للت مودی نے برطانوی شاہی افراد خاندان کے ناموں کا استعمال کیا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-22

للت مودی نے برطانوی شاہی افراد خاندان کے ناموں کا استعمال کیا

لندن
پی ٹی آئی
ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق سابق داغدار آئی پی ایل کمشنر للت مودی نے برطانوی وزارت داخلہ کے آفس سے سفری دستاویزات حاصل کرنے پرنس چارلس اور ان کے بھائی اینڈ ریو کے بشمول برطانوی شاہی خاندان کے افراد کے ناموں کا سہارا لیا۔اخبار دی سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ملکہ الزبتھIIکے دوسرے بیٹے اینڈ ریو دی ڈیوک آف یارک سے مودی کی جان پہچان کئی سالوں سے تھی اور مودی کو انہیں سفری دستاویزات جاری کیے جانے سے صرف چند دن پہلے گزشتہ جولائی میں لندن میں مودی کی قیامگاہ پر ملاقات کیے تھے ۔ بکنگھم پیالیس کی جانب سے ان دونوں کے مابین بات چیت کی تردید کی گئی اور واضح الفاظ میں انکار کیا گیا کہ ڈیوک نے مودی کی ایما پر حکومت برطانیہ کو سفارشکی تھی۔ برطانوی اخبار کی جانب سے اس بات کے انکشاف کے بعد کہ برطانوی سفری دستاویزاتحاصل کرنے میں مدد کے لئے انہوں نے وزیر خارجہ سشما سوراج کو فون پر کال کیا تھا ۔ اس کے بعد برطانیہ میں مودی کے امیگریشن موقف کے بارے میں ہندوستان میں طوفان کھڑا ہوگیا۔ سشما سوراج نے حالانکہ کہا تھا کہ انہوں نے انسانی بنیاد پر کارروائی کی تھی لیکن بظاہر مفادات حاصلہ کے تنازعہ پر سشما سوراج کو استعفیٰ دینے کے مطالبات کا سامنا ہے۔ سال2010میں انڈین پریمیر لیگ میں میاچ فکسنگ اور غیر قانونی سٹہ بازی کے الزامات کے بیچ49سالہ مودی لندن کا سفر کیے۔ مودی نے اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہندوستان میں جرائم پیشہ افراد کی جانب سے موت کی دھمکی کے سبب برطانیہ آئے ہیں ۔ مارچ2014میں برطانوی وزارت داخلہ کے ساتھ عدالتی کشاکش کے بعد مودی کو برطانیہ میں قیام کی منظوری دی گئی تھی ۔ بعد ازاں مودی نے برطانیہ سے سفری دستاویزات حاصل کرنے درخواست پیش کی تھی ۔ جون2014میں واز نے برطانوی ویزا و امیگریشن کی ڈائرکٹر جنرل سارا ریاپسن کو موسومہ مکتوب میں دریافت کیا تھا کہ کیا مودی کو دستاویزات دستیاب ہوسکتے ہیں ۔ اس ماہ کے اوائل میں اخبار میں ان امور کا انکشاف کیا گیا ۔ واز نے کہا کہ انہوں نے مودی کی مدد اس لئے کی تھی کہ سابق آئی پی ایل سربراہ نے ان سے کہا تھا کہ ان کی اہلیہ کو کینسر کے علاج کی فوری ضرورت ہے ۔ اور انہیں ساتھ جانا ضروری ہے ۔ گزشتہ سال2جولائی کو واز نے وزارت داخلہ کے ایک اور عہدیدار سے مودی کا کیس پیش کیا تھا ۔ واز نے اپنے مکتوب میں لکھا کہ مودی نے انہیں مطلع کیا کہ انہوں نے پرنس آف ویلس( چارلس) سے ملاقات کی ہے اور دو دن قبل پرنس اینڈ ریو سے بھی ملاقات کی ہے ۔ دونوں نے اس مسئلہ کو حل کرنے کی مدد کی پیشکش کی ہے ۔کیونکہ اس نے اپنی بہن کی شادی میں عدم شرکت کی شکایت کی اور صدر سیچلس کے علاوہ دیگر اہم شخصیتوں سے ملاقات کرنے میں ناکامی کی بھی شکایت کی تھی ۔ واز نے کہا کہ انہوں نے مودی کی دی ہوئی اطلاع پر کارروائی کی تھی۔ اخبار کے مطابق 55سالہ پرنس اینڈ ریو21جولائی کو مغربی لندن کے پاش علاقہ چیلسی میں واقع سات منزلہ ٹاؤن ہاؤز میں مودی سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھ اگیا ۔ واز نے31جولائی کو سشما سوراج کی مدد کے حوالے سے دوبارہ راپسن سے مداخلت کی سفارش کی تھی۔ بعد ازاں مودی کو24گھنٹے سے بھی کم وقت میں سفری دستاویزات حاصل ہوئے ۔ مودی نے ان تازہ انکشافات پر اظہار خیال سے انکار کردیا۔

Lalit Modi used British royal names for travel papers: Report

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں