اسرائیل کو تسلیم کرنا نیوکلیر معاہدہ سے مشروط نہیں - امریکہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-04-08

اسرائیل کو تسلیم کرنا نیوکلیر معاہدہ سے مشروط نہیں - امریکہ

واشنگٹن
یو این آئی
امریکہ نے اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے اس مطالبے کو مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر بارک اوباما کی انتظامیہ ایران کو جوہری معاہدہ سے قبل قائل کرے کہ وہ اسرائیل کی یہودی ریاست کے وجود کو تسلیم کرے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان میری ہارف نے کہا کہ یہ معاہدہ صرف جوہری مسئلے پر ہونے جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے کو دیگر مسائل سے ایک مقصد کے تحت علیحدہ رکھا ہے ۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی کابینہ نے امریکہ سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ اسرائیل کی یہودی ریاست کو تسلیم کرنے کی شرط کو ایران کے جوہری معاہدے کا حصہ بنایاجائے ۔ تاہم میری ہارف نے کہا کہ مذکورہ ، معاہدہ پہلے ہی کافی پیچیدہ ہے ، اور اس کے ساتھ کسی دوسرے معاہدے کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ امریکی عہدیدار نے کہا کہ ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے موجود انتہائی خطرناک ریکارڈ اور ان کی جانب سے دہشت گردی کی مبینہ حمایت کرنے جیسے معاملات پر امریکہ کو ایران سے شدید اختلافات ہیں ۔ میری ہارف نے کہا کہ تاہم ان مسائل کو ایران کے جوہری مسئلے سے علیحدہ رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقامی مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کی جاتی تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا جیسا کہ ایران کی جانب سے کیاجارہا تھا۔ امریکی عہدیدار نے کہا کہ میں یہ نہیں جانتی کہ ان ایشوز پر مذاکرات کرنے میں کتنا وقت درکار ہوگا تاہم ایسا کرنے سے جوہری مسئلہ اپنی جگہ پر قائم رہے گا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ دیگر مسائل سے نمتنے اور ان کا انسداد کرنے کے لئے امریکہ کے پاس دیگر راستے موجود ہیں ۔
بیروت سے رائٹر کی علیحدہ اطلاع کے بموجب امریکی صدر بارک اوبامانے آج جاری کردہ ایک انٹر ویو میں کہا ہے کہ انہیں اعتماد ہے کہ ایران کے خلاف تحدیدات دوبارہ نافذ کی جاسکتی ہیں اگر تہران اس کے نیو کلیر پروگرام کو محدود کرنے معاہدہ کی خلاف ورزی کرے۔ اوباما نے نیشنل پبلک ریڈیو این پی آر سے کہا ہے کہ امریکہ اور یوروپی یونین کے مذاکرات ایران کے ساتھ ایک معاہدہ پر پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں جس میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ووٹ کے بغیر تحدیدات دوبارہ نافذ کی جاسکتی ہیں جہاں تہران کے حلیف روس کو ویٹو کا اختیار ہے ۔ ہم یقینی طور پر اس بات کے قائل ہیں کہ ہم ایک بارپھر ایسا کرسکتے ہیں ۔ اوباما نے کہا کہ بین الاقوامی تحدیدات کی وجہ سے ایران کی معیشت لڑ کھڑا گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے یہ پایاجائے کہ تہران نے معاہدہ توڑ ا ہے تو تحدیدات دوبارہ نافذ کی جائیں گی ۔ گزشتہ ہفتہ ایک فریم ورک معاہدہ پر پہنچنے کے بعد مذاکرات کار جون کے اختتام کی مہلت تک ایک قطعی معاہدہ کو پہنچنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ایران کونیو کلیر ہتھیار بنانے کا اہل ہونے سے باز رکھا جاسکے ۔ اوباما نے کہا کہ نیو کلیر معاہدہ ایران میں اعتدال پسند عناصر کے استحکام میں مددگار ہوسکتا ہے ۔

Obama: Nuclear deal not predicated on Iran recognizing Israel

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں