مغرب پر حملہ کرنے یوروپ میں داعش کے مضبوط گڑھ کا قیام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-20

مغرب پر حملہ کرنے یوروپ میں داعش کے مضبوط گڑھ کا قیام

لندن
پی ٹی آئی
داعش کا انتہا پسند گروپ خفیہ طور پر بوسینیا میں دور دراز گاؤں میں اراضیات خرید رہے ہیں جو یوروپ کے قلبی علاقہ میں واقع ہے جو مغرب پر تباہ کن دہشت گرد حملوں کا اڈہ بن سکتا ہے ۔ میڈیا نے آج یہ اطلاع دی ۔ اوسو ے گاؤں میں تقریبا12داعش جنگجوؤں کو تربیت دی گئی ہے جو حالیہ مہینوں کے دوران شام کے لئے روانہ ہوگئے اور5کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ مارے جاچکے ہیں ۔ سنڈے مرر انوسٹی گیشن نے یہ بات بتائی ۔ خاص بات یہ ہے کہ اس مقام پر داعش کا فوجی حکمت عملی کا اہم موقف ہے جہاں سے شام کو انتہا پسند بھیجنے کا در پردہ کام لیاجارہا ہے ۔ شام، عراق اور شمالی آفریقہ کو انتہا پسندوں کو روانہ کیاجارہا ہے ۔ سیکوریٹی سرویسس کا خیال ہے کہ یوسنیا کے علاقہ کو آئی ایس آئی ٹریننگ کیمپ کے طور پر استعمال کیاجارہا ہے جو مغرب پر تباہ کن دہشت گرد حملوں کا اڈہ بن سکتا ہے ۔ کاؤنٹر ارزم کے ماہر ریوارڈ کلیج سیوک کا کہنا ہے کہ اس گاؤں سے بڑی تعداد میں لوگ شام کو جاچکے ہیں اور تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ بعض پہاڑی علاقوں میں جائیدادیں خریدی جارہی ہیں، جہاں کسی کی رسائی ممکن نہ ہوسکے ۔ اس سے یہ واضح ہے کہ دہشت گردی کے خطرہ کا رویہ بالکل موزوں ہے یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ وہاں ایسے کوئی لوگ نہیں ہیں اور نہ جہاد کے سمن کا جواب دینے کے لئے تیار ہیں ۔ یہ بات ماہر نے بتائی۔ اخبار نے بتایا کہ پہاڑی مقام پر واقع گاؤں کا نقشہ جی پی ایس میں نہیں ہے اور وہاں صرف اسی صورت میں رسائی ہوسکتی ہے جب ڈھلان والے سڑکوں سے کاریں گزر سکتی ہیں ۔ وہاں کچھ تعداد میں مکانات بھی ہیں ۔ دور ، دور علاقوں میں نیم پختہ مکانات بھی موجود ہیں ، جن کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ رسوا زمانہ داعش کے حامی ، ہارون محصر نے اس علاقہ میں دو ایکڑ اراضی خریدی ہے ۔1990 بلقان جنگ کے دوران بوسنیا سے فرار ہوگئے تھے اور ملبورن آسٹریلیا میں سکونت اختیار کرلی تھی، جہاں ان کے بارے میں انتہائی خطرناک شخص قرار دیا گیا ہے اور دیگر جانے پہچانے دہشت گردوں کا خیال ہے کہ انہوں نے گاؤں میں کچھ اراضی خریدی ہے جن میں جاسن رزوک اور عثمان کیسک شامل ہیں جو اب شام میں داعش کے لئے لڑ رہے ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں