31/مارچ حیدرآباد پی ٹی آئی
آندھرا پردیش سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی ٹرانسپورٹ اور کمرشیل گاڑیوں بشمول مسافر آٹو رکشاؤں کو کل سے موٹر وہیکل ٹیکس ادا کرنا پڑے گا ۔ محکمہ ٹرانسپورٹ گاڑیوں بشمول کنٹراکٹ کیریجس ،مال گاڑیوں، موٹر کیابس، میکسی کیابس، کمر شیل ٹریکٹر ٹریلرس، پیسنجر آٹو رکشا وغیرہ جو اے پی سے تلنگانہ میں داخل ہوں گے انہیں دیگر ریاست کی گاڑیاں تصور کیاجائے گا اور مقررہ شرحوں پر مقررہ مدت کے لئے گاڑی کے زمرہ کے لحاظ سے ان سے ٹیکس وصول کیاجائے گا ۔ واضح ہو کہ حکومت کے اس اقدام سے دونوں ریاستوں کے درمیان حمل و نقل کے اخراجات میں اضافہ ہوجائے گا ۔ متحدہ آندھرا پردیش کی تقسیم کے لئے اے پی تنظیم جدید ایکٹ میں31مارچ2015تک ٹیکس کی وصولی کی شرحیں مقرر تھیں تاہم اس تاریخ کے بعد دونوں ریاستوں کو ٹیکس کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے ۔ اسی دوران یو این آئی کے بموجب حکومت آندھرا پردیش نے حکومت تلنگانہ سے اپیل کی ہے کہ وہ آندھرا پردیش سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے کے اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرے ۔ اے پی کے وزیر ٹرانسپورٹ ایس راگھوراؤ نے یہاں سکریٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے بین ریاستی گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو سے مشاورت کے بعد ہی اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کیاجائے گا اور چیف منسٹر فی الحال سنگا پور کے دورہ پر ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بد بختانہ بات ہے کہ حکومت تلنگانہ نے اے پی کی گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ یہ فیصلہ اے پی سے حیدرآباد کو اشیائے ضروریہ کی منتقلی پر منفی انداز میں مرتب ہوگا ۔ تلنگانہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے کل اس سلسلہ میں احکام جاری کردیے ہیں اور آندھرا پردیش سے تلنگانہ میں داخل ہونے والی گاڑیوں سے31مارچ اور یکم اپریل کی نصب شب سے ٹیکس حاصل کرنا شروع کردیاجائے گا ۔ اے پی کے وزیر کا مزید کہنا ہے کہ حکومت تلنگانہ کے اس اقدام سے دو دنوں ریاستوں کے درمیان حمل و نقل کے اخراجات میں زبردست اضافہ ہوجائے گا۔Collection of entry tax from `Other State' vehicles begins in Telangana
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں