مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے لوگو سے اردو تحریر غائب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-18

مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے لوگو سے اردو تحریر غائب


hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں
2015-may-18

ghmc
منصف نیوز بیورو
ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد یہ امید جاگی تھی کہ عوام کے رابطہ کی زبان اردو کے سنہرے دور کا احیا ہوگا ۔ آندھرائی حکمرانوں کے تعصب اور اپنوں کے ظلم کا شکار اردو کو فروغ حاصل ہوگا ۔ سرکاری سرپرستی میں یہ شیریں زبان دور ماضی کی طرح پھلے پھولے گی ۔ ریاست کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے اسمبلی و قانون ساز کونسل کے ایوانوں میں اردو کی ترقی کے لئے ہر ممکنہ اقدامات کرنے کا تیقن دیتے ہوئے مایوس اردو داں طبقہ میں مسرت کی لہر دوڑا دی اور مایوس دلوں میں امنگیں جواں ہونے لگی۔ چیف منسٹر نے اردو میں تقاریر کیں اور ریاست تلنگانہ کے لوگو میں اردو کو جگہ دیتے ہوئے ایک مثال قام کی اسی طرح توقع کی جارہی تھی کہ حکومت تلنگانہ کے تمام محکمے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے اقدام کی تقلید کریں گے لیکن یہ سب کچھ محض خواب بن کر رہ گیا۔ اردو داں طبقہ کے کواب خستہ شیشہ کی طرح چکنا چور ہوگئے ۔ تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن اور تلنگانہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے بعد اب مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے لوگو سے اردو کو غائب کردیا گیا ۔ حیدرآباد ملک بھر میں اردو کا سب سے بڑا مرکز ماناجاتا ہے ۔ اس شہر کا ہر دوسرا شہری اردو لکھنا اور پڑھنا جانتا ہے ۔ اس کے باوجود بلدیہ کی جانب سے اپنے لوگو میں اردو کو جگہ نہ دیاجانا ناقابل فہم ہے ۔ حالیہ عرصہ میں بلدیہ کی جانب سے شہر کے تقریباً مقامات پر سائن بورڈ س آویزاں کئے گئے تھے۔ ان بورڈس پر صرف تلگو اور انگریزی میں مقامات کے ناموں کو تحریر کیا گیا اور اردو کا نظر انداز کردیا گیا ۔ گزشتہ یوم گورنر ای ایس ایل نرسمہن اور چیف منسٹرکے چندر شیکھر راؤ نے سوچھ حیدرآباد پروگرام کا انعقاد کیا اس ضمن میں عوام کو صفائی کی افادیت کے متعلق واقف کرانے تلگو اور انگریزی زبان میں کتابچے طبع کئے گئے اس طرح اس معاملہ میں بھی اردو کو نظر انداز کردیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اسپیشل کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کو اردو سے بیر ہے ۔ ورنہ ایسا ہرگز نہیں ہوتا کہ شہر کی نصف آبادی کی زبان کو یوں ہی نظر انداز کردیاجاتا ۔ دوسری افسوسناک بات اردو کے ساتھ نا انصافی پر اردو تنظیموں کی خاموشی ہے ۔ کیا ہی اچھا ہوتا مشاعروں کے انعقاد اور کتابوں کی طابعت کے لئے حکومت سے امداد حاصل کرنے والے اپنی مادری زبان اردو کے ساتھ روااس رویہ پر صدائے احتجاج بلند کرتے ۔ ان تمام اداروں ، عوامی نمائندوں اور حکمرانوں سے نمائندگی کرتے تاکہ اردو کے ساتھ جاری ناانصافی کا خاتمہ ہو اور اردو کو فروغ حاصل ہو ۔ ان حالات میں حکومت اور حکمراں جماعت میں شمل اردو داں افراد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اردو کے ساتھ نا انصافی کے سلسلہ کے خاتمہ کو یقینی بنائیں اور حکومت کے تمام محکمہ جات کے لوگوز میں اردو کو شامل کروائیں۔


Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں