سعودی عرب میں نئے ولی عہد کا تقرر - وزیر خارجہ بھی تبدیل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-30

سعودی عرب میں نئے ولی عہد کا تقرر - وزیر خارجہ بھی تبدیل

ریاض
اے ایف پی
سعودی عرب کے شاہ سلمان نے آج اپنے طاقتور وزیر داخلہ کو بڑا ردو بدل کرتے ہوئے اپنا نیا ولی عہد مقرر کیا ہے جب کہ دنیا میں سب سے طویل عرصہ تک وزارت خارجہ کا قلمدان سنبھالنے والے وزیر خارجہ کو بھی سبکدوش کردیا ہے۔ ایک شاہی فرمان میں ولی عہد مقرن بن عبدالعزیز بن سعود کو سلطنت کا دوسرا دعویدار قرار دے کر پرنس محمد بن نائف کو نیا ولی عہد مقرر کیا ہے جنہوں نے ایک دہائی قبل تیل کی دولت سے مالا مال اس مملکت میں القاعدہ کے خلاف کریک ڈاؤن کی قیادت کی تھی۔ شاہی دربار سے جاری کردہ فرمان میں جسے سعودی پریس ایجنسی نے شائع کیا ہے، کہا گیا کہ ہم نے شاہ کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے موجودہ ولی عہد کو اس عہدے سے سبکدوش کرنے کر فیصلہ کیا ہے۔ بیان مین مزید کہا گیا کہ69سالہ مقرن کو نائب وزیر اعظم کے عہدے سے بھی سبکدوش کردیا گیاہے لیکن اصرار کیا گیا کہ وہ ہمیشہ قابل احترام برقرار رہیں گے ۔ فرمان نے پرنس محمد بن نائف کو نیا ولی عہد اور نائب وزیر اعظم قرار دیا ہے اور کہا گیا کہ وزارت داخلہ اور سیاسی اور سیکوریٹی کونسل کے سربراہ کے طور پر بھی وہ ا پنی خدمات جاری رکھیں گے ۔ ایک علاحدہ فرمان میں چہار شنبہ کے روز کہا گیا کہ شاہ سلمان کے فرزند پرنس محمد بن سلمان جو اپنی عمر کی30بہاریں دیکھ چکے ہیں، نائب ولی عہد ہوں گے ۔ وہ وزیر دفاع کے عہدہ پر بھی برقرار رہیں گے جس میں انہوں نے حال ہی میں یمن باغیوں کے خلاف سعودی زیر قیادت اتحاد کے فضائی حملوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ مقرن کی برطرفی، شاہ عبداللہ دور کے چند باقی ماندہ اعلیٰ سطحی عہدیداروں کی بر طرفیوں میں سے ایک ہے ۔ شاہ عبداللہ کا23جنوری کو انتقال ہوا تھا اور 79سالہ سلمان ان کے جانشین بنے۔ مقرن اگر حکمراں ہوتے تو وہ شاہ کے عہدہ پر فائز ہونے والے مملکت کے بانی عبدالعزیز بن سعود کے آخری بیٹے ہوتے۔ وہ مرحوم عبداللہ کے انتہائی بااعتماد تھے جنہوں نے انہیں ولی عہد مقرر کیاتھا۔ مقرن کی برطرفی نائف کو دوسری نسل یا عبدالعزیز کے پوتوں میں اسلامی مملکت کی قیادت کے لئے پہلا امیدوار بناتی ہے ۔55سالہ بن نائف کے تقرر نے شاہی خاندان کی سدیری شاخ پر سلمان کے کنٹرول کومستحکم کردیا ہے۔ عبداللہ کے دور میں ان کا اثر کم ہوگیا تھا ۔ ایک مغربی سفیر نے کہا کہ شاہ سلمان کی حکومت میں مقرن کی حیثیت محض ایک "پروٹوکول" کی تھی۔ انہوں نے بن سلمان" کو سعودی عرب کا طاقتور آدمی" قرار دیا۔

سعودی تیل کمپنی ارامکو سربراہ کو مملکت کا وزیر صحت مقرر کیا گیا ہے۔ کابینہ میں رد و بدل کے بعد ایک شاہی فرمان کے ذریعہ یہ اعلان ہوا کہ خالد الفلیح کو ہلاکت خیز مرس وائرس سے مقابلہ اور ملک کے جنوبی علاقہ کے ہاسپٹلس کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی جائے گی ۔ اس علاقہ میں یمن سے متصل سرحد پر مارچ سے جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والے فوجیوں کا علاج ہورہا ہے ۔ خام تیل کی پیداوار اور برآمدات کے حوالہ سے رامکو دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے جس نے ہنوز یہ ظاہر نہیں کیا کہ فلیح کا جانشین کون ہوگا۔ کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق خالد الفلیح2009سے کمپنی کے صدر اور چیف اکزیکٹیو آفیسر ہیں ۔ انہوں نے سعودی ارامکو میں زندگیکے30سال گزارے ہیں، جہاں60ہزار ملازمین ان کے تحت خدما ت انجام دے رہے تھے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران وہ چوتھے نامزد وزیر صحت ہیں اور احمد الخطیب کے جانشین ہوں گے ۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جنوری میں کابینہ میں رد وبدل کے دوران انہیں وزیر صحت مقرر کیا تھا ۔ سعودی نیوز ویب سائٹ سبق ڈاٹ او آر جی(sabg۔org) نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتای اکہ خطیب مملکت کے جنوبی علاقہ کے ہاسپٹلس کی ضرورتوں کی یکسوئی اور ان کی نگرانی میں ناکام رہے تھے۔ ان کی کمزورویوں کے سبب انہیں عہدہ سے ہٹا دیا گیا ۔ اعلیٰ سطحی سلسلہ وار ردو بدل کے دوران چہار شنبہ کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایک نئے ولیعہد اور وزیر خارجہ کو نامزد کیا۔

Saudi king replaces crown prince in cabinet reshuffle

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں