پی ٹی آئی
ہند۔ امریکہ نیو کلیر معاملت کے مسئلہ پر بائیں بازو جماعتوں کے منموہن سنگھ حکومت کی تائید واپس لینے کے7 سال بعد سی پی آئی ایم نے آج تسلیم کیا کہ غلط وقت پر یہ قدم اٹھایا گیا تھا اور بایاں بازو اس معاملہ کو الیکشن کا موضو ع بنانے میں ناکام رہا ۔ سی پی آئی ایم کے نئے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کہا کہ بائیں بازو کی جماعتوں کو چاہئے تھا کہ حکومت سے تائید کے مسئلہ کو مہنگائی میں اضافہ جیسے عوامی مسئلہ سے جوڑ دیتی ۔ یچوری نے پی ٹی آئی سے حالیہ انٹر ویو میں کہا تھا کہ بائیں بازو کو نیو کلیر معاملت کے مسئلہ پر حکومت کی تائید نہیں واپس لینی چاہئے تھی ، لیکن انہوں نے آج واضح کیا کہ اس وقت حکومت کی تائید واپس لینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے تاہم مانا کہ بائیں بازو جماعتیں اسے انتخابی مسئلہ نہیں بناسکیں ۔ یچوری نے انٹر ویو میں کہا کہ نیو کلیر معاملت کی مخالفت کا ان کی پ ارٹی کا فٰصلہ درست تھا ۔ یچوری نے کہا کہ ہمارا کہنا ہے کہ حکومت کی تائید سے دستبرداری کوئی مسئلہ نہیں ۔ ہم اس نے اس پر بعد ازاں غورکیا۔ ہم اسے الیکشن میں عوام کا مسئلہ نہیں بنا سکے ۔ اسے مہنگائی میں اضافہ جیسی عوامی مسئلہ بنایاجانا چاہئے تھا ۔ تائید سے دستبرداری کا وقت بھی مناسب نہیں تھا، تاہم نیو کلیر معاملت کی مخالفت پر ہمیں کوئی افسوس نہیں اور ہم اسے درست سمجھتے ہیں ۔ نیو کلیر معاملت یو پی اے کے مشترکہ اقل ترین پروگرام کا حصہ نہیں تھی ، لیکن ہندوستان پر زبردست دباؤ تھا کہ وہ دنیا میں امریکہ کے دفاعی مفادات کا ماتحت حلیف بن جائے۔ ہمارا یہ موقف درست ثابت ہوا ہے۔ یچوری ،2009کے انتخابات کے بعدبائیں بازو بشمول سی پی آئی ایم کے زوال سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے ۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ آیا ہند۔ امریکہ نیو کلیر معاملت پر یوپی اے سے تعلقات منقطع کرلینا غلطی تھی؟ 2004کے لوک سبھا الیکشن میں بائیں بازو کو64نشستیں ملی تھیں ۔2009میں یہ گھٹ کر24اور2014میں 10ہوگئیں۔2009میں سی پی آئی ایم کی سنٹرل کمیٹی نے اپنے پول ریویو میں کہا تھا کہ یوپی اےIIحکومت کی تائید کا فیصلہ درست تھا۔
Left failed to turn Indo-US nuke deal into poll issue: CPI(M)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں