پی ٹی آئی
جموں و کشمیر کے وزیر صحت چودھری لال سنگھ پر کانگریس کے ایک رکن نے مسلم اکثریتی علاقوں سے ڈاکٹرس کے تبادلے کرتے ہوئے فرقہ وارانہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہونے کا الزام لگایا ہے ۔ ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن رکن وقار رسول نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ وزیر صحت مسلم اکثریتی علاقتوں سے ڈاکٹرس کے تبادلے کررہے ہیں اور اپنے طبقہ کے عوام کی خوشامد میں لگے ہوئے ہیں، ہم اس کو برداشت نہیں کریں گے ۔ رسول نے وزیر پر آرایس ایس پر ایجنڈے کا مطابق کام کرنے کا الزام لگایا اور وہ ریاست کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم آبادی والے علاقوں سے ڈاکٹرس کا تبادلہ ریاست میں دو طبقوں کے درمیان خلاء پیدا کرنے کی ایک سازش ہے ، اس طرح وزیر صحت آر ایس ایس کے فرقہ وارانہ ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں ۔ اس بیان پر ایوان میں شوروغل شروع ہوگیا جب کہ بی جے پی ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور کانگریس رکن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی رکنک نیلم لانگیہ نے کہا کہ یہ ایک جھوٹا الزام ہے جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے، تاہم رسولنے وزیر صحت پر یہ کہتے ہوئے حملہ جاری رکھا کہ وہ مسلم آبادی والے علاقوں کونظر انداز کررہے ہیں ۔ جب وزیر کانگریس رکن کے الزام کا جواب دینے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تب اپوزیشن اور بی جے پی ارکان کے درمیان لفظی جھڑپ شروع ہوگئی ۔ وزیر نے دعویٰ کیا کہ وقار رسول جن تبادلوں کی بات کررہے ہیں وہ تمام اصول و قواعد کو ملحوظ رکھتے ہوئے کئے گئے ہیں اوران میں جانبداری نہیں برتی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی تبادلے عمل میں آئے وہاں متبادل فراہم کیا گیا ہے ۔ بعد ازاں وقار رسول نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا یہ شخص فرقہ وارانہ ذہنیت رکھتا ہے اور علاقہ کے مسلمانوں کو ہندو توا ایجنڈہ کے ذریعہ ہراساں کررہا ہے وہ مسلم آبادی والے علاقوں سے سینئر ڈاکٹرس کے تبادلے کررہا ہے ، وہ فرقہ وارانہ ایجنڈے پر عمل کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بنیہال ہاسپٹل کے عملہ کو درکار عددی قوت کے مطابق بحال نہیں کیا گیا تو وہ ا پنے حلقہ کے عوام کے ساتھ احتجاج شروع کردیں گے اور جموں۔ سری نگر قومی شاہراہ کو بند کردیں گے ۔
Congress Member Accuses J&K Health Minister of Following RSS Agenda
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں