مودی حکومت خوابوں کی سوداگر - پالیسی یا پروگرام سے عاری - اپوزیشن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-05

مودی حکومت خوابوں کی سوداگر - پالیسی یا پروگرام سے عاری - اپوزیشن

کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کے اس تبصرہ پر نشانہ تنقید بنایا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ وہ کسانوں کے مسائل کو حل کرنے اچھی نیت یا اچھے عزائم کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ ان جماعتوں نے کہا کہ ان کے اقدامات ان کے دعووںسے میل نہیں کھاتے ۔ انہوں نے وزیر اعظم کو چیلنج کیا کہ وہ کسانوں کے قرضہ جات معاف کرکے دکھائیں ۔ کانگریس لیڈر ڈگ وجئے سنگھ نے ٹوئٹر پرکہا یوپی اے نے کسانوں کے72ہزار کروڑ روپے کے قرضہ جات معاف کیے تھے ۔ انہوں نے سوال کیا مودی جی کیا آپ کسانوں کے قرض معاف کرنے کا حوصلہ دکھا سکتے ہیں ۔ سینئر پارٹی قائداحمد پ ٹیل نے کہا کہ حکومت کے اقدامات اس کے دعویوں کی نفی کرتے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ آر ٹی آئی کیسس کا انبار لگ رہا ہے ۔ حکومت نے سی آئی سی یا آئی سی کا تقر نہیں کیا ہے ۔ ورنہ اس نے خبردار کرنے والوں سے متعلق قانون کو کارکرد بنایا ہے۔ کیا کرپشن سے لڑنے کی یہی نیتی اور نیت ہے ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے ژالہ باری کے کسانوں پر منفی اثرات کے مسئلہ پر بھی مودی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا مودی جی! جب تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو آپ نے یہ دعویٰ کیا کہ یہ آپ کی اچھی قسمت کی وجہ سے کم ہوئی ہے ۔ اب کسانوں کی فصلوں پر ژالہ باری ہورہی ہے تو کیا یہ آپ کی قسمت کی وجہ سے ہورہی ہے ؟ دیگر ٹوئٹر پیامات میں انہوں نے مختلف نعروں کی پیروڈی کرتے ہوئے مودی کا مضحکہ اڑایا ۔ انہوں نے کہا سبھاش چندر بوس نے عوام سے کہا تھا کہ تم مجھے خون دو میں تمہیں آزادی دوں گا ۔ مودی یہ کہتے ہیں تم مجھے زمین دور میں تمہیں بے روزگاری دوں گا۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ تم مجھے سبسیڈی دو میں امیروں کا ٹیکس کم کرادوں گا ۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ مودی حکومت نے جن اچھے دنوں کا وعدہ کیا تھا وہ آچکے ہیں لیکن کسی کے لئے ؟ یہ صرف گجرات کے دو ہنسوں کے جوڑے کے لئے آئے ہیں۔ قبل ازیں موصولہ اطلاع کے مطابق جنتادل یو کے صدر شرد یادو نے آج کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کے سلسلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصرہ پر این ڈی اے حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ صرف خواب فروخت کررہے ہیں ۔ ان کے پاس کوئی پالیسی یا پروگرام نہیں ہے ۔ یادو نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ نیت سے زیادہ پالیسی اہم ہوتی ہے۔ تمام حکومتیں عوام کی بھلائی کی نیت رکھتی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آیا حکومت کے پاس اس کی تکمیل کے لئے کوئی پالیسی یا پروگرام ہے یا نہیں ۔ اس حکومت کے پاس کوئی روڈ میاپ، کوئی پالیسی اور پروگرام نہیں ہے ۔ صرف اچھی نیت یا ارادوں سے کسانوں کا بھلا نہیں ہوگا ۔ وہ وزیر اعظم کے کل کئے گئے تبصرہ پر رد عمل ظاہر کررہے تھے ۔ جس میں انہوںنے اپوزیشن کو نشانہ تنقیدبناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یہ جھوٹ پھیلا رہی ہے کہ حکومت کسانوں کے مفادات کے خلاف کام کررہی ہے ۔ نئے حصول اراضی بل پر تنقیدوں کا سامنا کرتے ہوئے مودی نے کہا تھا کہ وہ کسانوں کے بیچ رہے ہیں اور ان کی حالت کو سمجھ سکتے ہیں ۔ وہ ان کے مسائل کی یکسوئی کے لئے اچھی نیت سے کام کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کل بنگلور میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ شرد یادو نے جوابی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ٹھوس پالیسی یا پروگرام نہ ہو تو پھر اچھی نیت کا کیا فائدہ ۔ نتائج اسی وقت حاصل ہوتے ہیں جب اچھی نیت اور پالیسی کا امتزاج ہو ۔ یہ حکومت کسی بھی پالیسی سے عاری ہے۔ حکومت نے 2کروڑ ملازمتیں پید اکرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ اس نے ایسے کئی خواب بیچے ہیں لیکن ان میں سے کسی کی تکمیل نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ صرف عزائم کی بات کرنے کے بجائے حکومت کو ایک واضح روڈ میاپ پیش کرنا چاہئے اور غربت کے انسداد ملازمتوں کی پیداوار اور کسانوں کو راحت کی فراہمی کے لئے اپنی پالیسی بتانی چاہئے ۔ گزشتہ ماہ شرد یادو نے زائد از12اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمنٹ تا راشٹر پتی بھون، احتجاجی مارچ کا اہتمام کیاتھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ این ڈی اے حکومت کا نیا اراضی بل مخالف کسان اور موافق کارپوریٹ ہے۔ قبل ازیں جنتادل یو کے صدر این ڈی اے کے کنوینر رہ چکے ہیں ۔ جون2013ء میں مودی کو وزارت عظمیٰ کا امید وار بنائے جانے کے بعد ان کی پارٹی نے بی جے پی سے اپنے راستے الگ کرلئے تھے ۔

Opposition attacks PM Modi, says actions belie claim of 'good intention'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں