ایران نیوکلیر مذاکرات میں 7 جولائی تک توسیع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-02

ایران نیوکلیر مذاکرات میں 7 جولائی تک توسیع

واشنگٹن
رائٹر
ایران اور6عالمی طاقتوں نے تہران حکومت کے نیو کلیئر پروگرام پر جاری مذاکرات میں7جولائی تک توسیع کردی ہے۔ ویانا میں جاری مذاکرات میں شریک امریکی وفد کی ترجمان میری ہارف نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ فریقین نے مذاکرات کو7جولائی تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ایران کے نیو کلیئر مسئلہ پر کسی حتمی اور دیر پا سمجھوتہ کے حصول کے لئے مذاکرات کو مزید وقت مل سکے ۔ ایران اور P5+1گروپ جس میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ ، برطانیہ، روس ، فرانس اور چین اور جرمنی شامل ہیں نے رواں سال اپریل میں طئے پانے والے عبوری معاہدہ کے تحت ایران کے نیو کلیئر پروگرام پر حتمی سمجھوتہ کے لئے30جون کی ڈیڈ لائن مقرر کررکھی تھی ۔ لیکن رواں ہفتہ مذاکرات کا آخری دور شروع ہونے کے بعد سے مغربی ملکوں کے نمائندوں اور سفارت کاروں کی جانب سے تواتر سے ایسے بیانات سامنے آرہے تھے جن میں حتمی تاریخ سے قبل معاہدہ پر اتفاق رائے کے امکان پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا ۔ مذاکرات سے منسلک بعض امریکی عہدہ داروں نے بھی گزشتہ چند روز کے دوران ایسے بیانات دئیے تھے جن میں مذاکرات کی حتمی تاریخ میں مزید چند روز کے اضافہ کا عندیہ دیا گیا تھا ۔ مذاکرات میں شرکت کے لئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری سمیت دیگر ملکوں کے اعلیٰ حکام بھی گزشتہ کئی روز سے ویانا میں موجود ہیں جہاں فریقین ایران کے نیو کلیرپروگرام سے متعلق حتمی معاہدہ کے مسودہ پر اپنے باقی ماندہ اختلافات دور کرنے کی سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف بھی منگل کو واپس ویانا پہنچ گئے ہیں جو دو روز قبل ایرانی قیادت کے ساتھ مشاورت کے لئے تہران لوٹ گئے تھے ۔ جواد ظریف کے ہمرہا نیو کلیر امور پر ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار علی اکبر صالحی بھی ویانا پہنچے ہیں جو علالت کے باعث مذاکرات کے حالیہ دور میں شریک نہیں ہوسکے تھے ۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ اپنی علالت کے باوجود علی اکبر صالحی کی مذاکرات میں شرکت کے لئے ویانا آمد سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران ان مذاکرات اور اپنے نیو کلیر پروگرا م پر عالمی طاقتوں کے ساتھ کسی معاہدہ پر اتفاق کے لئے کتنا سنجیدہ ہے۔ اسی دوران امریکی صدر بارک اوبامانے منگل کو کہا ہے کہ اگر انہیں اس بات کا یقین نہ ہو کہ نیو کلیر ہتھیار بنانے کا ایران کا راستہ بند ہوگیا ہے تو امریکہ ایسا نیو کلیئر سمجھوتہ کرنے سے باہر آجائے گا ۔ انہوں نے کہا میں مذاکرات سے باہر آجاؤں گا ، اگر در حقیقت یہ سمجھوتہ خراب ہوا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی مذاکرات کے سخت دور باقی ہیں ۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ویانا میں ایران کے نیو کلیئر پروگرام پر بات چیت جاری ہے ، جس کی منگل کو حتمی تاریخ تھی ، جسے اب ایک ہفتہ کے لئے بڑھا دیا گیا ہے ۔ صدر اوباما نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک اخباری کانفرنس میں کی ۔ انہوں نے کہا کہ متنازعہ ایٹمی پروگرام کو ترک کرنے کے حوالے سے ایران کو چاہئے کہ وہ تصدیق کے ایک سخت اور بے رحم طریقہ کار پر رضامند ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے اوائل میں ، امریکہ اور پانچ عالمی طاقتوں کے ساتھ جو سمجھوتہ کے خدو خال طئے کئے گئے تھے ، ایران کو ان کی پاسداری کرنی چاہئے تاکہ معائنہ کار ایرانی نیو کلئیر تنصیبات جاکر تصدیق کرسکیں کہ جن باتوں سے اتفاق کیا گیا ان پر عمل ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار ایران کو ایسا کرنا ہوگا ۔ برازیل کی صدر ڈلماروسیف کے ہمراہ اخباری کانفرنس میں صدر نے کہا کہ مجھے اس بات کی امید ہے کہ سمجھوتہ طے پاسکتا ہے ۔

Iran nuclear talks: Deadline extended to 7 July

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں