پارلیمنٹ کی کارروائی مسلسل تیسرے دن بھی ہنگامہ کی نذر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-24

پارلیمنٹ کی کارروائی مسلسل تیسرے دن بھی ہنگامہ کی نذر

نئی دہلی
پی ٹی آئی
پارلیمنٹ میں جاری تعطل کے برقرار رہنے کا امکان ہے، کیونکہ کانگریس نے آج للت مودی اور ویاپم تنازعات پر دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی استعفیٰ نہیں، مباحث نہیں ، پر متحد کرلیا ہے۔کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی اور لوک سبھا میں پارٹی قائد ملک ارجن کھرگے نے آج ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے عین قبل این سی پی کے طارق انور ، جھار کھنڈ مکتی مورچہ کے وجئے ہنس ڈاک اور عام آدمی پارٹی کے بھگونت مانت سے ملاقات کی ۔ 21جولائی کو پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آغاز کے بعد سے ایوان میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا ہے کیونکہ کانگریس زیر قیادت اپوزیشن نے مباحث کے لئے حکومت کی پیشکش کو ٹھکرادیا ہے اور وزیر خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے کے استعفیٰ کے لئے شدید دباؤ ڈال رہی ہے ۔ آج کے اجلاس میں موجودہ حکمت عملی کو برقرا ر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس کے فوری بعد لوک سبھا میں آج مسلسل دوسرے دن وقفہ سوالات ہنگاموں کی نذر ہوگیا جہاں اپوزیشن، للت مودی تنازعہ پر احتجاج کررہی تھی ۔ اپوزیشن کانگریس ، ٹی آر ایس اور بائیں بازو جماعتوں کے ارکان جب اپنے موقف پر اٹل رہے تو اسپیکر سمترا مہاجن نے وقفہ سوالات کے آغاز کے چند منٹ بعد ہی ایوان کی کارروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا ۔ حکومت بھی اپنے موقف پر اٹل ہے اور اس کا کہنا ہے کہ کوئی استعفیٰ نہیں دے گا اور تحقیقات نہیں کرائی جائیں گی ۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق لوک سبھا میں آج مسلسل دوسرے دن کوئی کام کاج نہیں ہوسکا جہاں للت مودی اور ویاپم مسئلوں پر اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تصادم میں اس وقت شدت پیدا ہوگئی جب بی جے پی نے رابرٹ وڈرا کے بعض تبصروں پر اعتراض کیا ۔ اپوزیشن ، مرکزی وزیر سشما سوراج اور راجستھان و مدھیہ پردیش کے چیف منسٹرس کے استعفیٰ کے مطالبہ پر اڑی رہی جب کہ حکومت نے اس مطالبہ کو مسترد کردیا اور اس کے جواب میں رابرٹ وڈرا کے فیس بک پوسٹ کا مسئلہ لوک سبھا میں اٹھایا ۔ حکومت نے ارکان پارلیمنٹ کی توہین کرنے پر وڈرا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ لوک سبھا میں دوپہر کی کارروائی کے لئے دستاویزات کی پیشکشی کے بعد اسے دن بھر کے لئے ملتوی کردیا گیا جب کہ راجیہ سبھا کی کارروائی کو دوبارہ ملتوی کرنے کے بعد2:10بجے دن بھر کے لئے ملتوہ کردیا گیا۔ بی جے پی نے سونیا گاندھی کے داماد کے خلاف مراعات شکنی کی پاداش میں بھی کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن اور سرکاری بنچوں کے درمیان بنیادی طور پر للت مودی تنازعہ پر مباحث کے طریقہ کار پر تلخ الفاظ کا تبادلہ ہوا ۔ کانگریس، بائیں بازو اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے استعفیٰ نہیں تو مباحث نہیں کا موقف اختیار کیا ۔ ایوان بالا میں بھی کوئی کارروائی نہیں ہوسکی جسے دوبار ملتوی کیا گیا ۔ کارروائی کو پہلی مرتبہ دوپہر تک اور دوسری مرتبہ2بجے دن تک ملتوی کرنا پڑا ۔ کارروائی کے دوبارہ آغاز پر مماثل مناظر دیکھے گئے جس کے نتیجہ میں نائب صدر نشین پی جے کرین کو ایوان کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کرنی پڑی ۔ ایوان زیریں میں اس وقت زبردست ہنگامی آرائی ہوئی جب پہلے التوا کے بعد دوپہرمیں دوبارہ کارروائی شروع کی گئی اور بی جے پی رکن پرہلاد جوشی نے وڈرا کے فیس بک پوسٹ کا حوالہ دیا ۔ جوشی نے دعویٰ کیاکہ رابرٹ وڈرا نے ارکان پارلیمنٹ کی توہین کی ہے ۔ انہوں نے اس مسئلہ کو پارلیمنٹ کی مراعات کمیٹی سے رجوع کرنے اور ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کے تبصرہ پر سونیا گاندھی برہم ہوگئیں او ر احتجاج کرنے اپنی نشست سے اٹھ کھڑی ہوئیں جس کے نتیجہ میں ان کی پارٹی کے ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی میں شدت پیدا کردی ۔ جوشی کے ریمارک نے جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا اور کانگریس ارکان نے جو پ ہ لے سے ایوان کے وسط میں موجود تھے ، استعفیٰ نہیں تو مباحث نہیں ۔ کے نعرے لگانے شروع کردئیے۔ اسی ہنگامہ آرائی کے دوران ایوان میں کانگریس کے قائد ملک ارجن کھرگے ، اسپیکر سمترا مہاجن کے پاس پہنچے اور مطالبہ کیا کہ وڈرا کے خلاف جوشی کے تبصرہ کو فوری ہذف کردیاجائے کیونکہ وڈرا ، ایوان کے رکن نہیں ہیں ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ رابرٹ وڑرا نے پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے21جولائی کو آغاز سے قبل فیس بک پر اپنے پوسٹ میں این ڈی اے حکومت پر نام لئے بغیر تنقید کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہورہا ہے اور وہ( بی جے پی قائدین) بھی توجہ ہٹانے کے اپنے سیاسی حربے آزمانا شروع کریں گے ۔ ہندوستان کے عوام کو بیوقوف نہیں بنایاجاسکتا ۔ ایسے نام نہاد قائدین کو ہندوستان کی قیادت کرتے ہوئے دیکھ کر افسوس ہوتا ہے ۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
اسپیکر لوک سبھا سمترا مہاجن نے آج کہا کہ وہ ایک کل جماعتی اجلاس طلب کرتے ہوئے ایوان میں ہنگامی آرائی کے خاتمہ کی کوشش کریں گے ۔ انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی چلانے کا واحد طریقہ مباحث ہیں ۔ ایوان میں پلے کارڈس لانا پروٹوکول کے مغائر ہے ۔ ارکان کو مستقبل میں اس سے گریز کرنا چاہئے ۔ مباحث کے بغیر ایوان کی کارروائی جاری نہیں رہ سکتی ۔ ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیاجائے گا تاکہ مسائل کو حل کیاجاسکے ۔
نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج ویاپم مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ویاپم اسکام سے متعلق زائد از40افراد کی موت ہوچکی ہے ۔ آپ کے ایک دوست بھی فوت ہوچکے ہیں۔ یہ اتنا بڑا اسکام ہے اور وزیر اعظم اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ کیا وہ اس اسکام پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے ۔ اگر وہ کچھ نہ کہیں تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ وہ جتنا زیادہ خاموش رہیں گے میرے لئے اتنا ہی اچھا ہے ۔ جب ہندوستان کے عوام نے ووٹ دیا تھا تو انہیں مودی جی پر پورابھروسہ تھا ۔ اب وہ اپنے آپ کو کوس رہے ہیں کیوں کہ وزیر اعظم پر ان کا بھروسہ اور اعتماد چکنا چور ہوچکا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں