مودی حکومت پاکستان کے تئیں جارحانہ رویہ ترک کر دے - سی پی آئی ایم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-24

مودی حکومت پاکستان کے تئیں جارحانہ رویہ ترک کر دے - سی پی آئی ایم

نئی دہلی
آئی اے این ایس
سی پی آئی ایم نے آج کہا کہ نریندر مودی حکومت کو بی جے پی کے سخت مخالف پاکستان رویہ کو ترک کردینا چاہئے ۔ پارٹی نے اپنے ترجمان پیپلز ڈیمو کریسی کے ایک اداریہ میں کہا کہ اگر مودی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں سنجیدہ ہے تو اسے یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ اس ملک میں بھی ایسی طاقتیں ہیں جو ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتربنانے حکومت کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں ۔ مودی حکومت کو چاہئے کہ وہ بی جے پی کے جارحانہ مخالف پاکستان رویہ کو دہرانا بند کردے۔ بامعنی مذاکرات کے لئے پاکستان میں جتنی دشواریاں ہیں ، اس عمل کو آگے بڑھانے میں بی جے پی، آر ایس ایس قیادت کی ذہنیت بھی اتنی ہی بڑی رکاوٹ ہے ۔ سی پی آئی ایم نے اپنے ترجمان میں کہا کہ ضرورتاس بات کی ہے کہ باہمی بات چیت کے تانے بانے کووہیں سے جوڑا جائے جہاں یوپی اے حکومت کی پہلی میعاد کے دوران یہ ٹوٹا تھا ۔ کشمیر اور دیگر مسائل کا احاطہ کیاجائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اس بات پر مجبور کرنے کی تازہ کوشش کی جائے کہ وہ ہندوستان کو نشانہ بنانے والے انتہا پسند یا دہشت گرد گروپس کو کچلنے کے لئے اقدامات کرے ۔ اداریہ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی حکومت اپنے جارحانہ رویہ اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے متضاد حقائق کے درمیان پھنس گئی ہے ۔10جولائی کو روس کے شہر اوفا میں ہند۔ پاک وزرائے اعظم کی جانب سے مشترکہ بیان کی اجرائی اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات سے یہی تصویر سامنے آتی ہے ۔ پارٹی نے کہا کہ اوفا کی ملاقات غیر متوقع لیکن مثبت اقدام تھا ۔ بہر حال پاکستان کے تئیں بی جے پی کا جارحانہ رویہ ہنوز برقرار ہے ۔ اداریہ میں کہا گیا کہ یوپی اے حکومت پر یہ الزام عائد کرنے کے بعد کہ وہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے قومی مفادات پر سمجھوتہ کررہی ہے ، بی جے پی حکومت پڑوسی ملک کے ساتھ مذاکرات کے مسئلہ پر کوئی واضح رویہ اختیار کرنے سے اپنے آپ کو قاصر محسوس کررہی ہے ۔ اگر طویل عرصہ سے جاری جامع مذاکرات ثمر آور نہیں ہورہے ہیں تو دیگر سطحوں پر بات چیت کے ذریعہ آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کیا جاسکتا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں