پی ٹی آئی
حکومت مہاراشٹرا سے یہ استفسار کرتے ہوئے کہ اس نے جانور جیسے بکروں کے ذبیحہ کو بھی اپنی پابندی میں شامل کیوں نہیں کیا ، ممبئی ہائی کورٹ نے آج اس لائسنس پالیسی کو زیر بحث لایا جس کے تحت دیگر ریاستوں میں مذبح شدہ گایوں اور بیلوں کے گوشت کی درآمد کی اجازت مل سکتی ہے ۔ جسٹس وی ایم کا ناڈے اور اے آر جوشی پر مشتمل ایک بنچ اس اپیل کی سماعت کررہے تھے جو حالیہ ترمیم شدہ مہاراشٹر تحفظ حیوانات قانون کی دفعہ5کے تحت گنجائش کو چیالنج کرنے کے لئے داخل کی گئی تھیں ۔ درخواست کے مطابق ان جانوروں کا گوشت جنہیںمہاراشٹر کے باہرذبح کیا گیا ہو کو ریاست میں لانے کی اجازت دینی چاہئے ۔ بنچ نے استفسار کیا کہ کیوں ریاستی حکومت نے صرف گایوں، بیلوں اور بچھڑوں کے ذبیحہ پر ہی امتناع لگایا جب کہ بکریوں جیسے دیگر جانوربھی ذبح کئے جاتے ہیں ۔ اس کے جواب میں ایڈوکیٹ جنرل سنیل منوہر نے کہا حکومت اس پر بھی غوروفکر کررہی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ ابھی آغاز ہے ہم دیگر جانوروں کے ذبیحہ پر امتناع پر بھی غور کررہے ہیں فی الحال ریاست نے یہ محسوس کیا کہ گایوں، بیلوں اور بچھڑوں کا تحفظ ضروری ہے ۔ کورٹ نے یہ بھی مشورہ دیا کہ حکومت ایک لائسنس پالیسی لائے جس کے تحت ریاست سے باہر ذبح کردہ جانوروں کا گوشت ریاست میںلانا منظور کیاجائے۔ جسٹس کناڈے نے کہا کہ قانون کی دفعہ5جو زیر بحث ہے جانوروں کے ریاست سے باہر ذبیحہ پر پابندی نہیں لگاتی ، کیوں ایک فرد کو کیسے گوشت کھانے یا رکھنے سے منع کیاجاسکتا ہے جس کا ذبیحہ ریاست کے باہرانجام پایا ہو بالواسطہ طور پر حکومت ریاست کے باہر ذبیحہ پر پابندی لگارہی ہے ۔ بنچ نے حکومت کو اس سلسلہ میں حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے سماعت20اپریل تک ملتوی کردی ہے ۔
Why Ban Slaughter of Only Cows and Bulls: Bombay High Court asks Maharashtra Government
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں