للت مودی تنازعہ - وسندھرا راجے نے میڈیا اطلاعات مسترد کر دیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-27

للت مودی تنازعہ - وسندھرا راجے نے میڈیا اطلاعات مسترد کر دیں

جئے پور
پی ٹی آئی
للت مودی تنازعہ پر اپوزیشن کی تنقیدوں کا سامنا کررہی چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے نے آج مسلسل دوسرے دن اپنے بارے میں میڈیا کی اطلاعات کو مسترد کردیا جن میں کہا گیا تھا کہ پارٹی کے 120ارکان اسمبلی ان کی تائید میں دستخطی مہم چلارہے ہیں ۔ چیف منسٹرکے دفتر کے ایک ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ چیف منسٹر ہر جمعہ کو اپنی قیامگاہ پر جن سنوائی (عوامی سماعت) منعقد کرتی ہیں اور اس سلسلہ میں کئی ارکان اسمبلی اپنے حلقہ کے عوام کے ساتھ وہاں پہنچتے ہیں تاکہ عوام کے مسائل اور مطالبات پیش کیے جاسکیں ۔ اسی طرح آج سی ایم عوامی سماعت منعقد کررہی ہیں جس میں ارکان اسمبلی اور پارٹی کارکن بھی شریک ہیں۔120ارکان اسمبلی کی جانب سے ان کی تائید میں دستخطی مہم کی اطلاعات غلط ہیں ۔ عوامی سماعت کو دوسرے مسئلہ سے جوڑنا غلط ہے ۔ ان کی تائید میں 120ارکان اسمبلی کی مہم کی خبر پوری طرح غلط ہے ۔ آج دفتر میں ان کا دوسرا دن ہے اور انہوں نے اپنے متعلق تمام میڈیا اطلاعات کو مسترد کردیا ہے ۔ چیف منسٹر کے پریس ایڈوائزر نے کل رات کہا تھا کہ ان کی شبیہ کو مسخ کرنے اور سیاسی نقصان پہنچانے کی خاطر افواہوں کی بنیاد پر جھوٹی خبریں پیش کی جارہی ہیں ۔ واضح رہے کہ سابق آئی پی ایل کمشنر للت مودی کے حق میں ایک حلف نامہ دینے پر چیف منسٹر تنازعہ میں گھر گئی ہیں۔ للت مودی کو حوالہ کے ذریعہ رقم کی منتقلی کے الزامات کا سامنا ہے۔2010کے بعد سے وہ لندن میں مقیم ہیں ۔ چیف منسٹر کے دفتر نے آج کہا کہ بعض چیانلس بے بنیاد اور جھوٹی خبریں نشر کررہے ہیں۔ سی ایم او نے میڈیا کو مشورہ دیا کہ وہ صرف مصدقہ خبریں پیش کریں ۔ اسی دوران وسندھرا راجے نے آج صبح دس بجے عوامی سماعت کا سلسلہ شروع کیا جس میں سینکروں افراد نے شرکت کی ۔ اس موقع پر چیف منسٹر کے کئی کابینی رفاقء ، بشمول آر ایس راتھوڑ، یونس خان ، کرشنیدرکوردیپا اور کئی ارکان اسمبلی وریاستی بی جے پی صدر اشوک پرنامی بھی موجود تھے ۔

دریں اثنا نئی دہلی سے ایجنسیوں کی اطلاع کے بموجب کانگریس نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے متنازعہ کرکٹ عہدیدار للت مودی کی بزنس پارٹنر ہیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کی ایک فرم میں 13کروڑ روپے سرمایہ کاری کی جب کہ مذکورہ سیاسی قائد نے اپنا استعفیٰ دینے سے انکار کردیا۔ کانگریس نے راجئے کے وہ اوراقکا افشا کیا جو انہوں نے2013انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کو داخل کئے تھے جس میں بتایا گیا کہ وہ ناینت ہیرٹیج ہوٹلز لمٹیڈ کے تین ہزار شیئرز کی مالک ہیں جب کہ یہ ہوٹل کے مالک ان کا بیٹا دشیانت سنگھ ہے۔ جواب میں بی جے پی نے کہا کہ یہ شیئر زراجے کو ان کے بیٹے اور بہو نے تحفتاً دئیے تھے جو کہ چھپانے والی بات نہیں ہے ۔ جب کہ سال2007میں للت مودی نے اسی فرم کو تین کروڑ روپے کا قرض دیا تھا جب کہ مودی نے دس روپے کے حساب سے نیانت ہیرٹیج کے96ہزار شیئرزبھی خریدے تھے ۔ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے راجے کی اس معاملہ میں مکمل تائید کا فیصلہ کیا ۔ جب کہ راجئے نے بتایا کہ مودی نے اتنی بڑی رقم کا سرمایہ اس لئے لگایا کیون کہ راجئے کی خاندانی جائیدادوں کا تخمینہ بشمول ان کی آبائی محل کے300کروڑ روپے سے زیادہ ہے ۔ تاہم سنگھ کے ٹیکس ریٹرن فائل جو انہوں نے2013میں داخل کی تھی اس محل کا کوئی تذکرہ نہیں ہے ۔ جب کہ اس محل کی قیمت16کروڑ روپے بتائی گئی ۔ بی جے پی کے بموجب راجئے نے للت مودی کی ایمگریشن درخواست پر دستخط کر کے کوئی غلطی نہیں کی جب کہ وہ رشوت ستانی کے بڑے معاملے میں ہندوستان کو مطلوب تھے ۔

Lalit Modi row: Vasundhara Raje denies rallying support, rejects signature campaign reports

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں