Fake encounter case - Telangana police staff be investigated by an independent agency - SDPI
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے تلنگانہ پولیس کی طرف پانچ انڈر ٹرائل مسلم نوجوانوں کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی معاملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس پورے واقعے کی ایک آزاد ایجنسی کی طرف سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور اس سرد خون میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایس ڈی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری افسر پاشاہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اور الزام لگا یا ہے کہ پولیس نے ان انڈر ٹرائل نوجوانوں کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت گولی مار کر ہلاک کیا ہے، کیونکہ ان کے خلاف ثبوتوں کی عدم موجودگی سے پولیس اہلکار کی نااہلی ثابت ہوسکتی تھی قومی جنرل سکریٹری افسر پاشاہ نے مبینہ طور پر الزام لگایا ہے کہ یہ ایک فرضی انکاؤنٹر ہے۔ قومی جنرل سکریٹری نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ورنگل جیل سے حیدر آباد فوجداری عدالت کو ایک پولیس وین میں لے جارہے 5 نوجوانوں جن کو ہتھکڑی پہنائی گئی تھی کو کس طرح 17 پولیس اہلکار انہیں قابو کرنے میں ناکام ہوسکتے ہیں۔ نہتے قیدیوں کے خلاف مسلح پولیس کی نام نہاد دفاعی کارروائی سراسر سفید جھوٹ ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کس طرح ایک ہتھکڑی پہنا ہوا شخص ایک تربیت یافتہ پولیس اہلکار سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کرسکتا ہے؟۔ افسر پاشاہ نے کہا کہ یہ ایک منظم اور گجرات ماڈل فرضی انکاوئنٹر کی طرح لگ رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ یہ معاملہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے جس کوقومی اور بین الاقوامی اداروں کو توجہ دینی چاہئے۔ اس ظلم کا کوئی منطقی جواز موجود نہیں ہے کیونکہ تمام قیدیوں کو پوائنٹ بلینک رینج سے مارا گیا ہے اور ان قیدیوں میں کوئی ایک بھی زخمی نہیں ہوا ہے۔ یہ دہشت گردی ہے اور مسلمانوں کو دھمکانے کا واضح اور پوشیدہ پیغام ہے۔ انہوں نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کے خاندان والوں نے اس سے قبل ہی چیف جسٹس ،جیل حکام اور دیگر اعلی پولیس افسروں کو نمائندگی کے ذریعے مطلع کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے بچوں کی جان خطرے میں ہے۔ ان 5نوجوانوں میں ایک ملزم وقارالدین نے عدالت میں ایک حلف نامہ بھی دائر کرکے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اس کے جان کو خطرہ ہے لہذا اسے حیدرآباد جیل منتقل کیا جائے۔ یہ عدالت کے ریکارڈ میں موجود ہے ۔ تاہم ان تمام انڈر ٹرائلس کی حفاظت کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔ قومی جنرل سکریٹری افسر پاشاہ نے مزید کہا ہے کہ پولیس اور ریاست کو درپیش شرمندگی سے بچانے کے لیے ایک اچھا طریقہ اپنا یا گیا ہے ، کیونکہ نام نہاد دہشت گردکہلانے والے 99 فیصد افراد کو عدالتوں نے بے گناہ ثابت کرکے رہا کیا ہے۔ لہذاان کسی بھی عدالتی کارروائی کے بغیر ہلاک کردیا گیا ہے، تاکہ وہ مقدمہ ہار نہ سکیں اور شرمندگی سے دوچار نہ ہوسکیں اور اگر انہیں دہشت گردی کا لیبل لگادیا جائے تو کوئی بھی ان کے خلا ف چیلنج کرنے کی ہمت نہیں کرے گا اور چیلنج کرے بھی تو ان کو بھی فوری طور پر غدار قرار دے دیا جائے گا۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں