پی ٹی آئی
تین ہفتے سے جاری تجسس کو ختم کرتے ہوئے کرناٹک حکومت نے آج فیصلہ کیا کہ چیف منسٹر ٹاملناڈو جیہ للیتا اور دیگر تین ملزمین کو بری کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی ۔ کرناٹک ہائیکورٹ کے جسٹس سی آر کمار ا سوامی کی جانب سے غیر محسوب اثاثہ جات کیس میں11مئی کو سنائے گئے فیصلہ کو چیلنج کرنا آج کابینی اجلاس میں طے پایا۔ کیس کے خصوصی سرکاری وکیل اے وی اچاریہ اور ریاستی ایڈوکیٹ جنرل روی ورما کمار اور ریاستی محکمہ قانون کے مشورہ پر کابینہ نے یہ فیصلہ لیا ہے ۔ وزیر قانون جیہ چندرا نے کابینی اجلاس کے بعد صحافیوں سے ابت چیت کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چیف منسٹر نے انہیں سپریم کورٹ میں فی الفور اپیل دائر کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس کیس کے خصوصی سرکاری وکیل(ایس پی پی) اچاریہ ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر مقر کردہ ایس پی پی نے جیہ للیتا اور دیگر تین ملزمین کو بری کئے جانے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا مشورہ دیا ۔ ان کے علاوہ اٹارنی جنرل اور متعمد قانون نے بھی اس کی تائید کی ہے اور اب کابینہ نے اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کرناٹک ہائیکورٹ نے11مئی کے اپنے فیصلے میں جیہ للیتا کو غیر محسوب اثاثہ جات کے19سال قدیم مقدمہ میں تمام الزامات سے بری کردیا تھا جس کے بعد وہ دوبارہ وزیر اعلیٰ بن گئیں۔ دیگر تین ملزمین نے ان کے قریبی سہیلی ششی کلانٹرا جن شامل ہیں جنہیں ہائی کورٹ نے کلین چٹ دی ہے ۔67سالہ جیہ للیتا کو تازہ قانونی چیلنج کا ایسے وقت سامنا ہے جب کہ9دن قبل ہی انہوں نے جوش و خروش کے ساتھ وزارت اعلیٰ کی گدی سنبھالی ۔ ریاستی حکومت کے پاس اس فیصلہ کو چیلنج کرنے90دن کی مہلت تھی ۔ اس کیس میں کرناٹک واحد استغاثہ ہے جب کہ سپریم کورٹ نے مقدمہ کی شفافیت کے لئے اسے ٹاملناڈو سے بنگلور منتقل کردیا تھا ۔ قبل ازیں خصوصی عدالت کے جج مائیکل ڈی کنہا نے 27ستمبر کے اپنے فیصلہ میں جیہ للیتا اور دیگر تین ملزمین کو بد عنوانیوں کا خاطی تسلیم کرتے ہوئے چار سال جیل کی سزا سنائی تھی ۔
Karnataka cabinet to challenge acquittal of Jayalalitha
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں