مودی گیٹ کی سپریم کورٹ زیرنگرانی ایس آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ - کانگریس ترجمان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-17

مودی گیٹ کی سپریم کورٹ زیرنگرانی ایس آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ - کانگریس ترجمان

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مودی گیٹ پر اپنے موقف میں مزید سختی لاتے ہوئے کانگریس نے آج اس اسکینڈل کی سپریم کورٹ کی زیر نگرانی ایس آئی ٹی تحقیقات کا مطالبہ کیا ۔ وزیر خارجہ سشما سوراج سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے آج داغدار للت مودی کو برطانیہ میں سفری دستاویزات کے حصول میں مدد کرنے پر ان کے خلاف کیس درج کرنے کا مطالبہ کرنے کے بعد پارٹی نے الزام عائد کیا کہ چونکہ حکومت کے سرکردہ قائدین سابق آئی پی ایل صدر نشین کے ساتھ سازبار کیے ہوئے ہیں ۔(لہذا اس معاملہ کی) آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ پارٹی ترجمان آنند شرمانے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت کی سینئر قیادت کا سابق آئی پی ایل باس للت مودی کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جو کرکٹ کے انصرام یا بے جا انصرام کے سلسلہ میں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں، لہذا سپریم کورٹ کی زیر نگرانی ایس آئی ٹی کی جانب سے آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے ۔ پارٹی کے سینئر ترجمان آنند شرما نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ معاملہ صرف سفری دستاویزات تک محدود نہیں ہے ۔ یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہ بی جے پی کے اعلیٰ قائدین شخصی طورپر للت مودی سے واقف ہیں ۔ انہوں نے اس بات کی یاد دہانی کرائی کہ وزیر اعظم نریندر مودی جب ریاستی چیف منسٹر کے عہدہ پر فائز تھے تو وہ بھی گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن سے وابستہ رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت اس معاملہ میں ملوث ہے ۔ حکومت میں شامل افراد پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ۔ سپریم کورٹ کی زیر نگرانی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے یہ کام کیاجانا چاہئے ۔ اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کرنے پر وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے شرما نے کہاکہ انہیں بیان دینے کی ضرورت ہے کیونکہ جو کچھ بھی ہوا ہے وہ ایک اسکینڈل ہے ۔ آنند شرما نے للت مودی کو مبینہ طور پر اپنی کینسر سے متاثرہ بیوی کے پرتگال میں علاج کے لئے حکومت برطانیہ سے سفری دستاویزات کی اجرائی میں مدد کے انسانی اقدام پر سشما سوراج کی ستائش کرنے پر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نکتہ چینی کی ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ یہ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ سشما جی نے اچھا کام کیا ہے۔ وزیر داخلہ کا کام ہے کہ وہ ملک کے مفرور مجرموں اور مطلوبہ افرادکو بیرونی ممالک سے واپس لائیں۔ انہوں نے تعجب ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ آخر یہ کس قسم کی حب الوطنی ہے۔ کانگریس قائد نے وزیر فینانس ارون جیٹلی سے کہا کہ وہ ملک کو یہ بتائیں کہ گزشتہ سال26مئی کو این ڈی اے حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹاور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں نے للت مودی سے متعلق مقدمات میں کیا کیا ہے ۔ شرما نے للت مودی کے پاسپورٹ کو بحال کرنے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کرنے پر بھی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔

دریں اثنا نئی دہلی سے آئی اے این ایس کی علیحدہ اطلاع کے بموجب للت مودی تنازعہ میں ایک اور نیا موڑ اور اضافہ راجستھان وزیر اعلیٰ وسندھراراجے کے نام کے ساتھ منگل کے دن سامنے آیا ہے کہ جن پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کی امیگریشن درخواست کی حمایت کی ۔ کانگریس نے راجے سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا، للت مودی کی قانونی ٹیم کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بطاہر اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ اس وقت راجستھان اسمبلی میں قائد اپوزیشن کا درجہ رکھنے والی رائے نے اس سخت شرطکے ساتھ للت مودی کی امیگریشن درخواست کی حمایت کی تھی کہ ہندوستانی حکام کے روبرو ان کا نام ظاہر نہ ہونا چاہئے ۔18اگست2011کی رازدارانہ نوٹس میں اس بات کا ذکر ہے کہ گواہی بیان اس سخت ترین مفاہمتی شرط کے ساتھ مہیا کیاجارہا ہے کہ اس کا بیان اور اس کے بنانے والے کی شناخت کو بہت ہی رازداری میں برتا جائے گا اورا س کو محض بیان کردہ مقصد ہی کے لئے استعمال کیاجائے گا۔ راجے کی مبینہ گواہی بیان میں یہ بات ذکر کی گئی ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ للت مودی کے حق میں کسی بھی امیگریشن درخواست کی تائید و حمایت میں اپنا یہ بیان دے رہی ہوں لیکن میری اس سخت شرط پر میں یہ کررہی ہوں کہ ہندوستانی حکام کے روبر و میرے اس تعاون کو ظاہر نہ ہونا چاہئے ۔ للت مودی کے وکیل محمود عبدی کی جانب سے پی آر کمپنی کی شمولیت سے گزشتہ پیر کی شام نیوز چینلوں کی دستاویزات کے مکتوب کا یہ حصہ میل کیا گیا تھا ۔ میڈیا کی جانب سے سماجی نٹ ورکس پر ان دستاویزات کو پھیلایاجارہا ہے ۔ کانگریس قائد ڈگ وجئے سنگھ نے این ڈی ٹی وی نیوز چینل سے کہا کہ وسندھراراجے کے پاس استعفیٰ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ۔

Lalit Modi row: Congress demands SC-monitored SIT probe

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں