ریلوے کو خانگیانے کا ارادہ نہیں - وزیر ریلوے سریش پربھو - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-05-04

ریلوے کو خانگیانے کا ارادہ نہیں - وزیر ریلوے سریش پربھو

نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت کے پیانل کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کے باوجود وزیر ریلوے سریش پربھو نے آج اس بات کو یکسر مسترد کردیا کہ ان کی وزارت میں خانگیانہ کا عمل لاگو کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نقل و حمل کے اس ذرائع میں بعض افراد جو تبدیلی کے خواہاں نہیں ہیں اس طرح کے مسائل اٹھارہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ خانگیانہ کے نظریہ سے یہ غلط فہمی کے اشارے ملتے ہیں کہ اس سے ایک کمپنی مالکانہ حقوق کا دوسری کمپنی یا انتظامیہ کے حق میں تبدیلی کی جاتی ہے جو کہ ریلوے میں ناممکن ہے ۔ وزیر ریلوے سریش پربھو نے پی ٹی آئی کو دئیے اپنے انٹر ویو میں کہا کہ ریلوے ہمیشہ حکومت ہند کی ملکیت رہے گی اور حکومت ہند ہی اس کا انتظام چلائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تبدیلی چاہتے ہیں ، مالکانہ حقوق میں تبدیلی نہیں چاہتے ۔ ہم ایسی تبدیلی نہیں چاہتے جس کے ذریعہ کچھ لوگ ریلوے کے قیمتی اثاثہ کا انتظام چلائیں۔ ہم خانگی سرمایہ یا ٹکنالوجی لانا چاہتے ہیں تاکہ ریلوے کے کام کاج کو بہتر طریقہ سے چلایاجائے ۔ پربھو کے یہ ریمارکس اس وقت آئے ہیں جب ریلوے کو خانگیانے کا عمل پر ماہرمعاشیات بیبک ڈیبرو کی قیادت میں حکومت کی جانب سے تقرر کردہ کمیٹی نے سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نقصان میں چلنے والے اس عوامی حمل و نقل کے ذرائع کو کارپوریشن میں تبدیل کرنے، وزارت ریلوے کو صرف پالیسی ساز کے طور پر کام کرنے اور خانگی سرمایہ کاروں کو پاسنجروں اور حمل و نقل کی شرحیں طے کرنی کی ذمہ داری دی جائے ۔ ریلوے پر حالیہ دنوں جاری کردہ سی اے جی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریلوے کی تازہ رپورٹ کے مطابق بھارتی ریلوے کے مسافر آپریٹنگ اخراجات اور دیگر کوچ کی خدمات کی لاگت کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور2011-12میں اس مد میں23643ملین روپے کا نقصان ہوا۔ نجکاری کی مخالفت کئے جانے کی وجوہات کے بارے میں پوچھے جانے پر سریش نے کہا کہ بد قسمتی سے اس قسم کی اصطلاحات ایک نظریاتی بحث ہیں۔ یہ غیر ضروری ٹکراؤ ہے ۔ جو مسابقت سے عدم دلچسپی کا باعث ہے ۔ ہمارے جو مطلب ہے وہ یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہو ہم ریلوے کی خدمات میں بہتری ، بہتر ٹکنالوجی، اور بہتر فوائد حاصل کرنے کے خواہاں ہے۔ اگر ہم دیسی طور پر یہ کام کرسکتے ہیں تب ہم یہ کام کر گزرتے، جب ہمیں یہ حقیقت واضح ہے کہ یہ کام ہم اپنے طور پر نہیں کرسکتے تو ہمیں اس کے لئے بیرونی سرمایہ ، بیرونی ٹکنالوجی حاصل کرنے کے علاوہ بیرونی ایجنسی کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے لیکن ہم اس کے لئے ریلوے کی ملکیت کو منتقل نہیں کررہے ہیں ۔ خانگیانہ پر انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ان لوگوں نے اٹھایا ہے جو تبدیلی نہیں چاہتے ، یہاں تک کہ وہ ریلوے کی کارکردگی اور سہولتوں میں بہتری کے لئے بھی تبدیلی نہیں چاہتے ۔ جاپان کی جانب سے650کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرین چلانے کی مثال دیتے ہوئے پربھو نے کہا کہ ہم کہاں ہیں ، اگر ہمارے پاس ٹکنالوجی نہیں ہے تب ہم ہمیشہ پیچھے رہیں گے ، ہم شتر مرغ کی طرح آگے کی طرف نہیں دیکھ سکتے ۔ یہ ممکن نہیں ہے ، اس لئے ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کون ہمیں ٹکنالوجی فراہم کرتا ہے ، اسے ہم اپنا پارٹنر بنائیں گے ۔ ہمارے پاس رقم نہیں ہے ، اس لئے جو ہمیں رقم فراہم کرسکتا ہے وہ ہمارا شراکت دار بن سکتا ہے ۔ اس لئے ریلوے میں خانگی شعبہ کی شمولیت کا مطالب بہتر ٹکنالوجی اور مالیہ کا حصول ہے ۔ اس سوال پر کہ ریلوے کو کن اہم مسائل کا سامنا ہے اس پر وزیر ریلوے سریش پربھو نے کہا کہ ریلوے کو کئی چیلنجس کا سامنا ہے ۔ سب سے بڑا چیلنج ذہن بنانے کا ہے ۔ ایک ہمارا اندرونی ذہن ہے اور دوسرا ریلوے سے استفادہ کرنے والوں کا ذہن ہے ۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کے پہلے عوامی اور خانگی شراکت داری ریلوے کی مشترکہ ذمہ داری تھی ۔ اس لئے حکومت اور خانگی شعبہ مل کر اسے چلانا چاہئے ۔

Suresh Prabhu Rules Out Railways Privatisation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں