مجلس اتر پردیش کے انتخابات میں حصہ لے گی - اسد الدین اویسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-04

مجلس اتر پردیش کے انتخابات میں حصہ لے گی - اسد الدین اویسی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مہاراشٹر میں انتخابی کامیابیوں کے شاندار مظاہرہ کے بعد کل ہند مجلس اتحاد المسلمین اب اتر پردیش پر توجہ مرکوز کررہی ہے ۔ صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اعلان کیا کہ اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات میں ہم حصہ لیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں پارٹی کو مستحکم کرنے کا کام ایک ایسے وقت کیاجارہا ہے جب کہ سماج وادی پارٹی عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکام ہوگئی ہے ۔ اتر پردیش میں2017کے اوائل میں انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے کہا کہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ مجلس اتر پردیش میں کسی کے ساتھ انتخابی سمجھوتہ کرے گی ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ بہار میں اس سال کے اواخر میں اور مغربی بنگال میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں ان کی پارٹی نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ یاد رہے کہ دونوں ہی ریاستوں میں قابل لحاظ مسلم رائے دہندے ہیں ۔2014 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی تک اتر پردیش کی سیاست پر کئی دہائیوں سے ایس پی اور بی ایس پی کا غلبہ رہا ہے ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ انہیں اتر پردیش میں داخلہ کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اور سماج وادی پارٹی حکومت ان کے تمام جلسوں اور ریالیوں کو لمحہ آخر میں نظم و ضبط بگڑنے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے منسوخ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس زیر قیادت کرناٹک میں بھی انہیں جلسہ سے خطاب کرنے کی اجازت نہیں دی گئی حالانکہ اس ریاست میں مجلس ایک مسلمہ پارٹی ہے ۔ حیدرآباد لوک سبھا حلقہ سے تیسری مرتبہ منتخب رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ کوئی بھی ریاست کسی کی جاگیر نہیں ہے ۔ وہ مجھے داخلہ کی اجازت سے انکار کرنے کے لئے خواہ مخواہ فرقہ پرستی بمقابلہ سیکولرازم کی بحث چھیڑ دیتے ہیں ۔ المیہ یہ ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی پنچایت( پارلیمنٹ میں) اظہار خیال کرسکتے ہیں لیکن چند ریاستوں میں لب کشائی نہیں کرسکتے ۔ صدر مجلس نے مخالفین کے ان الزامات کو مسترد کردیا کہ مختلف ریاستوں میں انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے وہ بی جے پی کی مددکررہے ہیں ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پارٹی نے اتر پردیش یا مہاراشٹرا کے لوک سبھا انتخابات میں حصہ نہیں لیا جہاں بی جے پی اور اس کے حلیفوں نے چند ایک نشستوں کے علاوہ تمام پر قبضہ کرلیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی بی جے پی کے نظریات کی سخت مخالف ہے لیکن اب اتر پردیش میں ایس پی اور کرناٹک میں کانگریس کی حکومتوں کے خلاف ان کی پارٹی مقابلہ کرے گی کیونکہ یہاں سیکولر جماعتیں اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ یہ حقیقت واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے کہ2009سے مہاراشٹرا اور کرناٹک میں ایک بھی مسلم رکن لوک سبھا منتخب نہیں ہوا ۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے بارہا یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں ، دلتوں ، پسماندہ طبقات، اقلیتوں اور تمام دیگر محروم طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لئے کام کررہی ہے ۔مہاراشٹرا میں حال ہی میں اورنگ آباد بلدی انتخابات میں مجلس اتحاد المسلمین نے53نشستون پر مقابلہ کرتے ہوئے 25پر قبضہ جماکر سبھی کو حیرت میں ڈال دیا۔ وہ شیو سینا(29) کے بعد دوسری بڑی پارٹی بن گئی ۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ113رکنی کارپوریشن میں بی جے پی نے صرف22حلقوں پر کامیابی حاصل کی۔ مجلس اس سے قبل مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات میں دو حلقوں پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکی ہے ۔ اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن میں اس نے53کے منجملہ13غیر مسلمین امیدواروں کو ٹکٹ دئیے جن میں سے12دلت اور ایک پسماندہ طبقہ کا امیدوار ہے ۔

Owaisi now eyes Uttar Pradesh; elections early 2017

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں