ہند اور چین کے درمیان 22 بلین ڈالر کے تجارتی معاہدوں پر دستخط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-17

ہند اور چین کے درمیان 22 بلین ڈالر کے تجارتی معاہدوں پر دستخط

شنگھائی
پی ٹی آئی
ہندوستانی اور چین کی کمپنیوں کے درمیان آج تقریباً22بلین ڈالر مالیت کے زائد از26تجارتی معاہدوں پر دستخط عمل میں آئی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے تین روزہ مصروف ترین دورہ چین کے اختتام پر چینی صنعت کاروں کے ساتھ مودی کے اجلاس میں ان معاہدوں پر دستخط کئے گئے ۔ یہ معاہدے اور یادداشت مفاہمت قابل تجدید توانائی ، انفراسٹرکچر ، اسٹیل، چھوٹی اور متوسط صنعتوں کے بشمول مختلف شعبوں پر محیط ہیں۔ ہندوستانی کمپنیوں میں اڈانی گروپ نے3معاہدوں پر اور بیشتر پر بھارتی ایر ٹیل لمٹیڈ نے دستخط کئے ۔ چین اور ہندوستان کے سرمایہ کاروں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے ان کی حکومت نے کئی ایک اقدامات کئے ہیں ۔ اور صنعت کے حق میں کئی اصلاحات لائے ہیں۔ اہم معاہدوں میں ایر ٹیل کا چائنا ڈیولپمنٹ بینک اور چینی صنعتی و تجارتی بینک کے ساتھ2۔5بلین ڈالر کی کریڈٹ سہولت کا معاہدہ شامل ہے ۔ اڈانی گروپ نے جن معاہدوں پر دستخط کئے ان میں گیس توانائی پیداوار اور قدرتی گیس کے شعبہ میں سرمایہ کاری شامل ہے ۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ویلسپن انرجی نے چین کی ترینا سولار کے ساتھ500میگا واٹ شمسی توانائی کی پیداوار کے سمجھوتہ پر دستخط کئے ہیں۔ یہ یونٹ ہندوستان میں قائم کیاجائے گا ۔ اس سے ہندوستان میں چینی کمپنیوں کی خصوصی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے ۔ سرکردہ چینی کمپنیوں کے22سی ای اوز بشمول علی بابا گروپ کے چیر من جیک ما اجلاس میں شریک تھے ۔ مودی نے ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں ان کی حکومت بہتر تجارتی ماحول بنانے کا عہد رکھتی ہے ۔ اگر چینی کمپنیاں ہندوستان میں آنے کا ارادہ کریں تو انہیں زیادہ سے زیادہ سہولتیں دی جائیں گی ۔ ہندوستان کاروبار کے لئے تیار ہے ۔ ہندوستان میں ہونے والی تبدیلیوں کو چینی کمپنیاں محسوس کریں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایشیا کی دو بڑی معیشتیں ہونے کے اعتبار سے ایشیا میں معاشی ترقی اور استحکام کے لئے ہندوستان اور چین کے درمیان ملی جلی شراکت داری ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی ہندوستان اور چین میں رہتی ہے ۔ اور دونوں ممالک دنیا سے غربت کے خاتمہ کی مشترکہ ذمہ داری رکھتے ہیں ۔ جن شعبوں میں چین مضبوط ہے ان کو فروغ دینے میں ہماری دلچسپی ہے ۔ ہندوستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے کثیر مواقع موجود ہیں ۔ مودی نے کہا کہ ہم ہندوستان میں چیزیں بنانا چاہتے ہیں ۔ جس کے لئے ہم نے"میک ان انڈیا" کی مہم شروع کی ہے ۔ بیجنگ میں ہندوستانی سفارت خانہ کے عہدہدار نمگیاسی کھمپا نے ایک علیحدہ بیان میں22بلین ڈالر سے زائد مالیت کے26کاروباری معاہدوں پر دستخط کی توثیق کی ہے ۔ یادرہے کہ چین کے صدر زی جن پنگ نے گزشتہ سال ہندوستان کے دورہ کے موقع پر 5سال کے عرصہ میں20بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا جس میں دو صنعتی پارکس کا قیام شامل ہے ۔ تاہم حصول اراضی قوانین کو آسان بنانے کے لئے سیاسی منظوری حاصل کرنے میں مودی کی مشکلات کے سبب اس میں پیش رفت نہایت سست رفتار ہے۔

شنگھائی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب وزیر اعظم نریندر مودی نے آج ان کے بیرونی دورہ پر اپوزیشن کی تنقیدوں پر اپنی خاموشی توڑی اور وطن میں اپنے ناقدین پر در پردہ تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں زیادہ کام کرنے پر نشانہ تنقید بنایاجارہا ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر یہ جرم ہے تو وہ اسے انجام دیتے رہیں گے ۔ مودی نے جنہیں اپنے گزشتہ ماہ دورہ جرمنی ، فرانس و کینیڈا کے دوران سابق حکومتوں پر تنقید کرنے پر نشانہ ملامت بنایاجارہا ہے کہ اکہ لوگ یہ پوچھ رہے ہیں کہ مودی اتنے ملکوں کا دورہ کیوں کررہا ہے ۔ اگر آپ کام کریں اور اس پر تنقید کی جائے تو یہ ٹھیک ہے ۔ اگر آپ سوتے رہیں اور اس پر تنقید کی جائے تب بھی ٹھیک ہے، لیکن میری بد قسمتی یہ ہے کہ مجھے زیادہ کام کرنے پر نشانہ تنقید بنایاجارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ ایک سال کے دوران ایک دن کی بھی چھٹی نہیں لی ۔ میں دن رات کام کرتا رہا ہوں ۔ کیا میں کبھی چھٹی پر گیا ؟ کیا میں آرام کرتا ہوں؟ کیا میں ا پنے وعدے پورے نہیں کررہا ہوں ؟ وہ بظاہر راہول گاندھی پر تنقید کررہے تھے جو دو ماہ کی چھٹی مناکر واپس ہوئے ہیں ۔ یو این آئی کے بموجب شنگھائی میں آج اس وقت مودی کا جادو نظر آیا جب وزیر اعظم نے اس ملک میں مقیم ہزاروں ہندوستانیوں سے خطاب کیا اور میڈیسن اسکوائر کی یادیں تازہ ہوگئیں ۔ یہ ہندوستانی شہری جنونی انداز میں مودی مودی کے نعرے لگارہے تھے ۔ مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین میں(ہندستانیوں کی) اتنی کثیر تعداد ۔ وقت کتنی تیزی سے بدل رہا ہے ۔ کیا کبھی کوئی اس کا تصور کرسکتا تھا کہ چین میں ہندوستانی شہری اتنی محبت اور بھائی چارہ کی زندگی گزار رہے ہیں اور ساری دنیا انہیں دیکھ رہی ہے ۔ صرف ایک سال پہلے16مئی2014کو وقت کا ڈھائی گھنٹے کا فرق آپ کے لئے زحمت کا باعث بنا جب لوگ ہندوستان میں سورہے تھے ۔ آپ نے ان سے پوچھا کہ ہندوستان میں کیا نتیجہ آیا ہے اور آپ اس کے بارے میں خبریں حاصل کرنے بے چین تھے ۔ کیا کوئی آپ کی بات سننے تیار تھا۔ صرف ایک سال کے اندر آپ نے دیکھا کہ ساری دنیا میں آپ کی بات سنی جارہی ہے اور آپ کا احترام کیاجارہا ہے ۔

آئی اے این ایس کی ایک اور اطلاع کے بموجب وزیرا عظم نریندر مودی نے آج یہاں چین کی فوڈان یونیورسٹی میں مرکز برائے گاندھیائی و ہندوستانی تعلیمات کا افتتاح کیا ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سروپ نے ٹوئٹر پر کہا "وزیر اعظم نریندر مودی کے ہاتھوں فوڈان یونیورسٹی میں سنٹر فارگاندھین اینڈ انڈین اسٹڈیز کا تاریخی افتتاح ۔" اس تقریب میں دو چینی طلبا نے بھگوت گیتا کے اشلوک پڑھ کر سنائے ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق یہاں وزیر اعظم کے اعزاز میں ایک بینکویٹ کا اہتمام کیا گیا جس کے دوران لذیذ ڈشیں پیش کی گئیں ، جن میں شوربہ دار پورسینی، دیگر ڈشیں اور تازہ پھل شامل تھے ۔ شنگھائی پارٹی کے سکریٹری ہان زہنگ نے اس بینکویٹ کا اہتمام کیا تھا اور مودی کے سبزی خور ہونے کے پیش نظر صرف سبزی سے بنی ہوئی ڈشیں پیش کی گئیں ۔ ان میں مارچوب اور شوربہ دار پورسینی، ویجیٹیبل پین کیک، لوٹس سیڈ ، کری، ساس اور چاول کے علاوہ ٹھنڈی آم کی کریم اور تازہ پھل شامل تھے ۔

India's Modi brings home $22 billion in China deals

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں