مولانا عرصہ سے عوام کی مزید دینی رہنمائی کے لیے ایک دارالافتاء قایم کرنا چاہتے تھے اور ان کا یہ دیرینہ خواب گذشتہ دنوں شرمندۂ تعبیر ہوا، جس کا افتتاح جمعہ 12/جون کو مولانا مفتی عزیز الرحمن فتحپوری (مفتئی اعظم مہاراشٹر) کے ہاتھوں عمل میں آیا۔
حضرت مفتی صاحب نے جمعہ کی نماز سے قبل اپنے پُر مغز کلام میں مسائل اور افتاء کی اہمیت کو واضح کیا اور لوگوں کو اس سے استفادے کی طرف توجہ دلائی۔ مفتی صاحب نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ عبادت صرف نماز، روزےکی ادائیگی کا نام نہیں زندگی میں پیش آمدہ تمام معاملات کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کرنے پر عبادت کا ثواب ملتا ہےاور اسلام تو حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے موجود ہے ہاں حضرت محمدﷺ کے ذریعے سے اس کی تکمیل کر دی گئی، اب کوئی نیا نبی یا نئی شریعت نہیں آئے گی اور قیامت تک حضرات علماء کرام امت کی رہنمائی کریں گے۔قرآن کریم کےمطابق ہر زمانے میں ایک ایسی جماعت کا ہونا ضروری ہے، جو لوگوں کی دینی رہنمائی کر سکے۔
قرآن کریم نے جو ارشاد فرمایا:"فاسئلوا أہل الذکر إن کنتم لا تعلمون" اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر آدمی کے لیے قرآنی علوم تک رسائی ممکن نہیں، اس کے لیے انھیں علماء سے استفادہ کرنا ناگزیر ہے تاکہ وہ اسلام کے احکامات پر صحیح معنوں میں عمل کر سکیں، یہ دار الافتاء اسی لیے قایم کیے جاتے ہیں تاکہ لوگ یہاں آئیں اور اپنے دینی و شرعی مسائل کا حل معلوم کریں۔جمعہ کی نماز کے بعد حضرت مفتی صاحب نے دارالافتاء کے لیے خصوصی دعا بھی کروائی جس میں مسجد کے ذمہ داران اور متعدد حضرات شریک رہے۔
دار الافتاء کی اس افتتاحی تقریب میں مفتی عزیز الرحمن فتحپوری کے علاوہ مفتی جسیم الدین قاسمی ، مفتی حسیب الرحمن فتحپوری، مفتی بلال ،مفتی نثار احمد قاسمی، مولانا راشد قاسمی، مولانا سیف اللہ ،مسجد کے ذمہ داران( جناب ذاکراور جناب مشتاق) اور مولانا ندیم احمد انصاری کے طلبہ میں سے خضر منگرول والا، سیف مومن، حنظلہ، فیضان اور عرفان وغیرہ بہت سے حضرات نے شرکت کی۔
Darul Ifta inaugurated by AlFalah Islamic Foundation in Mumbai
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں