رقم برائے ووٹ کی سی بی آئی تحقیقات کی جائے - ڈگ وجئے سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-29

رقم برائے ووٹ کی سی بی آئی تحقیقات کی جائے - ڈگ وجئے سنگھ

حیدرآباد
پی ٹی آئی
کانگریس نے آج رقم برائے ووٹ کیس میں مبینہ ملوث تلگو دیشم پارٹی کے رکن اسمبلی اے ریونت ریڈی کے خلاف سی بی آئی انکوائری کا مطالبہ کیا ۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ہم دستوری بحران نہیں چاہتے ۔ ہم چاہیں گے کہ دونوں آندھرا پردیش چیف منسٹر این چندرا بابو نائیدو تلنگانہ کے چیف کے چندر شیکھر راؤ سفارش کریں گے کہ اس کیس کی تحقیقاتسی بی آئی کرے ۔ اس کیس کی حساسیت کے باعث ہم چاہیں گے کہ سی بی آئی اس کی تحقیقات کرے ۔ حیدرآباد ہائی کورٹ یا ترجیحاسپریم کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ایس آئی ٹی اس کی نگرانی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ رقم برائے ووٹ کیس کچھ اس نوعیت کا ہے کہ اس پر گہری تشویش ہے ۔ ہم نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ چندرا بابو نائیڈو اور چندر شیکھر راؤ دونوں ایک تجربہ کار سیاسی قائدین اس طرح کے نا پختہ کار انداز میں کام کریں گے ۔ چندرا بابو نائیڈو اس مسئلہ کو اچھال رہے ہیں کہ ان کا فون ٹیپ کیا گیا تاہم انہوں نے حقیقت سے انکار نہیں کیا ہے۔ انہوں نے رکن اسمبلی اسٹیفنس کو ایم ایل سی انتخابات میں تلگو دیشم نامزد امید وار کو ووٹ دینے رشوت دی۔ انہوں نے کہا کہ نائیڈو کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ آیا فون ٹیاپنگ کس نے کی یا آیا تلنگانہ حکومت نے کی۔ کانگریس قائد نے مطالبہ کیا کہ سی بی آئی کو اس معاملہ کی بھی تحقیقات کرنی چاہئے ۔ قبل ازیں تلنگانہ کے نامزد رکن اسمبلی ای اسٹیفنس نے اے سی بی سی سے شکایت کی تھی کہ انہیں تلگو دیشم پارٹی کے رکن اسمبلی نے قانون ساز کونسل کے انتخابات کے دوران یکم جون کو تلگو دیشم کے ایم ایل سی کے حق میں ووٹ دینے5 کروڑ روپے کا پیشکش کیا تھا ۔ بعد ازاں اے سی بی نے31مئی کو ریونت ریڈی کے ہمراہ بشپ ہیری سباشین او آر اور اودھے سمہا کو گرفتار کیا جب کہ وہ مبینہ طور پر اسٹفینس کو پچاس لاکھ روپے ادا کررہے تھے ۔ ریونت ریڈی اور دیگر دو ملزمین فی الحال29جون تک عدالتی تحویل میں ہیں۔ بعض چینل نے قبل ازیں نائیڈو اور اسٹیفنس کے درمیان ہوئی مبینہ گفتگو نشر کی ۔ دونوں ریاستوں کے درمیان رقم برائے ووٹ کیس کے بعدلفظی جنگ شروع ہوگئی ۔ نائیڈو نے الزام لگایا کہ ان کے فون کو ٹائپ کیا گیا۔ آندھرا پردیش پولیس نے چیف منسٹر اور دیگر کے خلاف جملہ87کیسس درج کئے تاہم تلنگانہ حکومت اور اے سی بی نے اس بات سے انکار کیا کہ نائیدو اور دیگر کے فون ٹائپ کئے گئے۔ یو این آئی کے بموجب کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے آج مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کی نگرانی میں رقم برائے ووٹ کیس کی سی بی آئی تحقیقات کی جائے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو نے اس بات کی تردید نہیں کی ہے کہ انہوں نے ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش نہیں کی یا مقامی تلگو ٹی وی چینل جس نے ان کی آواز نشر کی وہ غلط ہے۔ ٹیپ میں نامزد رکن اسمبلی ای اسٹیفنس کے ساتھ گفتگو کو نشر کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی کانگریس یونٹیں عوامی مفاد میں حیدرآباد ہائی کورٹ میں رقم برائے ووٹ کیس پر شکایت داخل کریں گی ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے الزام لگایا کہ وزیر اعلیٰ نریندر مودی سابق آئی پی ایل سربراہ للت مودی کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا کہ مرکزی وزیر فروغ انسانی وسائل اسمرتی ایرانی اور راجستھان کے چیف منسٹر وسندھرا راجے امور پر ا پنی خاموشی توڑدے ۔ پرینکا گاندھی اور ان کے شوہر وڈرا کے لندن ریسٹورنٹ سے متعلق للت مودی کے ٹوئیٹ کے بارے میں پوچھنے پر ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ پرینکا گاندھی اور رابٹ وڈرا نے پہلے ہی اس بارے میںبات کی ہے ۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی حکومتیں تنظیم جدید قانون کی دفعہ8پر سخت رسہ کشی میں ہیں۔ ہمارا نکتہ بالکل واضح ہے کہ ہم نے اس نوعیت کی صورتحال کا اندازہ لگاتے ہوئے ہی دفعہ8کو مرتب کیا تھا ۔ اور اب مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس پر غور کرے ۔ پارلیمنٹ نے بھی تنظیم جدید قانون کو منظور کیا جس میں کافی گنجائش موجود ہیں، اب یہ مرکزی حکومت پر ہے کہ وہ کوئی فیصلہ کرے۔ جس وقت تنظیم جدید قانون کو منظوری دی گئی تھی تو چندر شیکھر راؤ نے دفعہ8کی حمایت کی تھی۔ سینیر کانگریس قائد نے استفسار کیا کہ انہوں نے اس وقت اس کی مخالفت کیوں نہیں کی ۔ اس دفعہ کے تحت گورنر کو خصوصی اختیارات دئیے جاتے ہیں کہ وہ حیدرآباد میں نظم و نسق کی دیکھ بھال کرے جو دونوں ریاستوں کا 2جون2014کے بعد سے 10 سال تک دارالحکومت ہے ۔

پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب للت مودی تنازعہ اور دیگر پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی کی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے آج الزام لگایا کہ وہ ای ڈی کیسس میں آئی پی ایل کے سابق سربراہ کی حمایت کررہے ہیں ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے اخباری نمائندوں سے کہاکہ ہر اتوار کو وہ(نریندر مودی) من کی بات کرتے ہیں تاہم بنیادی سوالوں کا بھی جواب نہیں دیتے جو گزشتہ15دنوں سے للت مودی تنازعے کے سامنے آنے کے بعد اٹھائے جارہے ہیں ۔ میرا الزام یہ ہے کہ نریند ر مودی للت مودی کی مدد کررہے ہیں ۔ میرا الزام ہے کہ انہوں نے للت مودی سے وعدہ کیا کہ انہیں تمام کیسس سے بری کردیا جائے گا جس کے خلاف انفورسمنٹ ڈائیرکٹوریٹ تحقیقات کررہی ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کانگریس نے متواتر سوالات کو اٹھایا ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کے پاس اس کاکوئی جواب نہیں ہے۔ نریندر مودی کو ان باتوں سے بری ہونے دیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ بی جے پی اخلاق اوراحتساب کی بات کرتی ہے، تاہم جب عملا اس پر عمل کرنے کی بات آتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ وہ جو کہہ رہے ہیں درست ہے ۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیان پر کہ صرف یو پی اے وزرا استعفیٰ دیں گے اور این ڈی اے نہیں ، کانگریس قائئدنے اسے ظلم قرار دیا ۔ وزیر اعظم جو میڈیا میں رہنا پسند کرتے ہیں اور کئی امور پر ٹوئیٹ کرتے ہیں کلیدی مسائل پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے مطالبہ کیا کہ ہم یہ جاننا پسند کریں گے کہ للت مودی سے ان کا کیا تعلق ہے ،ہم یہ بھی جاننا چاہیں گے کہ للت مودی کا خارجی امور کی وزیر سشما سوراج اور راجستھان کی چیف منسٹر وسندھرا راجے کے ساتھ کیا تنازعہ ہے ۔ اور اس بارے میں کیا کارروائی کی گئی ۔ ہم نریندر مودیسے یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی اور رام شنکر کتھیریا کی تعلیمی قابلیتیں کیا ہیں ۔ مہاراشٹراکے وزیر تعلیم ونود تاؤڑے کی تعلیمی قابلیت کیا ہے اور مہاراشٹر کی ایک اور وزیر پنکج منڈے کے ٹنڈر کا معاملہ کیا ہے تاہم نریندر مودی خاموش ہے ۔

Digvijaya seeks CBI inquiry into cash-for-vote scam

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں