ممبئی - مسلم ایم بی اے نوجوان کو مذہب کی اساس پر نوکری دینے سے انکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-22

ممبئی - مسلم ایم بی اے نوجوان کو مذہب کی اساس پر نوکری دینے سے انکار

zeshan-muslim-MBA
ممبئی
پی ٹی آئی
مذہبی تعصب پسندی کا یہاں ایک واقعہ پیش آیا ہے۔ ممبئی میں واقع ڈائمنڈ جیولری ایکسپورٹ کرنے والے ایک ادارہ نے محض مسلمان ہونے پر ایک نوجوان کی ملازمت کے لئے دی گئی درخواست پر غور کرنے سے انکا ر کردیا ۔ درخواست کو مسترد کرنے سے متعلق مکتوب کے بعد ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔ جس کے فوری بعد اس کمپنی نے کہا ہے کہ یہ غلطی ان کے ایک اسٹاف ممبر سے سرزد ہوئی ہے ورنہ وہ لوگ مذہبی تعصب پسندی پر یقین نہیں رکھتے ہیں ، تفصیلات کے بموجب ممبئی کے ایک نوجوان بزنس مینجمنٹ گریجویٹ ذیشان علی خان نے ہیرے جواہرات کے سرکردہ ادارہ ہری کرشنا ایکسپورٹ پرائیویٹ لمٹیڈ موقوعہ باندرہ کرلا کامپلکس میں مارکیٹنگ ایکزیگٹیو کے عہدہ کے لئے درخواست دی۔ اس نوجوان کی اس وقت حیرت کی انتہا نہیں رہی جب کمپنی کی جانب سے اسے ایک ای میل دستیاب ہوا جس میں یہ تحریر کیا گیا تھا کہ’’ہم صرف غیر مسلم امیدوار کا تقرر کرتے ہیں ۔‘‘ ذیشان خان نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ ہی میں نے ایم بی اے کے فائنل سمیسٹر کا امتحان دیا ہے۔ جس طرح میرے دیگر طلباء ساتھی ملازمت تلاش کررہے ہیں میں بھی ملازمت کا متلاشی تھا اور جب مجھے اس سرکردہ کمپنی میں تقرررات کا علم ہوا تو میں نے سوچا کہ یہ ملازمت میرے کیرئیر کے لئے بڑی اچھی ثابت ہوگی میں اور میرے دیگر دو طلبا ساتھویں نے درخواست دی ۔ میں نے19مئی2015کو شام 5بج کر45منٹ پر درخواست ای میل کی صرف15منٹ کے بعد ہی مجھے جوابی ای میل ملا جو کہ کمپنی کے انچارج ایچ آرکی جانب سے تھا، جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ کمپنی صرف غیر مسلموں کا تقرر کرتی ہے ۔ ذیشان خان نے بتایا کہ ایک ایسے وقت جب ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی بیرونی ممالک کا دورہ کررہے ہیں اور میک ان انڈیا مہم چلارہے ہیں اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی جدو جہد کررہے ہیں۔ ایسے میں ایک سرکردہ ایکسپورٹ ہاؤس کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر ایک نوجوان کی ملازمت کی درخواست مسترد کی جارہی ہے ۔ کمپنی نے ذیشان کو جواب دیا وہ یہ تھا کہ ہمیں افسوس ہے کہ ہم صرف غیر مسلموں ہی کا تقرر کرتے ہیں ۔ اس جواب کے ملنے کے بعد ذیشان خان نے اپنے ساتھ پیش آئے اس تجربہ کو سوشل نیٹ ورک سائٹ پر پوسٹ کردیا جس پر عوام کا شدید رد عمل آنے لگا جس کو دیکھتے ہوئے کمپنی نے ذیشان خان کو فیس بک پر معذرت کرتے ہوئے لکھا کہ کمپنی کے ایک نئے زیر تربیت اسٹاف جو ایچ آرمیں ہے، نے غلطی سے اس طرح کا پیام بھیج دیا جس پر کمپنی معذرت خواہ ہے کمپنی تقررات میں کبھی ذات پات اور دیگر امور پر یقین نہیں رکھتی کمپنی نے لکھا ہے کہ ہمارے اسٹاف میں61افراد ہیں جن میں ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں ہی ایک نوجوان شامل ہے ۔ اس بات کا نوٹ لیتے ہوئے فوری طور پر سماجی جہد کار شہزاد لونا والا نے قومی اقلیتی کمیشن کو لکھا ہے کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کرے اور اس واقعہ کا جائزہ لے ۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیر مین نسیم احمد نے کہا ہے کہ ہمیں درخواست مل گئی ہے اگر اس میں کوئی سچاء ہے تو یہ بڑی بد بکتی کی بات ہے ہم اس معاملہ میں فوری تحقیقات کروائیں گے ۔ ذیشان خان کے والد محمد ولی نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ان کے22سالہ فرزند نے ملازمت کے لئے درخواست دی تھی اور مسلمان ہونے پر اس کی درخواست مسترد کردی گئی ۔ ہم نے اس تعصب پسندی کے واقعہ کے خلاف پولیس سے رابطہ کیا ہے ۔ ریاستی وزیر اقلیتی امور ایکناتھ کھڈسے نے اس واقعہ پر کہا ہے کہ حکومت اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کروائے گی ۔ آئی اے این ایس کے بموجب ذیشان علی خان نے بتایا کہ انہوں نے ہری کرشنا ایکسپورٹ پرائیویٹ لمٹیڈ کے خلاف ونود بھاوے نگر پولیس اسٹیشن ، کرلا ویسٹ سب اربن میں رپورٹ درج کروائی ہے ۔

Mumbai MBA grad denied job for being Muslim

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں