وادی کشمیر میں گیلانی رہائی کے فوری بعد رہائش گاہ پر نظر بند - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-05

وادی کشمیر میں گیلانی رہائی کے فوری بعد رہائش گاہ پر نظر بند

سری نگر
یو این آئی
حریت کانفرنس کے سخت گیر گروپ کے صدر نشین سید علی شاہ گیلانی کو کل رات پولیس اسٹیشن ہمہامہ سے رہا کر کے پھر سے ان کی رہائش گاہ پر نظر بند کردیا گیا ہے ۔ تاہم جن دیگر حریت قائدین کو گیلانی کیساتھ تحویل میں لیا گیا تھا ان کو رہا کردیا گیا ہے ۔ ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ کو جنہیں2جولائی کی شام نظر بند کردیا گیا تھا ، آج صبح رہا کردیا گیا ۔ حریت کانفرنس ترجمان ایاز اکبر نے بتایا کہ گیلانی کوکل ان کی رہائش گاہ سے جہاں وہ15اپریل سے نظر بند ہیں ، باہر قدم رکھنے کے ساتھ ہی گرفتار کیا گیاتھا، حریت ترجمان نے بتایا کہ گیلانی کو وسطی کشمیر کے ضلع بڈ گام میں واقع پولیس اسٹیشن ہمہامہ منتقل کیا گیا تھا اور بعد ازاں شام کے وقت پولیس گاڑی میں ان کی رہائش گاہ واپس پہنچایا گیا ۔ حریت ترجمان کے مطابق جموں و کشمیر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نے حال ہی میں کئی بار یہ بیان دیا تھا کہ گیلانی ایک آزاد انسان ہیں اور کہیں بھی جاکر نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ مذکورہ بیان کی حقیقت جاننے کے لئے گیلانی نے گھر میں مسلسل نظر بندی کے باوجود جمعہ کو جنوبی کشمیر کے اننت ناگ جاکر نماز پڑھنے اور عوامی جلسے سے خطاب کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ لیکن جمعہ کو گیلانی کی گھر میں نظر بندی کو مزید سخت کرنے کے لئے غیر معمولی اقداماتاٹھائے گئے اور نہ صرف اضافی فورس کو یہاں تعینات کیا گیا بلکہ ان کے گھر اور دفتر کو عملا سیل کردیا گیا اور کسی کو یہاں داخل ہونے یا باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ اس کے باوجود حریت صدر نشین نے ٹھیک11بجے اپنے درجنوں ساتھیوں کے ساتھ گھر سے نکلنے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں حراست میں لے کر ہمہامہ اسٹیشن منتقل کیا۔ ایاز اکبر نے بتایا کہ جن حریت قائدین اور حامیوں کو کل حیدر پورہ میں حراست میں لیا گیا تھا ، کل رات رہا کردیا گیا ۔ تاہم حریت ترجمان کے مطابق ضلع صدر اننت ناگ میر حفیظ اللہ ابھی بھی زیر حراست ہیں ۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں کل گیلانی کی گرفتاری کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس دوران سیکوریٹی فورسس نے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل برسائے تھے ۔

Geelani, again put under house arrest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں