یو این آئی
عراق کے شہر تکریت میں تقریباً1700افراد کی اجتماعی قبریں ملی ہیں جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیاجارہا ہے کہ یہ ان عراقی فوجیوں کی قبریں ہیں جنہیں داعش کے جنگجوؤں نے ہلاک کردیا تھا ۔ یہ قبریں امریکہ کے سابق فوجی ٹھکانے کیمپ سپائچر کے قریب ملی ہیں ۔ داعش سے تکریت کو آزاد کرانے کے بعد عراق کی فورنسک ٹیم نے12قبروں کی کھدائی کا کام شروع کردیا ہے ، داعش نے جون2014ء میں سوشل میڈیا پر قتل، پھانسی اور ہلاکتوں کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کی تھیں ۔ مہلوک عراقی فوجیوں میں اکثریت شیعہ طبقہ کی تھی ۔ اس واقعہ میں بچ جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ قتل کرنے سے قبل وہ پوچھتے تھے کہ آیا وہ شیعہ تو نہیں ۔ قبر کشائی کا آغاز تکریت کو عراقی فوجیوں اور شیعہ جنگجوؤں کی مشترکہ کوششوں سے آزادی ملنے کے چند دنوں بعد کیا گیا ہے ۔ بعض قبریں سابق عراقی صدر صدام حسین کے صدارتی احاطے میں ملی ہیں جو گزشتہ سل شہر پر قابض ہونے کے بعد دولت اسلامیہ کا ہیڈ کوارٹر بنا تھا۔
Mass graves in Tikrit might contain 1700 bodies
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں