حیدرآباد پر تلنگانہ اور آندھرا پولیس دونوں کو اختیار - اٹارنی جنرل کی گورنر کو رائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-23

حیدرآباد پر تلنگانہ اور آندھرا پولیس دونوں کو اختیار - اٹارنی جنرل کی گورنر کو رائے

حیدرآباد
آئی اے این ایس
حیدرآباد ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ پولیس دونوں کے دائرہ کار میں آتا ہے ۔ آندھر اپردیش تنظیم جدید قانون 2014کے دفعہ 8کے تحت دونوں ریاستوں کی پولیس حیدرآباد میں پیش آئے واقعات اور وارداتوں کی تحقیقات کرسکتی ہے ۔ یہ رائے کوئی اور نہیں بلکہ حکومت ہند کی اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے دی ہے ۔ انہوں نے گورنر ای ایس ایل نرسمہن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ رقم برائے ووٹ اسکام تحقیقات کی نگرانی کریں جس میں ملوث ہونے پر ٹی ڈی پی ایم ایل اے ریونت ریڈی کو گرفتار کیا گیا ۔ گورنر نے اس سلسلہ میں اٹارنی جنرل کی رائے طلب کی تھی ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گورنر اس کیس کی تحقیقات کے سلسلہ میں دونوں ریاستوں کی پولیس کو طلب کرسکتے ہیں ۔ اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ یہ مشورہ زبانی طو رپر دیا گیا ہے ۔ یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہوگا کہ ایم ایل سی انتخابات کے سلسلہ میں ووٹ دینے کے لئے تلگو دیشم ایم ایل اے ریونت ریڈی کو نامزد ایم ایل اے اسٹفنس کو پچاس لاکھ روپے دیتے ہوئے اے سی بی نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیاتھا۔ اینٹی کرپشن بیورو تلنگانہ نے مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا ۔ اس سلسلہ میں ضابطہ فوجداری 164کے تحت اسٹنفس کا اقبالی بیان مجسٹریٹ کے پاس بھی کرایا گیا۔ نوٹ برائے ووٹ اسکام کے تحت تا حال 3 افراد کوگرفتار کیا گیا اور چوتھا ملزم جیروسلیم متیا مفرور بتایا گیا ہے ۔ ٹی ڈی پی تلنگانہ نے اسٹفنس کوووٹ دینے کے لئے پانچ کروڑ کا پیشکش کیا تھا اور بطور پیشگی پچاس لاکھ روپے ادا کررہے تھے کہ رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ اس سلسلہ میں چندرا بابو نائیڈوکو جانب سے اسٹنفنس کو کئے گئے ٹیلی فون کی ریکارڈنگ بھی ٹی وی چینل پر پیش کی گئی تھی جس کے بعد ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا ۔ ٹیلی فون ٹیاپنگ کا الزام عائد کیا گیا۔ چندرا بابو نائیدو اس سلسلہ میں دہلی پہنچ گئے اور وزیر اعظم نریندر مودی مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے نمائندگی کرتے ہوئے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔تلگو دیشم کے قائدین نے گورنر کے خلاف سخت بیانات جاری کئے ۔ انہیں چندر شیکھر راؤ کا موہرا قرار دیا ۔ گورنر کو ہٹانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا ۔ مرکز کی جانب سے تنبیہ کے بعد مخالف گورنر بیانات میں کمی واقع ہوئی ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اٹارنی جنرل کی رائے پر گورنر کیا اقدام اٹھاتے ہیں ۔

AP, TS police have jurisdiction over Hyderabad: Attorney-General

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں