یمن میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا آغاز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-14

یمن میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا آغاز

قاہرہ/عدن
رائٹر
یمن کے دارالحکومت صنعا میں 5روزہ جنگ بندی کے آغاز سے قبل سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادیوں کی جانب سے حملے کئے گئے ۔ یمن میں حوثی شورش پسندوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے باغی وفاداروں کے خلاف جاری فوجی کارروائی کے دوران اتحادی ممالک نے پانچ روزہ جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے ۔ قبل ازیں امریکہ نے آج اشتعال انگیز کارروائی کے خلاف خبردار کیا اور کہا کہ وہ یمن جانے والے ایرانی جنگجو جہازوں کے ساتھ کارگو جہازوں پر نظر رکھے گا ۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جیف ریتھکی نے کہا کہ ہم کس قافلہ پر یقینا باریک بینی سے نگرانی رکھیں گے ۔ ہم کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے ۔ جنگ بندی کا آغاز رات11بجے ہوا۔ بریگیڈ یئر جنرل احمد العسیری نے کہا کہ سعودی عرب کی زیر قیادت اتحاد نے26مارچ سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف حملے شروع کئے ہیں ۔ مگر ان حملوں کے بعد بعض علاقوں میں باغیوں اور عبد ربہ منصور ہادی کے حامی دستوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں ۔ زائد از7ہفتوں سے جنگ کی صورتحال کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر امدادی گروپوں کی جانب سے یمن میں غذا اور ادویات کو متاثرین تک پہونچانے کا سعودی عرب خواہشمند ہے ۔ مگر باغیوں کی جانب سے اپنی سرگرمیاں نہ روکنے پر وہ امداد کے اس اقداما ت کو روک دے گا ۔ سعودی وزیر دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد العسیر نے کہا ہے کہ حوثیوں اور علی عبداللہ صالح کو بھی جنگ بندی کی شرائط پر سخطی سے عمل در آمد کرنا ہوگا ۔ العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رات دیر گئے اتحادی ممالک کی جانب سے یمن میں جنگ بندی کے اعلان کے ساتھ ہی فضائی حملے روک د ئیے گئے ہیں تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے فوری بعد صنعا میں سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادارری پبلیکن گارڈز کے دستوں نے جنگی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ ذرائع کے مطابق حوثی باغیوں اور علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا نے تعز اور ذمار گورنریوں میں بھی اضافی کمک روانہ کی ہے ۔ ادھر مآرب گورنری کے شمالی علاقہ الجدعان میں مزاحمتی گراپوں نے کارروائی کر کے حوثی ملیشیا کے جنگجوؤں کو حراست میں لے لیا ہے ۔ یہ جنگجو شہر میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران گرفتار کئے گئے ۔ اگرچہ اتحادی ممالک کی جانب سے یمن میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محدود جنگ بندی کا اعلان کیاہے مگر مبصرین کا خیال ہے کہ اس جنگ بندی کے زیادہ دیر چلنے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی کیونکہ جنگ بند ہوتے ہی حوثی اور علی صالح کے وفادار اپنی جنگی تیاریوں میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔جنگ بندی کے اعلان کے علی الرغم یمن کے بعض شہروں میں حوثیوں اور آئینی حکومت کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاعات ہیں ۔ گزشتہ روز یمن سے سعودی عرب کے دو سرحدی شہروں نجران اور جازان کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں ایک پاکستانی شہری سمیت ایک درجن کے قریب افراد شہید اور زخمی ہوگئے تھے ۔ ادھر سعودی وزارت دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے کہا ہے کہ اتحادی ممالک نے جنگ بندی کا اعلان کرکے گیند حوثیوں کے کورٹ میں پھینک دی ہے ۔ اگر حوثیوں کی جانب سے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا تو یمن کے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی بحالی ممکن ہے ۔ جنگ بندی کے اعلان سے قبل اتحادی طیاروں نے مشرقی صنعا میں جبل نقل اور الخفا کیمپ پر بمباری کرکے حوثیوں کے اسلحہ کے کئی ذخائر تباہ کردئیے تھے ۔ ادھر وسطی یمن میں الیتمہ اور الجوف کے مقامات پر حوثی باغیوں اور مقامی مزاحمتی گروپوں کے درمیان خونریز لڑائی کی اطلاعات ہیں ۔ الجوف کے ایک مقامی قبائلی ذریعہ نے بتایا کہ حوثیوں نے ان کے ساتھ کئے گئے تمام امن معاہدوں کی کھلی خلاف ورزیاں شروع کردی ہیں۔ شہریوں کو ہراساں کیاجارہا ہے اور آئیل ٹینکروں کو روکا جارہا ہے جس کے نتیجے میں مقامی شہریوں میں سخت اشتعال پایاجارہا ہے ۔

Humanitarian ceasefire in Yemen has begun

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں