للت مودی تنازعہ - اپوزیشن کا سشما سوراج سے استعفیٰ کا مطالبہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-16

للت مودی تنازعہ - اپوزیشن کا سشما سوراج سے استعفیٰ کا مطالبہ

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سینکڑوں کانگریس کارکنوں نے آج داغدار سابقآئی پی ایل کمشنر للت مودی کی برطانیہ میں سفری دستاویزات کے حصول میں مدد کرنے پر وزیر خارجہ سشما سوراج سے استعفیٰ کا مطالبہ کتے ہوئے ان کی قیامگاہ کے روبرو مظاہرہ کیا۔ کانگریس کارکنوں نے نعرے لگاتے ہوئے پلے کارڈس لہراتے ہوئے سشما سوراج کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انہیں استعفیٰ دینا چاہئے یا وزیر اعظم نریندر مودی کو انہیں فوری مرکزی کابینہ سے برطرف کردینا چاہئے ۔ احتجاجیوں نے سشما سوراج کے پتلے بھی جلائے ۔ کل ان اطلاعات کے منظرعام پر آنے کے بعد سے کہ سشما سوراج نے للت مودی کو پرتگال کے دورے کی اجازت کے لئے سفری دستاویزات کی مبینہ طور پر سفارش کی تھی اور برطانوی قانون ساز کیتھ واز کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا، کانگریس مسلسل سشما سوراج کو نشانہ تنقید بنارہی ہے ۔ سوراج نے کہا ہے کہ للت مودی نے انہیں بتایا تھاکہ ان کی اہلیہ علیل ہیں جس کی وجہ سے انہوں نے انسانی بنیادوں پر کیتھ واز کو ایک مکتوب روانہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ للت مودی ، ہندوستان میں مطلوب ہیں ۔ وہ ٹی20کرکٹ ٹورنا منٹ میں مبینہ بیٹنگ اور فنڈس کے تغلب کی تحقیقات سے بچنے2010سے لندن میں مقیم ہیں۔ بعض کانگریس احتجاجیوں نے مرکزی دہلی کے عالیشان لٹینس بنگلہ زون میں سشما سوراج کی صفدر جنگ قیامگاہ کے روبرو رکاوٹیں بھی توڑ دیں ۔ تقریبا100مظاہرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا جنہیں بعد میں رہا کردیا گیا ۔ قبل ازیں دن میں کانگریس نے سشما سوراج پر اپنے جملوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے للت مودی کی مدد کے عوض فوائد حاصل کئے ہیں اور مطالبہ کیا کہ سابق آئی پی ایل کمشنر کو واپس لایاجائے اور ہندوستان میں ان پر مقدمہ چلایاجائے ۔ کانگریس کے قومی ترجمان پی ایل پنیا نے کہا کہ حالات سے سشما سوراج اور للت مودی کے درمیان روابط کا ثبوت ملتا ہے ۔ سشما سوراج نے کسی فائدہ کے عوض داغدار شخص کی مدد کی ہے جو700 کروڑ روپے کی غیر قانونی( حوالہ) منتقلی ، ٹیکس چوری اور دیگر کئی الزامات میں مطلوب ہیں ۔

یو این آئی کے بموجب عام آدمی پارٹی نے آئی پی ایل کے سابق کمشنر اور انفورسٹمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے ملزم کو ویزادلوانے میں مبینہ مدد پر آج وزیر خارجہ سشما سوراج سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ عام آدمی پارٹی قائد کمار وشواس نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکزی وزیر نے اپنی شخصی حیثیت میں یہ فیصلہ کیا تھاتو انہیں اس کے بارے میں بتانا چاہئے یا پھر انہیں یہ وضاحت کرنی چاہئے کہ اس میں کون ملوث ہیں۔ ہم ان سے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کررہے ہیں بلکہ اس مسئلہ پر سشما سوراج سے وضاحت چاہتے ہیں ۔

پی ٹی آئی کی ایک اور اطلاع کے بموجب سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے للت مودی کی مبینہ مدد کے پیش نظر للت مودی کیس میں حکومت برطانیہ کو تحریر کردہ مکتوبات کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ چدمبرم نے جو سینئر کانگریس قائد ہیں، ٹوئٹر پر کہا شفافیت کے مفاد میں حکومت ہند کو للت مودیکیس کے سلسلہ میں برطانوی چانسلر کو تحریر کردہ مکتوبات کو منظر عام پر لانا چاہئے۔ دو سال سے زائد عرصہ قبل چدمبرم نے بحیثیت وزیر فینانس برطانوی حکومت سے سوال کیا تھاکہ وہ سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کررہی ہے؟ للت مودی نے مالی بد عنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیے جانے بعد لندن میں پناہ لے لی تھی ۔ چدمبرمنے2013چانسلر آف دی ایکس چیکر کے ساتھ اپنی ملاقات میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔

ایک علیحدہ اطلاع کے مطابق آئی پی ایل کے سابق سربراہ للت مودی نے حالیہ تنازعہ کے پس منظر میں آج انتباہ دیا ہے کہ وہ اپنے نقادوں کے خلاف سنسنی خیز انکشافات بھی کرسکتے ہیں۔ یو پی اے کے کئی سینئر وزراء کا نام لیتے ہوئے ٹوئٹر پر للت مودی نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر وہ نکشافات کرنے پر آگئے تو پھر کئی دھماکے ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ پی ایم او دفتر بھی مشکالت میں پھنس سکتا ہے ۔ اسی دوران للت مودی کے وکیل محمود عابدی نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ للت مودی کو مفرور ملزم نہیں کہاجاسکتا کیوںکہ ان کے خلاف انٹر پول کی جانب سے کوئی بلو کارنر نوٹس جاری نہیں کیا گیا ۔ ان اطلاعات کی وضاحت کرتے ہوئے سشما سوراج اور للت مودی کے درمیان ساز باز ہوئی ہے، عابدی نے کہا کہ للت مودی برطانیہ میں عدالت کی اجازت سے مقیم ہیں اور وہ وہاں قانونی طور پر رہ رہے ہیں ۔ کسی عدالت نے نہ تو انہیں مجرم قرار دیا ہے اور نہ ہی کسی مقدمے میں ملزم بنایا ہے ۔ اس لئے انہیں مفرور ملزم نہیں کہاجاسکتا ۔ وکیل نے الزام عائد کیا کہ مودی کو سیاسی طور پر نشانہ بنایاجارہا ہے ۔ عابدی نے کہا کہ سال2010میں وہ انڈرورلڈ ڈان دائود ابراہیم کی نظر میں تھے ۔ مئی2010میں حکومت نے ان کی سیکوریٹی ہٹالی یہی وجہ ہے کہ مودی برطانیہ میں وہاں کی عدالت کی اجازت قیام کئے ہوئے ہیں ۔ وکیل کا کہناتھا کہ للت مودی کی اہلیہ گزشتہ17سال سے کینسر کے عارضہ میں مبتلاہے اورانکا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے انہیں اسی سلسلے میں بات چیت کے لئے طلب کیا تھا۔اسی دوران سشما سوراج کے مسئلہ پر بی جے پی میں بھی داخلی طور پر آوازیں بلند ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ پارٹی کے ایک رکن پارلیمنٹ کیرتی آزاد نے اس سلسلے میں سوال اٹھایا اور وزیر فینانس ارون جیٹلی سے کہا ہے کہ وہ2009میں جنوبی افریقہ میں آئی پی ایل ٹورنمنٹ منعقد کرنے کی جنہوں نے منظوری دی تھی ان کے بارے میں تحقیقات پر کیا رائے رکھے ہیں ۔ کیرتی آزاد نے ٹویٹر پر لکھا انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ للت مودی کے خلاف تحقیقات کرہا ہے لیکن جنوبی افریقہ میں آئی پی ایل کے انعقاد کی اجازت کس نے دی اس کی تحقیقات کے بارے میں جیٹلی جی کیا رائے رکھتے ہیں ۔ ایسے وقت جب کہ بی جے پی اور حکومت دونوں نے ہی اس معاملہ میں سشما سوراجکا ساتھ دیا ہے لیکن سابق کرکٹر سے رکن پارلیمنٹ بننے والی کیرتی آزاد کا ٹویٹر پر یہ بیان پارٹی میں پائی جانے والی داخلی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے ۔

Lalit Modi visa row: Opposition demands Sushma's resignation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں