کو واجبی قرار دیا ہے ۔ صدر مجلس کے اس بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ساکشی نے کہا کہ جو اس ملک ، قومی پرچم اور ہندوستانی دستور اور عدلیہ کا احترام نہیں کرسکتے ایسے افراد کو ہندوستان میں رہنے کا حق نہیں ہے ۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسے(میمن کو) ہم نے نہیں عدالتوں نے مجرم قرار دیا ہے ۔ دہشت گردبہر حال دہشت گرد ہے۔ فرقہ پرستی کی یہ سیاست بند ہونی چاہئے ۔ مرکزی وزیر اور سینئر بی جے پی لیڈر پرکاش جاؤڈیگر نے بیرسٹر اویسی پر دہشت گردی کے مسئلہ پر فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا الزام لگایا ۔ انہوںنے پریس کانفرنس میں کہا کہ فرقہ پرست سیاست کی اس سے زیادہ بری شکل کوئی نہیں ہوسکتی۔ اویسی کو ہر چیز میں مذہب دکھائی دیتا ہے ۔ سزائے موت کا فیصلہ حکومت نے سپریم کورٹ نے کیا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راج ببر نے کہا کہ پھانسی کے مسئلہ پر بحث ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کے یا ممبئی کے فسادات ہوں یا بابری مسجد کی شہادت یہ بھی سنگین گناہ تھے۔ انہیں کم نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے ۔ جہاں تک یعقوب میمن کو پھانسی دینے کا معاملہ ہے اس پر عوامی بحث ہونی چاہئے کہ آیا یہ عمل درست ہے یا نہیں ۔ کانگریس کی ایک اور سینئر لٰڈر رینوکا چودھری نے صدر مجلس کے بیان پر ساکشی مہاراج کے رد عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے کوئی اہمیت نہ دینے کا میڈیا کو مشورہ دیا ۔ انہوں نے اویسی کو پاکستان جانے سے متعلق ساکشی مہاراج کے بیان پر کہا کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کو وزارت خارجہ میں بیٹھ جانا چاہئے اور انہیں خود طے کرنا چاہئے کہ کس کس کو پاکستان بھیجا جائے ۔ رینوکا نے ساکشی کو یہ بھی مشورہ دیا کہ پہلے وہ خود پاکستان گھوم کر آئیں ۔ رینوکا تاہم بیرسٹر اویسی کے اس نقطہ نظر سے یہ کہتے ہوئے اختلاف بھی کیا کہ انہیں ووٹ بینک کی سیاست نہیں کرنی چاہئے ، وہ ایک با صلاحیت اور عالم آدمی ہیں اس سلسلہ میں ان کا بیان مایوس کن ہے ۔ راکے سابق عہدیدار بی رمن پہلے ہی ایک مضمون میں یہ کہہ چکے ہیں کہ یعقوب میمن سزائے موت کے حقدار نہیں ہیں ۔ بیرسٹر اویسی نے بھی اپنی گفتگو میں ان کے مضمون کا حوالہ دیا ہے ۔ رمن کے بیان کو آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری جی ایم ویدییہ نے شخصی رائے قرار دیا اور کہا کہ فیصلہ عدالتیں کرتی ہیں اور حکومت اسے عملی جامہ پہناتی ہیں ، ویدیہ نے میمن کو پھانسی کی سزا پر فوری رد عمل کرنے پر زور دیا ۔ پ ارلیمنٹ کے آج دن بھر کے لئے التوا کے بعد جب سیاستداں باہر آرہے تھے تو بیرسٹر اویسی کی جانب سے میمن کی سزائے موت پر اٹھائے گئے سوالات کی گونج سنائی دی جب کہ بیشتر ٹی وی چیانلس اور اخبارات کے صحافیوں نے مختلف سیاستدانوں سے اس پر رد عمل جاننے کی کوشش کی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے بھی بیرسٹر اویسی کے بیان پر رد عمل کی خواہش کی گئی تاہم انہوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ صحافیوں نے میمن کو سزائے موت کے بارے میں برسٹر اویسی کے مختلف خیالات کا حوالہ دیتے ہوئے راج ناتھ سنگھ پر سوالوں کی بوچھاڑ کردی لیکن وہ خاموشی اور تیزی کے ساتھ آگے بڑھ کر کار میں سوار ہوگئے اور چلے گئے ۔ کانگریس کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک اور لیڈر رونیت سنگھ بٹو نے بیرسٹر اویسی کے اٹھائے گئے سوالات کو درست قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اویسی نے جو سوال اٹھائے ہیں وہ صحیح ہیں ان میں کہیں نہ کہیں سچائی ضرور ہے ۔ دیش کا قانون سب کے لئے یکساں ہونا چاہئے ۔ اویسی کا یہ کہنا حق بجانب ہے کہ سابق چیف منسٹر پنجاب بلونت سنگھ کے قاتل اور سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قاتلوں کو سزائے موت کیوں نہیں دی جارہی ہے ؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اس طرح کا معاملہ پیش آتا ہے تو سوالات اٹھیں گے جیسا کہ اویسی نے اٹھایا ہے اور ایسے سوالات اٹھتے ہی رہیں گے ۔ بہر حال صدر مجلس کی حقیقت بیانی سے پورے ملک میں ایک طرح کی ہلچل مچ گئی ہے ۔
بیرسٹر اویسی نے یعقوب میمن کو سزائے موت دینے کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا بابری مسجد کی شہادت کے مجرموں اور گجرات و ممبئی کے فسادات کے مرتکبین کو بھی اسی طرح کی سزا دی جائے گی ؟ انہوں نے حیدرآباد میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا بابری مسجد شہادت کے سازشیوں کو مجرم کیوں قرار نہیں دیا جاتا انہیں بھی سزا ئے موت دی جانی چاہئے کیونکہ یہ اصل جرم ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ ممبئی میں دسمبر1992اور جنوری1993کے فرقہ وارانہ فسادات میں کتنے لوگوں کو قصور وار قرار دیا گیا ۔ جب کہ ان فسادات میں1,000افراد ہلاک ہوئے ۔ بیرسٹر اویسی نے سوال کیا کہ آیا سادھوی پرگیہ، کرنل پروہت اور سوامی اسیمانند کو بھی سزائے موت دی جائے گی جو مالیگاؤں دھماکوں کے مجرم ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں