سشما سوراج کی جانب سے سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کی مدد پر تنازعہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-15

سشما سوراج کی جانب سے سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کی مدد پر تنازعہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
اپوزیشن جماعتوں نے آج مفرور سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کو برطانیہ میں سفری دستاویزات کے حصول میں مد د کرنے پر وزیر خارجہ سشما سوراج کے استعفیٰ کے مطالبہ کیا لیکن حکومت بی جے پی اور آڑ ایس نے سشما کا پرزور دفاع کیا۔ کانگریس نے سشما سوراج کے خلاف الزاماعت عائد کرنے میں پہل کی ۔ اس نے تنازعہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی گھسیٹا اور جاننا چاہا کہ آیا سابق آئی پی ایل کمشنر کو مودی کی پیشگی منظوری حاصل تھی ۔ اس نے مودی سے جواب مانگا کہ مودی کے سیاہ دھن واپس لانے کے وعدہ کا کیا ہوگا جب کہ وہ700کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ملزام کی مدد کررہے ہیں ۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عوام پوچھ رہے ہیں کہ آیا مودی، للت مودی کی مدد کررہے ہیں ۔ اصل اپوزیشن نے سشما سوراج کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ۔ سشما سوراج کی اس صفائی کو مسترد کرتے ہوئے کہ انہوں نے انسانی بنیاد پر للت مودی کی مدد کی تھی، سرجے والا نے الزام عائد کیا کہ للت مودی نے سال2013میں برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں بھتیجہ کے داخلہ میں سشما سوراج کے شوہر سوراج کوشل کی مد د کی تھی۔ للت مودی کے اسی احسان کا بدلہ چکایا گیا ۔ سرجے والا نے کہا کہ للت مودی کو بی جے پی قائدین بشمول اس کے صدر امیت شاہ سے قربت حاصل ہے ۔ سینئر کانگریس قائدین ڈگ وجئے سنگھ ، سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید اور قائد لوک سبھا ملکارجن کھرگے نے بھی مطالبہ کیا کہ سشما کو مستعفیٰ ہوجانا چاہئے اور وزیر اعظم کو صفائی دینی چاہئے۔ سشما کو تاہم حیرت انگیز تائید سماج وادی پارٹی سے حاصل ہوئی جس نے کہا کہ للت مودی کی مدد کرنا ٹھیک ہے کیونکہ جو لوگ اقتدار میں ہوتے ہیں انہیں ضرورت مندوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ پریشانی میں گھری سشما سوراج کا پرزور دفاع حکومت اور بی جے پی نے کیا جنہوں نے ان کے استعفیٰ کا اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کردیا ۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جنہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی ، بعد ازاں کہاں کہ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ سشما نے جو کیا ٹھیک کیا۔ ہم اسے حق بجانب ٹھہراتے ہیں اور حکومت پوری طرح ان کے ساتھ ہے۔ بی جے پی صدر امیت شاہ نے بھی سشما کا پرزور دفاع کیا اور کہا کہ انہوں نے انسانیت کے ناطہ کام کیا ہے۔ اور یہ کوئی بڑا خلاقی مسئلہ نہیں ہے ۔ پارٹی کی نظریہ سازسرپرست آر ایس ایس نے بھی سشما کا ساتھ دیا ۔ آر ایس ایس کے سینئر عہدیدار اندریش کمار نے کہا کہ سشما سوراج میں حب الوطنی اور قوم پرستی کوٹ کوٹ کر بھری ہے اور وہ ان پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گی۔ سی پی آئی قائد ڈی راجہ نے کہا کہ سشما نے جو غلطی کی ہے اس پر نریندر مودی کو صفائی دینی ہوگی جب کہ سی پی آئی ایم کی برنداکرت نے معاملہ کو فاش غلطی قرار دیا اور کہا کہ جواب دینا وزیراعظم کا فرض بنتا ہے ۔ جے ڈی یو ترجمان کے سی تیاگی نے سشما کے اقدام کی مذمت کی ۔ عام آدمی پارٹی ترجمان آشوتوش کمار نے کہاسشما سوراج کے پاس استعفیٰ کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر وہ استعفیٰ سے انکار کریں تو وزیر اعظم انہیں برطرف کردیں ۔ آشوتوش نے کہا کہ للت مودی ہندوستان میں فوجداری مقدمات میں مطلوب ہیں اور ایسے شخص کی مدد کرنا، قابل قبول نہیں۔ سینئر کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ مجھے توقع نہیں تھی کہ سشما، للت مودی کی مد کریں گی جن کے خلاف حکومت نے لک آؤٹ نوٹس جاری کررکھی تھی ۔ میںسشما جی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اخلاقی بنیاد پر فوری مستعفیٰ ہوجائیں۔ راج ناتھ سنگھ نے تاہم کہا کہ سشما سوراج نے برطانوی ہائی کمیشن سے کہا تھا کہ برطانیہ کے قواعد و ضوابط جس بات کی اجازت دیں وہی کیاجائے ۔ اپوزیشن کے استعفیٰ کے مطالبہ پر وزیر داخلہ نے کہا کہ میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ مسئلہ پر ہنگامہ آرائی کی مذمت کرتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ سشما جی خود وضاحت کرچکی ہیں ۔ معاملہ صاف ہے ، للت مودی کی بیوی کو کینسر تھا اور انہوں نے مدد مانگی تھی ۔ سشما نے کہا تھا کہ برطانوی قوانین اجازت دیں تو للت مودی کی مدد ہونی چاہئے۔ امیت شاہ نے کہا کہ شوربرپا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ کوئی اخلاقی مسئلہ نہیں ہے ۔ اس طرح انہوں نے سشما کے استعفیٰ کے لئے اپوزیشن کا مطالبہ مسترد کردیا ہے اور کہا کہ یہ ایک ہندوستانی کی دوسرے ہندوستانی کو مدد کا معاملہ ہے ۔ کانگریس کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے بی جے پی صدر نے کہا کہ یہ معاملہ بوفورس اسکام کے ملزام اوٹا ویو قطروچی کو ہندوستان سے فرار ہونے میں مدد دینے یا یونین کاربائیڈ کے سربراہ وارن اینڈرسن کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے سے مختلف ہے۔ کانگریس قائد سرجے والانے امیت شاہ پر پلٹ وار کیا اور کہا کہ بی جے پی الزامات کے پیچھے چھپ نہیں سکتی ۔ انہوں نے یاددہانی کرائی کہ بو فورس کیس میں عدالت کا فیصلہ کیاتھا یہ دیکھ لینا چاہئے ۔

Why did Sushma Swaraj help expedite ex-IPL chief Lalit Modi's UK visa process

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں