منصف نیوز بیورو
ملک کی پانچ ریاستوں کی پولیس نے مدھیہ پردیش کی کھنڈوا جیل سے سال2013میں فرار ہوجانے والے7زیر دریافت قیدیوں کی گرفتاری کے لئے اپنی تلاشی مہم میں شدت پیدا کردی ہے ۔ مفرور قیدیوں میں تین قیدی ممنوعہ تنظیم سیمی کے مشتبہ کارکن بتائے جاتے ہیں ۔ سوریا پیٹ، ضلع نلگنڈہ کے انکاؤنٹر میں ہلاک محمد اعجاز الدین کی نعش کو آج ان کے والد کے حوالے کردیا گیا۔ کھڈوہ مدھیہ پردیش کے رہنے والے اعجاز الدین کے والد شفیع الدین بھائی اظہر الدین اور ایک رشتہ دار عزیز الدین نے پولیس سے ربط پیدا کیا۔ اپنے لڑکے کی شناخت کی اور شفیع الدین نے بتایا کہ گزشہ چار سال سے ان کے بیٹے کا والدین سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ ایک اورمہلوک اسلم کے رشتہ داروںنے تا حال کوئی ربط قائم نہیں کیا ۔ اس دوران وزیر داخلہ نرسمہا ریڈی نے بتایا کہ انکاؤنٹر میں ہلاک سیمی کے دو نوجوانوں کا حیدرآباد کے کسی بھی شخص سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پتہ چلا ہے کہ پولیس نے کرنول میں دو سیمی کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس یہ بتانے سے قاصر ہے کہ آخر سیمی کے دو کارکنوں کا مقصد کیا تھا اور دونوں سوریا پیٹ ہی کیوں پہنچے ۔ ان کا نشانہ کون تھا؟ تحقیقات کرنے والی مختلف ایجنسیوں کا انداز مختلف ہے ۔ ریاست کی انٹلیجنس کی ٹیم سیمی کے تین نوجوانوں کے نلگنڈہ پہنچنے کا ذکر کیا ہے جب کہ این آئی اے نے پانچ نوجوانوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کی تصاویر بھی جاری کردی ۔ تلنگانہ کے وزیر داخلہ نائنی نرسمہا ریڈی نے یہ بات بتائی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ تین مفرور زیر دریافت قیدیوں میں محمد اعجاز الدین، محمد اسلم کو ضلع نلگنڈہ میں ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کیا جاچکا ہے ۔ اعجاز الدین مدھیہ پردیش کے ضلع نرسنگھ پور کا متوطن بتایاجاتا ہے ۔ جب کہ اسلم عرف بلال کھنڈوا کا رہائشی تھا۔ ضلع نلگنڈہ میں دو دن قبل ایک انکاؤنٹر میں دونوںکو ہلاک کردیا گیا ۔ یہ دونوں مختلف ریاستوں میں مبینہ طور پر جرائم کے کئی وارداتوں میں ملوث رہ چکے ہیں ۔ جیل سے فرار سات زیردریافت قیدیوں میں ایک کو پولیس گرفتار کرچکی ہے جبکہ ایک قیدی نے خود سپردگی اختیار کرلی ۔ نائنی نرسہما ریڈی نے بتایا کہ پانچ ریاستوں کی پولیس یہاں پہنچ چکی ہے ۔ وہ ٹولی کے تین ارکانکو ضلع نلگنڈہ میں ڈھونڈ رہے ہیں ۔ تاہم ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ سیمی حیدرآباد میں اپنی سر گرمیاں چلار ہی ہیں۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ تلنگانہ پولیس مدھیہ پردیش، اتر پردیش ، مہاراشٹرا اور مغربی بنگال کے اپنے ہم منصب عہدیداروں کے ساتھ تال میل برقرار رکھے ہوئے ہیں اور انکاؤنٹر کیس کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔ تلگنڈہ پولیس نے بتایاکہ اعجاز الدین کی نعش پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے ارکان خاندان کے حوالے کردی گئی ہے۔ تلنگانہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس انوراگ شرما نے قبل ازیں بتایا تھاکہ انکاؤنٹر میں مارے گئے دونوں نوجوان پر شبہ ہے کہ وہ گزشتہ سال مئی میں چینائی ریلوے اسٹیشن پر بنگلور ، گوہاٹی ایکسپریس میں ہوئے دھماکے میں بھی ملوث تھے ۔ اس دھماکہ میں ایک خاتون ہلاک اور14افراد زخمی ہوگئے تھے ۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال جولائی میں پونے کی مشہور حلوائی گنیش مندر کے فراز خانہ پولیس اسٹیشن کے سامنے بھی یہ بم دھماکہ کرچکے ہیں ۔ یکم اور 2اپریل کی شب ضلع نلگنڈہ کے سوریا پیٹ بس اسٹانڈ پر ایک پولیس کانسٹبل اور ایک ہوم گارڈ کوگولی مار کر ہلاک کردینے کے بعد یہ دونوں فرار ہوگئے تھے ۔ 4اپریل کو پولیس نے ان کا انکاؤنٹر کردیا اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک کانسٹبل ہلاک ہوگیا جب کہ سرکل انسپکٹر اور ہوم گارڈ شدید زخمی ہوگئے ۔ اسی دوران لکھنو پی ٹی آئی کے بموجب ریاست تلنگانہ کے ضلع نلگنڈہ میں ہفتہ کے دن مار گرائے گئے دو مشتبہ سیمی کارکن فروری میں لکھنو کے ایک اے ٹی ایم سے 50لاکھ روپے لوٹ لینے اور تہرے قتل کے واقعہ میں ملوث بتائے جاتے ہیں ۔ تلنگانہ پولیس کے بموجب4اپریل کو ضلع نلگنڈہ میں جن مشتبہ سیمی کارکنوں کو ایک انکاونٹر میں ہلاک کردیا گیا تھا وہ لکھنو کی ایک اے ٹی ایم ڈکیتی میں ملوث رہ چکے ہیں ۔ لکھنو پولیس کی ایم ٹیم تلنگانہ جاری ہے تاکہ تلنگانہ پولیس کے دعوے کی جانچ کی جاسکے ۔ سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وائی یادو نے یہ بات بتائی ۔ واضح ہو کہ انکاؤنٹر میں ہلاک30سالہ اعجاز الدین اور اسلم گزشتہ سال13اکتوبر کو مدھیہ پردیش کے کھنڈوا ٹاؤن کی ایک جیل سے فرارہوگئے تھے ۔ انہوں نے لکھنو میں اسی سال27فروری کو ایک مصروف علاقہ میں تین افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا اور ان کے قبضہ سے رقم کا تھیلا لے کر فرار ہوگئے تھے جس میں 50,50لاکھ روپے موجود تھے ۔ اور یہ رقم اے ٹی ایم مشین میں جمع کی جانے والی تھی ۔ انہوں نے ہوائی فائر بھی کیے تاکہ قرب و جوار میں موجود لوگوں کو خوفزدہ کیا جاسکے۔ وہ موٹر سائیکل پر وہاں پہنچے تھے ۔
Police from 5 states on lookout of SIMI cadres on the run
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں